ٹورازم ناٹ ٹیررارزم تحریر نثار محمد

Print Friendly, PDF & Email

ٹورازم ناٹ ٹیررارزم تحریر نثار محمد
سیر وتفریح ہر انسان کی فطرت میں شامل ہے جس کے لئے لوگ اپنی استطاعت کے مطابق ہزاروں میل دور بھی سفرکرتے ہیں، پاکستان سمیت دیگر ترقی پزیر ممالک میں سیر وتفریح کی طرف لوگ زیادہ تر مائل نہیں لیکن اگر ترقیافتہ ممالک میں سیر و تفریح پر نظر ڈالی جائے تو وہاں سیاحت باقاعدہ طور پر ایک صنعت کا درجہ رکھتی ہے کیوں کہ ان ممالک نے سیاحتی شعبے کی اہمیت کو پہچانا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے بام عروج تک پہنچایا ہے، اس شعبے کے ذریعے نہ صرف ان ممالک نے اپنے لوگوں کو روزگار مہیا کیا بلکہ اسے آمدن کے حصول کا ایک بہترین ذریعہ بھی بنایا ہے۔ عالمی ادارہ سیاحت کی آخری رپورٹ کے مطابق سال 2017ء میں سب سے زیادہ سیاحوں نے فرانس کا رخ کیا جس کی تعداد 9.86ملین ہے۔فرانس میں سیاحت کا محکمہ 9.7فیصد جی ڈی پی ملکی معیشت کو فراہم کرتا ہے جس میں 30 فیصد آمدن غیر ملکی اور 70 فیصد آمدن ملکی سیاحت سے حاصل کی جاتی ہے۔ عالمی ادارہ سیاحت کے مطابق سیاحت میں دوسرے نمبر پر سپین ہے جہاں 2017 میں 81.8ملین سیاحوں نے رخ کیا ہے، سپین میں سیاحت کا محکمہ 11 فیصد جی ڈی پی ملکی معیشت کو فراہم کرتا ہے۔اسی طرح سال 2017میں 76.9ملین سیاحوں نے امریکہ کا رخ کیا ہے۔ امریکہ کی 29 ریاستوں میں سیاحت کا شعبہ پہلی تین صنعتوں میں شامل ہے جو سب سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ چوتھے نمبر پر چائنہ ہے جہاں 2017 میں 60.7 ملین سیاحوں نے رخ کیا ہے، پانچویں پرنمبرپراٹلی ہے جہاں 58.3 ملین سیاح آئے، چھٹے نمبر پر میکسیکو ہے جہاں 39.3 ملین سیاح میکسیکو کے خوبصورت نظاروں سے محظوظ ہوئے ہیں۔ ساتویں نمبر پر برطانیہ ہے جہاں 37.7 ملین سیاحوں نے سیاحتی مقامات کی سیر کی،آٹھویں نمبر پر ترکی ہے یہاں بھی تقریباً برطانیہ کے برابر 37.6 ملین سیاح سیروتفریح کے لیے آئے،نویں نمبر پر جرمنی ہے جہاں 37.5ملین سیاحوں نے رخ کیا اور دسویں نمبر پر تھائی لینڈ نے 37.4 ملین سیاحوں کو 2017 میں اپنی طرف راغب کیا۔ان ممالک نے سیاحت کے شعبے کو اتنی ترقی دی ہے کہ عالمی ادارہ سیاحت کے ٹاپ ٹین لسٹ میں جگہ بنالی ہے۔یہ وہ ممالک ہیں جو ترقیافتہ کہلاتے ہیں اور ان کے ترقیافتہ ہونے میں سیاحت کا اہم کردار ہے۔اس کے علاوہ سیاحت کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ عالمی ادارہ سیاحت کے مطابق پوری دنیا میں 10فیصد روزگار کے مواقع سیاحتی شعبہ فراہم کرتا ہے۔اگر ہمارے ملک میں سیاحتی مواقعوں کا جائزہ لیا جائے توہمارا ملک اور خاص کر خیبر پختوخوا سیاحت کے حوالے سے کسی بھی ملک سے کم نہیں۔بلندوبالا پہاڑ،خوبصورت آبشار،سمندر، صحراء، دریاء وندیاں، تاریخی مقامات،ہزاروں سال پرانے بدھ مت کے آثار اور ورلڈ ہیرٹیج سائٹس ہمارے ملک میں موجود ہیں جو آمدن کے حصول کا بہترین ذریعہ ہونے سمیت لوگوں کو روزگارکے مواقع فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں لیکن بدقسمتی سے اس جانب کسی نے توجہ مبذول نہیں کرائی،اب چونکہ تبدیلی کے نام پر پاکستان تحریک انصاف ایک طویل جدوجہد کے بعد برسراقتدارآئی تواس حکومت نے دیگرشعبہ جات کے ساتھ ساتھ اس اہم شعبے پربھی بھرپورتوجہ دینا شروع کردی، اس لیے وزیراعظم عمران خان نے حلف اٹھاتے ہی سیاحت کے شعبے کو باقاعدہ طور پر ایک انڈسٹری کا درجہ دینے کی ٹھان لی۔سیاحت کا نام آتے ہی سب سے پہلے ذہن میں خیبر پختوخوا کے سرسبز وشاداب پہاڑ،دلکش نظارے، بہتے دریا اور خوبصورت آبشار آتے ہیں۔ سب سے زیادہ سیاحت کے مواقع خیبر پختوخوا میں ہیں، اس لئے وزیراعظم عمران خان نے سیاحت کو ایک برانڈ کے طور پر متعارف کرنے اور اسے باقاعدہ طور ایک صنعت کا درجہ دینے کے لئے سینئر وزیر خیبر پختونخوا عاطف خان کا انتخاب کیا۔ دوسری جانب محمد عاطف خان بھی اس حوالے سے کافی پرعزم دکھائی دیتے ہیں انہوں نے یہ وزارت ایک چیلنج کے طورپر قبول کی ہے، محمدعاطف خان وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق انتہائی دلچسپی اورلگن کے ساتھ سیاحت کے شعبے کو بام عروج پر لے جانے کے لیے کو شاں نظرآرہے ہیں۔ وفاقی اور خیبر پختونخوا دونوں حکومتوں نے سیاحتی ترقی کے لئے اب تک کئی عملی اقدامات بھی اٹھائے ہیں اس ضمن میں زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو راغب کرنے کے لئے حکومت نے نئی ویزہ پالیسی متعارف کی ہے جس کے مطابق 50 ممالک کو ویزہ آن آرائیول اور 175 ممالک کو آن لائن ویزے کی سہولت فراہم کی گئی ہے اور سیاحوں کی آسانی کے لئے این او سی کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں خیبر پختوخوا حکومت نے تاریخ میں پہلی بار ٹورازم پولیس کا قیام بھی عمل میں لایا ہے پہلے مرحلے میں 690 ٹورازم پولیس نے عیدالفطر کے موقع پر سیاحتی سیزن کے اغاز میں اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائی ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ٹورازم پولیس کی تعداد میں مزید اضافہ کیا جائے گا اور تھائی لینڈ ٹورازم پولیس سے ان کی باقاعدہ تربیت کرا کے اسے ایک منظم فورس بنایا جائے گا۔خیبرپختونخوا حکومت 11 مربوط سیاحتی زون بنانے پر بھی کام کررہی ہے۔ جہاں انڈسٹریل زون کی طرح اپنے قوانین ہوں گے جس پر سختی سے عمل کیا جائیگا۔یہ سیاحتی مقامات سوات،چترال،کاغان اور ناران میں بنائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ سیاحت کو فروغ دینے کے لئے ٹوارزم اتھارٹی قائم کی جا رہی ہے جس کا بل صوبائی کابینہ سے پاس کیا جاچکا ہے اور بہت جلد اسمبلی سے بھی پاس کرائی جائے گی۔اسی طرح محکمہ سیاحت خیبر پختونخوا نے چترال میں سیاحت کو فروغ دینے کے لئے پہلے مرحلے میں 56 کروڑ روپے کی منظوری دی ہے۔35 کروڑ روپے چترال کی خوبصورتی پر جبکہ 15 کروڑ روپے وہاں پر آباد قبیلے کیلاش اور 6 کروڑ روپے کیلاش قبرستان پر خرچ کئے جایئنگے۔حکومت اگر اس تیز رفتاری اور لگن سے تسلسل کے ساتھ سیاحتی شعبے کی ترقی کے لئے کام کر ے تو وہ دن دور نہیں جب سیاحت کا شعبہ ایک منافع بخش انڈسٹری کے طور پر متعارف ہوگا جس سے نہ صرف ملکی معیشت مضبوط ہوگی بلکہ لوگوں کو روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم ہوں گے ساتھ ہی ملک اور خاص کر دہشت گردی کے شکار صوبے خیبر پختوخوا کا مثبت وقار بھی دنیا کے سامنے ابھرے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔