سنولیپرڈ کے تحفظ میں خواتین کا کردار”پر یونیورسٹی آف چترال میں برفانی چیتا کا عالمی دن منایا گیا۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) یونیورسٹی آف چترال میں برفانی چیتا کا عالمی دن منایا گیا جس میں اس سال کا موضوع “سنولیپرڈ کے تحفظ میں خواتین کا کردار” پر تفصیل روشنی ڈالتے ہوئے مقررین نے کہاکہ ماحولیات کے لحاظ سے اس اہم ترین جانور کے بقا کے لئے کوئی قدم خواتین کی مددو حمایت کے بغیر ممکن نہیں ہوسکتا جبکہ چترال کی تاریخ میں خواتین کا ہر شعبہ زندگی میں نمایان کردار رہا ہے۔ سنولیپرڈ فاونڈیشن کی معاونت سے منعقدہ اس تقریب میں مہمان خصوصی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (ریلیف) چترال عبدالولی خان تھے جس نے اپنے خطاب میں جنگلی حیات اور خصوصاً برفانی چیتا کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اس کی موجودگی کسی بھی ماحولیاتی نظام کے صحت مند ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ خواتین قوم کی مستقبل کا بنیادی معمارہوتی ہیں اور وہ بچوں میں ابتداء ہی سے ماحول اور جنگلی حیات کی اہمیت ان کے ذہنوں میں پختہ کرسکتی ہیں اور ان کی شراکت ناگزیر ہے۔ انہوں نے سنولیپرڈ فاونڈیشن کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ہرممکن تعاون کا یقین دلایا۔ اس موقع پر مقررین یونیورسٹی آف چترال کے پرووسٹ ڈاکٹر تاج الدین، ڈیپارٹمنٹ آف زوالوجی کے شاہ فہد علی خان، باٹنی ڈیپارٹمنٹ کے حفیظ اللہ، نان ٹمبر فارسٹ کے اعجاز احمد،چترال گول نیشنل پارک کے ڈی ایف او سید سرمد حسین شاہ، وائلڈ ڈیپارٹمنٹ کے ڈی ایف او محمد ادریس اور سنولیپرڈ فاونڈیشن چترال کے ریجنل پراجیکٹ منیجر شفیق اللہ خان نے کہاکہ چترال کے حوالے سے سنولیپرڈ کے کنزرویشن میں حائل چیلنج اور مواقع موجود ہیں اور خواتین کو اس عمل شامل کیا جاناناگزیر ہے۔ انہوں نے سنولیپرڈ فاونڈیشن کی طرف سے کی جانے والی مختلف کوششوں اور گزشتہ سال شروع کی جانے والی پراجیکٹ PSLEPکی مجوزہ سرگرمیوں پر اطمینان کا اظہارکیا۔