سابقہ حکومت میں منظور شدہ چکدرہ چترال ایکسپریس وے کو سوات منتقل کرنا اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا و وفاقی وزیر مواصلات کی طرف سے غلط بیانی چترال سیمت چار اضلاع کو پسماندہ رکھنے کی ایک کُھلی سازش ہے۔ جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ قا ئد ین آل پارٹیز کانفرنس

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) جماعت اسلامی ضلع پر دیر کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ، سابق ایم این اے شہزادہ افتخار الدین، سابق صوبائی وزیر سلیم خان اور ممبر قومی اسمبلی چترال مولانا عبد الاکبر چترالی نے چکدرہ چترال ایکسپریس وے کے حوالے سے دوٹوک اور ٹھوس موقف دیتے ہوئے کہا ہے۔ کہ سابقہ حکومت میں منظور شدہ اس روٹ کو سوات منتقل کرنا اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا و وفاقی وزیر مواصلات کی طرف سے غلط بیانی چترال کو پسماندہ رکھنے کی ایک کُھلی سازش ہے۔ جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اور اس روٹ کی بحالی کے سلسلے میں چترال کی تمام سیاسی قیادت سخت ترین قدم اُٹھانے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ سابق ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ چترال کے ساتھ ابتدا ہی سے سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھا گیا ہے۔ آج بھی دو ہزار کلو میٹر سڑکوں میں سے ایک سو کلومیٹر بھی پختہ نہیں کی گئی۔ دیر چترال روڈ اور ویلیز کی سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے چترالی عوام کے زخموں پر مرہم رکھتے ہوئے لواری ٹنل و دیگر منصوبوں کی تعمیر کے ساتھ چکدرہ چترال ایکسپریس وے تعمیر کرنے کی منطوری دی تھی۔ لیکن افسوس کا مقام ہے۔ کہ موجودہ نا عاقبت اندیش حکومت نے ایک منظور شدہ منصوبے کو چترال کی بجائے سوات منتقل کیا ہے۔ اور ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ بولتے ہوئے سرے سے اس منصوبے کے وجود سے ہی انکار ی ہے۔ جبکہ یہ منصوبہ صرف چترال کا نہیں، اس ریجن کے چھ اضلاع غذر اور گلگت سمیت واسطی ایشاء تک پہنچنے کا روٹ ہے۔ اور اس کی جغرافیائی، تجارتی اور سیاحتی اہمیت ہے۔ لیکن انتہائی افسوس کا مقام ہے۔ کہ علاقے کے عوام جس منصوبے کے آغاز کا شدت سے انتطار کر رہے تھے۔ آج حکومتی سازش کے ذریعے سے اس کا وجود ہی ختم کیا جا رہا ہے۔ اور غلط بیانی سے چترال اور دیگر اضلاع کے لوگوں کو بیوقوف بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ منصوبہ دوسرے اضلاع کیلئے اہم ہو یا نہ ہو، لیکن چترال کیلئے موت و حیات کا مسئلہ ہے۔ اس لئے چترال کے لوگ اس زیادتی کو بالکل بھی برداشت نہیں کریں گے۔ اور قریہ قریہ گاؤں گاؤں اس کی بحالی کیلئے تحریک اُٹھے گا۔ جس کا سامنا یہ حکومت نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا۔ کہ اس سرزمین کیلئے ہمارے اسلاف نے قربانیاں دیں۔ اور پاکستان وجود میں آیا۔ لیکن آج موجودہ حکومت یوم آزادی کے پُر مسرت موقع پر ہ میں احتجاج کرنے اور لاک ڈاؤن کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔سابق ایم این اے شہزادہ افتخار الدین نے کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا۔ کہ چکدرہ چترال ایکسپریس وے سی پیک کا متبادل روٹ ہے۔ جو سابقہ حکومت نے منظور کیا ہے۔ اس میں دو اکنامک زون ہیں۔ سابق حکومت میں 117ارب روپے چکدرہ سے چترال اور چترال سے شندور، غذر گلگت اس روٹ کا تخمینہ تھا۔ جس میں اکنامک زونز او دیگر تعمیرات شامل ہیں۔ اس روٹ کی سوات منتقلی کی وجہ سے وہ معاشی زونز بھی ختم ہو گئے ہیں۔ جس سے مستقبل میں علاقے میں روزگار کے وسیع مواقع کی امید تھی۔ موجودہ حکومت نے چترال اور اس روٹ میں آنے والے تمام اضلاع کے روزگار پر ڈاکہ ڈالا ہے۔ جو کہ بہت ہی افسوسناک ہے۔ چکدرہ چترال ایکسپریس وے ایک تیار منصوبہ ہے۔ جس کو ہائی جیک کیا گیا ہے۔ لیکن اس روٹ پر آنے والے اضلاع کسی صورت اس زیادتی کو برداشت نہیں کریں گے۔ اور اپنا یہ حق حاصل کرکے رہیں گے۔سابق صوبائی وزیر سلیم خان نے کانفرنس میں اس ا مر کا اظہار کیا۔ کہ پاکستان تحریک انصاف کی سابق صوبائی حکومت نے خود چکدرہ چترال ایکسپریس وے کو سی پیک کے متبادل روٹ کے طور پر شامل کرنے کیلئے نواز شریف کی حکومت میں آواز اُٹھائی۔ صوبائی اسمبلی میں اس روٹ کی تعمیر کے سلسلے میں متفقہ قرارداد منظور ہوئی۔ تو نواز شریف حکومت نے اسے منظور کیا۔ اب یہ افسوس کا مقام نہیں تو اور کیا ہے۔ کہ جس منصوبے کو وہ پی ٹی آئی سابق حکومت میں سب سے اہم قرار دے رہا تھا۔ آج خود اُس منصوبے کو سبو تاژ کرنے پر تُلا ہوا ہے۔ اور اسے دوسری جگہ منتقل کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ یہ کہاں کا انصاف ہے۔ کہ ایک منصوبے سے چھ اضلاع کے پچاس لاکھ کی آبادی کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ لیکن اُن کی بجائے ایک یا دو اضلاع کو ترجیح دی جارہی ہے۔ چکدرہ چترال ایکسپریس وے در اصل وسطی ایشیاء کا روٹ ہے۔ جس میں مستقبل میں تجارت، مائیننگ اور سیاحت کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ اور یہ محفوظ ترین اور آسان ترین راستہ ہے۔ جس کی تعمیر سے اس پورے خطے کی تقدیر بدل جائے گی۔ انہوں نے کہا۔ کہ موجودہ حکومت نے چترال گرم چشمہ روڈ، چترال شندور روڈ اور چترال کالاش ویلیز روڈ جیسے اہم اور آمدنی والے روڈ ز کو کھٹائی میں ڈال دیا۔ لیکن ہم یہ چترال دُشمنی کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ اور اس کیلئے چترال کے دونوں اضلاع میں بھر پور تحریک چلانے کیلئے اقدامات کریں گے۔
کانفرنس سے ممبر قومی اسمبلی چترال مولانا عبدالاکبر چترالی نے خطاب کرتے ہوئے چکدرہ چترال ایکسپریس وے کے حوالے سے قومی اسمبلی میں اپنی تقریر پر روشنی ڈالی۔ اور کہا۔ کہ وزیر مواصلات مرادسعید سے اس سلسلے میں بات ہوئی ہے۔ اور وفاقی سطح پر اس سلسلے میں میری طرف سے کوششیں جاری ہیں۔ جن کے بہتر نتائج بر آمد ہوں گے۔ کانفرنس میں آل پارٹیز چترال کی طرف سے امیر جماعت اسلامی چترال مولانا جمشید احمد، قیم جماعت اسلامی فضل ربی جان، امیر جماعت اسلامی اپر چترال مولانا جاوید حسین،جے یو آئی چترال کے امیر مولانا عبد الرحمن، نائب امیر مولانا عبد السمیع،جنرل سیکرٹری انعام اللہ میمن،صدر پریس کلب چترال ظہیر الدین، صدر تجار یونین چترال شبیر احمد، صدر تریچمیر ڈرائیور یونین صابر احمد وغیرہ نے شرکت کی۔ واضح رہے۔ کہ جماعت اسلامی ضلع دیر پائین کے زیر اہتمام اس آل پارٹیزکانفرنس کے کنوئنیر سابق صوبائی وزیر عنایت اللہ خان تھے۔ جبکہ کانفرنس سے صاحبزادہ طارق اللہ، عبد اللہ چٹان پی پی پی،حاجی بہادر خان عوامی نیشنل پارٹی، امیر جے یو آئی سراج الدین، نوابزادہ محمود زیب پی پی پی،جہانزیب پاکستان مسلم لیگ ن، باچا صالح ایم پی اے پی پی پی،صاحبزادہ ثنا اللہ ایم پی اے، میاں سلطان یوسف آل پاکستان مسلم لیگ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔ اور حکومت سے پرزور مطالبہ کیا۔ کہ حکومت فوری طور پر چکدرہ چترال ایکسپریس وے کو اپنی جگہ بحال کرے۔ اور اس پر کام شروع کرے۔ بصورت دیگر اس پورے خطے میں بھر پور احتجاج کیا جائے گا۔ جس میں حکومت کیلئے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔