چترال (نمائندہ چترال میل) چترال سے قومی اسمبلی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے اپر چترال ضلعے میں قائم کرونا وائرس کے مشتبہ افراد کے لئے قرنطینہ کے معیار پر اپنی عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس حدشے کا اظہار کیا ہے اور اسے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا ایک ذریعہ قراردیا جہاں ایک کمرے میں کئی افراد کو رکھے جارہے ہیں جبکہ گزشتہ دنوں پشاور اور دوسرے اضلاع سے آنے والوں کو کھلے آسمان تلے چھوڑ دیا گیا جن میں بچے بھی شامل ہیں۔منگل کے روز جماعت اسلامی لویر چترال کے ضلعی امیر مولانا جمشید احمد اور دوسر رہنماؤں فضل ربی جان، خان حیات اللہ خان، وجیہ الدین، قاری فدا محمد اور حفیظ الدین کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اپر چترال کی ضلعی انتظامیہ نے قرنطینہ کے نام پر بونی کے مقام پر مسافروں کو انتہائی مخدوش اور قابل رحم حالت میں بند کرکے رکھا ہوا ہے جس سے بیماری ایک دوسرے کے ساتھ لگنے کا خطرہ ہے اور قرنطینہ کے لئے متعین پروٹوکول پر عملدرامد نہیں ہورہا ہے۔ انہوں نے اس امر پر شدید تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ اپر چترال کو ضلعے کی حیثیت دینے کے باوجود بونی میں ہسپتال کوڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرزہسپتال کا درجہ نہیں دیاجارہا ہے جبکہ موجودہ تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال بونی میں ڈیڑھ لاکھ کی آبادی کے لئے صرف چار ڈاکٹر تعینات ہیں جبکہ اس ایمرجنسی صورت حال میں بھی ڈاکٹروں کی کمی کو دور نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے اپر چترال ضلعے کو کرونا وائرس کے خطرات سے نمٹنے کے لئے ایک کروڑ 64لاکھ روپے کو قطعی ناکافی قرار دیتے ہوئے اسے کم از کم 4کروڑ روپے کرنے اور لویر چترال کے فنڈ کو 5کروڑ روپے تک بڑہانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ اپر چترال میں کرونا وائرس کے بارے میں کوئی آگہی نہیں ہے جہاں عوام کا معمولات زندگی پہلے کی طرح روان دواں ہے اور اختیاطی تدابیر کسی کو اپناتے ہوئے نہیں دیکھا جاتا جوکہ آگہی نہ ہونے کا ثبوت ہے۔ مولانا چترالی نے کہاکہ ایک طرف صوبائی حکومت نے انٹر ڈسٹرکٹ ٹرانسپورٹ پر پابندی لگا دی ہے تو دوسری طرف ہر روز پشاور اور اسلام آباد سے سینکڑوں مسافر یہاں پہنچ جاتے ہیں جوکہ حکومت کے لئے اپنی جگہ ایک سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے ان سخت حالات میں اپر اور لویر چترال میں بجلی کی ناروا لوڈ شیڈنگ پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کرونا کے خطرے کے موثر طور پر نمٹنے کے لئے بجلی کی موجودگی ضروری ہے۔ انہوں نے وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان سے پرزور مطالبہ کیا کہ لواری ٹاپ پر ٹاؤر پول کو بحال کرکے چترال کو نیشنل گرڈ کے ساتھ منسلک کیا جائے۔ مولا نا چترالی نے چترال سکاوٹس کے کمانڈ نٹ سے بھی اپیل کی ہے کہ اپر چترال اور گلگت بلتستان کے درمیان دروں اور لواری ٹنل پر بھی مسافروں کی آمد پر کڑی نظر رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے پشاور اور اسلام آباد کے علاوہ دوسرے مقامات میں چترالی باشندوں پر زور دیا کہ وہ تین ہفتوں تک چترال آنے کی کوشش نہ کرے۔ انہوں نے اسلام آبادمیں چترالی باشندوں کو رہائش کی سہولت مہیاکرنے پر بحریہ ٹاؤن کے مالک ریاض اور میجر جنرل (ریٹائرڈ) سجاد کا شکریہ ادا کیا۔
تازہ ترین
- ہومچترال میں خودکشی کی رجحان میں کمی لانے کے لئے لویر پولیس نے پریونٹیو ڈیسک قائم کردیا ڈیسک کاباقاعدہ افتتاح ریجنل پولیس افیسر ملاکنڈ محمد علی خان نے کی
- ہومگرم چشمہ کے مقام پر پولوگراونڈ کا مسئلہ حل نہ ہونے پر سول سوسائٹی کے نمائندوں اور کارکنان کا دھرنا تیسرے روز میں داخل ہوگئی
- ہومچترال میں ٹیکس کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے چترال کو پچاس سال مزید ٹیکس سے مثتثنی قرار دینے کا مطالبہ۔ پریس کانفرنس
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔”تعلیم کے دورازے اور غریب“..
- ہوممالاکنڈ ڈویژن میں مجوزہ ٹیکسوں کے نفاذ کے حوالے سے گورنر خیبر پختونخواہ نے اجلاس طلب کر لیا ہے۔ انجنئیر فضل ربی جان صدر پی پی پی
- ہومانتقال پرملال۔۔مفتاح الدین (المفتاح مڈیسن اسٹور اتالیق بازار چترال)ساکن زرگراندہ طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے
- ہومڈھائی ہزار سال قدیم کالاش فیسٹول جو شی (چلم جوشٹ) ڈھول کی تھاپ پر نوجوان مردو خواتین کی گلے میں باہیں ڈال کر رقص،سریلی گیتوں اور اپنی رنگینیوں کے ساتھ کالاش ویلی بمبوریت کے مرکزی مقام بتریک میں اختتام پذیر ہوا
- ہومڈی۔پی۔او آفس بلچ لوئر چترال میں ہفتہ وار اردلی روم کا انعقاد کیا گیا۔
- ہومڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر افتخار شاہ کے زیر نگرانی منشیات فروشوں کے خلاف کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
- ہومہزاروں سال قدیم کالاش تہوار “چلم جوشٹ ” پورے جوش و خروش کے ساتھ وادی رمبور کے معروف ڈانسنگ پلیس (چھارسو) گروم میں شروع ہوا۔