متاثرہ مشتبہ خاندانوں کے افراد کو جہاں باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔ وہاں ان کی خوراک اور دیگر ضروریات کا بھی نہیں پوچھا جا رہا۔۔ سماجی کارکن اقبال مراد

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) چترال میں کورونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کے خاندان انتظامیہ کی طرف سے گھروں پر مسلسل پہرے اور علاقے کے لوگوں کی ترچھی نگاہوں کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ متاثرہ مشتبہ خاندانوں کے افراد کو جہاں باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔ وہاں ان کی خوراک اور دیگر ضروریات کا بھی نہیں پوچھا جا رہا۔ کہ ان کیپاس کھانے کیلئے کچھ ہے بھی کہ نہیں۔ حال ہی میں جغور سے تعلق رکھنے والے مشتبہ مریض حنیف اللہ ولد میرضت اللہ جسے ٹسٹ کیلئے پشاور منتقل کئے تین دن ہو گئے ہیں۔کے چچا ممتاز سماجی کارکن اقبال مراد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا۔ کہ ان چار گھرانوں کے 32افراد قرنطینہ میں ہیں۔جن کی چترال پولیسa اور لیویز کے جوان نگرانی کر رہے ہیں۔ ان میں بچوں سے لے کر بڑوں تک کسی کو بھی باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔ اور وہ خود بھی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے انتظامیہ سے مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ لیکن افسوس کا مقام یہ ہے۔ کہ کسی کو یہ سمجھائی نہیں دیتا۔ کہ قرنطینہ والے کیا کھارہے ہیں?انہوں نے کہا۔ کہ ہمیں تو گھر میں فی الحال صابن بھی دستیاب نہیں۔ کہ اس سے ہاتھوں کو دھویا جا سکے۔ کھانے کیلئے اشیاء خود ونوش کی موجودگی دور کی بات ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ ہم رضاکارانہ طور پر حنیف اللہ کے بارے میں اطلاع دی تھی۔ اگرہمیں یہ معلوم ہوتا۔ کہ ہمیں خوراک اور دیگراشیاء کی ضرورت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تو پہلے ان کا انتظام کرتے۔ انہوں نے کہا۔ کہ ان کے بھتیجے کو پشاور سروسز ہسپتال پہنچا کرآئسولیشن میں رکھا گیا ہے۔ جہاں سے ان کے ٹسٹ اسلام آباد بھیج دیے گئے۔ جن کی آمد کا انتظار ہے۔ تاہم مریض کی حالت درست ہے۔ اس سے قبل اپر چترال کے مقام پرکوسپ سے تعلق رکھنے والے مشتبہ مریض کو بھی پشاور ریفر کیا گیا تھا۔ جس کیرزلٹ بھی تاحال نہیں آئے۔ درین اثنا چترال میں لاک ڈاون میں سختی لائی گئی ہے۔ اور قانون شکنی کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کی جا رہی ہے۔ چترال پولیس نے بلا ضرورت گھومنے والے افراد کے خلاف کاروائی کرتیہوئے 78افراد کو گرفتار کیا ہے۔ جبکہ دو درجن سے زیادہ ایف آئی آر درج کئے گئے ہیں۔ چترال بازار، ایون، دروش میں سبزی، گوشت وغیرہ کی دکانیں کھلی تھین۔ تاہم خریداروں کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی۔ کرونا وائرس کے لاک ڈاون سے فائدہ اٹھا کر بعض ناجائز منافع خوروں نے اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اپنی مرضی سے اضافہ کیا ہے۔ جن کا کوئی پرسال حال نہیں۔