دادبیداد۔۔اپُن یعنی ما بدولت۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Print Friendly, PDF & Email

وزیر اعظم کے ترجمان کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے بیان میں فواد چوہدری نے کڑوا سچ بتا دیا ہے انہوں نے کہا ہے مسلم اُمّہ کوئی نہیں ہر ایک کا اپنا ملک ہے اپنی سر حد یں ہیں اور ہر ایک کو اپنی فکر ہے یعنی ”ما بدولت“سے بڑھ کر کوئی سچائی نہیں کراچی کے ہندو ستانی مہا جر ین ”اپُن“ کہتے ہیں اپُن کے معنی ہیں اپنا یعنی میں اور میرا،فواد چوہدری کشمیر کے مسئلے پر عرب مما لک کے طرز عمل اور بھارتی وزیر اعظم کو اس نا زک مر حلے میں دو مسلمان ملکوں کی طرف سے اعلیٰ ترین سول اعزاز دینے کے حوا لے سے گفتگو کر رہے تھے اُن کی توجہ بھارت میں دار لعلوم دیو بند کی طرف سے کشمیر کو بھارت کا با قاعدہ حصہ بنا نے کی حما یت کی طرف بھی دلائی گئی تا ہم انہوں نے اس پر تبصرہ نہیں کیا دار لعلوم دیو بند کا مو قف یہ ہے کہ آئین کے دفعہ 370اور 35-Aکو ختم کر کے بھارتی حکومت نے بہت اچھا کیا ہے قومی مفاد میں اس اقدام کی اشد ضرورت تھی،ہمیں پسند ہو یا نہ ہو دارلعلوم دیو بند کا مو قف، سعودی عرب کے شاہی حا ندان کا مو قف، متحدہ عرب اما رات کے حکمرا ن کا مو قف، بحرین کے شیخ کا مو قف اور فواد چوہدری کا مو قف ایک جیسا ہے 1980ء کے عشرے کا زما نہ تھا افغا ن خانہ جنگی زوروں پر تھی پشاور یو نیورسٹی میں شعبہ سیا سیات کے پرو فیسر اقبال تا جک امریکہ کے طویل دورے سے واپس آئے تو طلبہ کے ایک گروپ نے اُن سے سوال کیا ”پرو فیسر صاحب!مغربی دنیا مسلمانوں کی طا قت سے خوف زدہ کیوں ہے؟“ اقبال تا جک نے کہا کہ مغربی دنیا خوف زدہ ضرور ہے لیکن مسلمانوں کی طا قت سے نہیں اُن کی غر بت اور جہا لت سے خو ف زدہ ہے آپ کے پڑوس میں ایک شخص ہو جس کے گھر میں کھا نے کے لئے کچھ نہ ہو، اس کے چاروں بیٹے نشے کے عادی ہوں اور وہ چھت پر چڑھ کر ہوائی فائر کر تے ہوں گا لیاں دیتے ہوں، ہر وقت آپس میں لڑتے ہوں تو محلے کے لو گ ضرور تنگ ہو نگے ضرور خوف زدہ ہونگے کہ یہ لو گ جا ہل بھی ہیں نشہ بھی کرتے ہیں گا لی بھی دیتے ہیں ہوائی فائر بھی کرتے ہیں کسی دن بڑی واردات نہ کر بیٹھیں مسلم امّہ کا ایسا ہی حال ہے اگر مغربی مما لک کو تشویش ہے تومسلم امّہ کے غیر معقول روئیے کی وجہ سے ہے طاقت، پہلوانی، دولت اور اما رت کی وجہ سے نہیں ہماری غر بت اورجہا لت کی وجہ سے تو قعات کا طوفان آتا رہتا ہے یہ بے سب، بے جا اور بے محل توقعات ہوتی ہیں مثلاًسعودی عرب ہمارا ساتھ دے گا، متحدہ عرب امارات ہماری مدد کرے گا،کویت ہمارا ساتھ دیگا، بحرین ہمارا ساتھ دے گا ہم یہ نہیں سوچتے کہ یہ مما لک کس خوشی میں ہمارا ساتھ دینگے؟ عرب مما لک کے ساتھ پا کستان کی دوستی کی پوری تاریخ 5سال ہے 1972ء میں دوستی شروع ہوئی 1974ء میں لا ہو ر میں اسلامی کانفرنس منعقد ہوئی 1977ء ء میں دوستی ختم ہوئی بعض لو گ کہتے ہیں کہ جنرل ضیاء الحق کے دور میں پکی دوستی تھی مگران کو معلوم ہے کہ افغا ن خانہ جنگی کا دور دوستی کا دور نہیں تھا امریکہ نے عرب، چیچنیا، تاجکستان، پا کستان اور دیگر مما لک کو افغا نستان میں جمہوری حکومت کا راستہ روکنے کے لئے ساتھ ملا یاتھا چوہدری کے مزارعین کی طرح مسلم امّہ بھی افغا نستان میں ”مزدوری“ کررہی تھی دو چار ڈالر کمانے کے مشن پر یکجا تھی ہر شخص اپنا ذاتی مفاد لیکر لڑ رہا تھا مسلم امہ کا کوئی وجود اور کر دار نہیں تھا جب امریکہ کی دلچسپی ختم ہو گئی تو سب اپنے اپنے گھروں کو لوٹ گئے عراق اور لیبیا پر امریکہ کا قبضہ ہوا مسلم امہ امریکہ کا ساتھ دے رہی تھی شام کے خلاف عربوں نے امریکہ کا ساتھ دیا، یمن کے خلاف عرب کے شیوخ امریکہ کا ساتھ دے رہے ہیں اس وقت عالمی اخبارات میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کھرپ پتی دا ماد جیرڈ کے کُشنر (Jared K. Kushner)کی دوستی کے تذ کرے ہیں دونوں ہم عمر ہیں کشنر کی عمر 38سال جبکہ محمد بن سلمان کی عمر 34سال ہے دونوں نے مل کر فلسطین کا پورا قبضہ اسرائیل کو دیکر فلسطینی اتھارٹی کو رملہ، مغربی کنارہ اور غزہ کی پٹی سے بھی بے دخل کرنے پر کام شروع کیا ہے دو ریا ستوں، اسرائیل اور فلسطین کا جو تصوّر 1951سے چلا آرہا تھا 1992ء میں فلسطینیوں کو محدود آزادی اور اختیار ات کے ساتھ غزہ کی پٹی اور دریائے اردن کے مغربی کنا رے میں حکومت دی گئی تھی وہ سلسلہ 2025میں ختم کردیا جائے گا فلسطینی پھر ہجرت کرینگے پورے فلسطین پر اسرائیل کی حکومت ہوگی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کی دوسری مدت پوری ہونے سے پہلے اس پر عمل در آمد ہوجائے گا بر صغیر میں کشمیر کو وہی حیثیت حا صل ہے جو مشرق وسطیٰ میں فلسطین کو ہے پر نس محمد بن سلمان اور جیرڈ کشنر کا منصوبہ کشمیر کے لئے بھی وہی ہے جو فلسطین کے لئے ہے عالمی سطح کے ان منصو بوں میں مابدولت اوراپُن کا نام آتا ہے مسلم اُمّہ کا ذکر نہیں آتا عرب ممالک میں جن لو گوں نے وقت گذارا ہے عربوں کے ساتھ جن لو گوں کو بات چیت کا مو قع ملا ہے وہ اس بات کے گواہ ہیں کہ عرب دنیا میں اسلامی بھائی چارے کا نام کوئی نہیں جانتا عربوں کی نظر میں ہندو، سکھ، عیسائی اور یہودی مسلمانوں سے زیادہ معتبر ہیں بڑے عہدے سب اُن کے پا س ہیں پا کستان اور پاکستانیوں کے مقا بلے میں بنگلہ دیش، سری لنکا،نیپال اور بھارت کے شہریوں کو زیا دہ عزت دی جا تی ہے مسلم اُمّہ اور اسلامی بھائی چارے کا جذبہ ہماری طرف سے یکطرفہ جذبہ معلوم ہوتا ہے فواد چوہدری نے ہمارے اس کھوکھلے جذبے کا پو ل کھول کے رکھ دیا ہے شکریہ فواد چوہدری صاحب! آپ نے کڑوا سچ بتا ہی دیا