یوایس ایڈ کی جانب سے اپر چترال کے ہیڈ کوارٹرز بونی میں 9کروڑ 78لاکھ روپے کی خطیر رقم سے خواتین کے لئے دارالامان کی تعمیر کا معاملہ دوسرے ضلعے کو منتقل ہونے سے چترال کی سول سوسائٹی میں مایوسی پھیل گئی۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) یوایس ایڈ کی جانب سے اپر چترال کے ہیڈ کوارٹرز بونی میں 9کروڑ 78لاکھ روپے کی خطیر رقم سے خواتین کے لئے دارالامان کی تعمیر کا معاملہ دوسرے ضلعے کو منتقل ہونے سے چترال کی سول سوسائٹی میں مایوسی پھیل گئی ہے جبکہ اس سہولت کے نہ ہونے کی وجہ سے چترال کے خواتین میں خودکشی کے رجحان میں خوفناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ ذرائع نے مشرق کو بتایاکہ اس پراجیکٹ کو چترال سے منتقل کرنے کی بنیادی وجہ سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ حکام کی طرف سے تساہل اور یو ایس ایڈ کی طرف سے بار بار یاد دہانی کرنے کے باوجود اس طرف توجہ نہ دینا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ کے پی ریکنسٹرکشن پروگرام کے تحت تمام منصوبہ جات جون 2020کو مکمل ہونا لازمی ہے کیونکہ اس تاریخ کو پروگرام کا بھی احتتام ہوگا اور چترال کے ویمن شیلٹر ہوم (دارالامان) کے بارے میں یو ایس ایڈ نے مقررہ تاریخ تک اس کی تکمیل یقینی نہ ہونے کے حدشے کے باعث اسے کسی دوسرے ضلعے میں دوسرے منصوبے کے ساتھ منسلک کردیا جوکہ مقررہ تاریخ تک پایہ تکمیل کو پہنچ سکے۔ گزشتہ دنوں یو ایس ایڈ نے باقاعدہ طور پر سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کو اس فیصلے سے آگاہ کردیا ہے جس کے بعد چترال میں حقوق نسواں کے لئے کام کرنے والے سرگرم رہنماؤں نے اسے چترال کے لئے عظیم نقصان قرار دیا ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا، چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری سے اپیل کی ہے کہ اس منصوبے کو چترال میں برقرار رکھنے اور اسے مقررہ تاریخ تک تکمیل کو یقینی بنایا جائے تاکہ چترال میں بحران سے دوچار خواتین کو پناہ کی جگہ مل جائے اور وہ اپنے آپ کو دریائے چترال کے موجوں کے حوالے کرنے سے بچ جائیں۔انہوں نے اس میگا او اور اہم منصوبے میں غفلت برتنے پر محکمہ سی اینڈ ڈبلیو ڈ چترال کے ایکسن اور دیگر زمہ داران کے خلا ف انکو ایری کا مطالبہ کر دیا ہے۔