چترال (نمائندہ چترال میل) ڈی پی او چترال وسیم ریاض خان نے اتوار کے روز پولیس لائنز چترال میں منعقدہ ایک تقریب میں چترال پولیس کے دو پولیس افسران کو انسپکٹر کے رینک پر ترقی کے بیج لگائے جن میں دروش تھانہ کے ایس ایچ او قاضی فیض محمد اور فارن برانچ کے انچارج سلطان خان شامل ہیں۔ انسپکٹر سلطان خان کو بیج لگانے میں ڈی پی او کی معاونت ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹرز اور قائم مقام ایس پی انوسٹی گیشن محی الدین نے کی جبکہ قاضی فیض محمد کو بیج لگانے میں ایس ڈی پی او چترال ظفر احمد نے ڈی پی او کی معاونت کی۔ انسپکٹر سلطان خان 1985 ء میں پولیس میں بھرتی ہوئے تھے اور ان کا تعلق لوٹ کوہ کے سوسوم گاؤں سے ہے جبکہ قاضی فیض محمد یارخون سے تعلق رکھتے ہیں اور یکم جنوری 1988ء کو بطورکنسٹیل پولیس کی ملازمت اختیار کی تھی۔
تازہ ترین
- ہومڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین کے دفتر میں مختلف آفات کے سبب فوت ہونے والوں کے لواحقین میں امدادی چیک تقسیم کئے گئے
- ہوملویر چترال میں حفاظتی ٹیکے کا عالمی ہفتے کا آغاز آگہی واک سے کردیا گیا
- ہومداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔عبد الغنی دول ما ما
- سیاستتحصیل کونسل چترال کے اجلاس میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے حالیہ بارشوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی اسیسمنٹ کی تاریخ میں کم ازکم دس دن کی توسیع کا مطالبہ کرتے ہوئے موجودہ طریقہ کار پر بھی عدم اطمینان کا اظہا رکیا گیا
- ہومترال شہر اور مضافات کے سینکڑوں تندورمالکان نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال کی علاقائی مشکلات اورحالات کو پیش نظر رکھ کر روٹی کا پرانا نرخ بحال کردے
- Uncategorizedداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔چارویلو رحمت ولی خان مر حوم
- ہومحالیہ بارشوں اور قدرتی آفات کے حوالے سے چترال سے تعلق رکھنے والے ایم این اے غزالہ انجم وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے ملاقات کرکے اہالیان چترال کی مشکلات سے آگاہ کیا۔
- ہومحالیہ بارش اور برفبار ی کے نتیجے میں عوامی مشکلات کے بارے میں پارٹی کی ہائی کمان سے رابطہ کرکے فوری طور پر ریلیف پیکج کی فراہمی کا مطالبہ ۔ عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ
- ہومصحافی کسی بھی علاقے میں عوام کے آنکھ اور کان کی حیثیت رکھتے ہیں ۔۔ ڈسٹرکٹ پولیس افیسر لویر چترال افتخار شاہ
- ہوملویر چترال کے دروش ٹاؤن کے گاؤں شیشی آزوردام،حفیظ آباد، جزیر دوری میں کئی دنوں کی مسلسل بارش کی وجہ سے زمین سرک گئی جس کے نتیجے میں تین گھر وں سمیت ایک جامع مسجد مکمل طور پر مٹی تلے دب گئے