چترال میں ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں کرونا پازیٹیو کیسز کی تعداد دس تک پہنچنے سے عوام میں شدید تشویش کی لہر پیدا ہو گئی ہے

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) چترال میں ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں کرونا پازیٹیو کیسز کی تعداد دس تک پہنچنے سے عوام میں شدید تشویش کی لہر پیدا ہو گئی ہے۔ تین نئے کیسز میں ایک خاتون سارہ بی زوجہ حضرت علی بھی شامل ہے۔ جو پاک افغان بارڈر ارندو سے تعلق رکھتی ہیں۔ چترال میں یہ پہلی خاتون ہے۔ جو کرونا وائرس کا شکار ہوئی ہے۔ دیگر دو میں عبدالاعظم ساکن تریچ پائین جو پشاور سے آنے کے بعد گورنمنٹ ڈگری کالج بونی میں قیام پذیر تھا۔ میں وائرس کی نشاندہی ہوئی ہے۔ جبکہ تیسرے شخص شیر زمان کا تعلق عشریت سے ہے۔ جو چترال ٹاءون قرنطینہ میں قیام پزیر تھا۔ کا ٹسٹ بھی پازیٹیو آیا ہے۔ تینوں متاثرین کو دروش، بونی اور ڈی ایچ کیو میں ائسولیشن میں منتقل کیا گیا ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے بھیجے گئے مزید ٹسٹوں کے رزلٹ کا انتطار ہے۔ تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ کہ چترال میں کیسز بڑھ سکتے ہیں۔ کیونکہ ایک طرف باہر سے آنے والوں کا سلسلہ بد ستور جاری ہے۔ اور دوسری طرف لوگوں کیلئے قرنطینہ میں رہائشی انتظام ہدایات کے مطابق نہیں ہیں۔ درین اثنا اپر چترال کے سیاسی قائدین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے۔ کہ چونکہ چترال میں کیسز بڑھ رہے ہیں۔ اور ٹسٹ کیلئے سعاب کی منتقلی اوررزلٹ کے آنے میں طویل انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ اس لئے چترال میں فوری طور پر ٹسٹ کیلئے لیبارٹری کی تنصیب کی جائے۔ تاکہ بروقت مریضوں کا پتہ لگایا جا سکے۔ انہوں نے اپر چترال انتظامیہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا۔ کہ انتظامیہ کا کام انتہائی طور پر ناقص ہے کیونکہ اکثر مسافروں کو قرنطینہ میں رکھا نہیں جا رہا۔ یا ایک دن قیام کے بعد فارغ کر دیا جاتا ہے۔ جس سے بڑے پیمانے پر نقصانات کے خدشات ہیں۔ درین اثنا چترال پولیس نے ہفتے کے روز حکومتی فیصلے پر سختی سے عملدر آمد کرتے ہوئے تمام دکانات کو شام چار بجے بند کر دیا۔ چترال ٹاون اور ایون بازار میں تمام دکانیں بزور بند کر دی گئیں۔ اور ہدایت کی گئی۔ کہ صبح نو بجے سے شام چار بجے تک دکانیں کھلی رکھنے کی اجازت ہے۔ اُس کے بعد کسی کو بھی دکان کھولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔