آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے AQCESSپراجیکٹ کے تحت ضلع بھر سے آئے ہوئے بارہ مختلف ویلج کونسلوں اور لوکل سپورٹ آرگنائزیشن (ایل ایس او) کے نمائندوں کی تربیت کا پروگرام انعقاد

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے AQCESSپراجیکٹ کے تحت ضلع بھر سے آئے ہوئے بارہ مختلف ویلج کونسلوں اور لوکل سپورٹ آرگنائزیشن (ایل ایس او) کے نمائندوں اور ویلج سیکرٹریوں کو صحت فنانسنگ، ماں اور بچے کے حقوق پر آگاہی اور ویلج کونسل کی سول رجسٹریش پر تربیت کاری کی گئی تاکہ یہ ادارے ماں اور بچوں کے حقوق کو اجاگر کرسکیں اور پیدائش، موت، شادی اور طلاق کی سول رجسٹریشن میں اپنا کلیدی کردار ادا کرسکیں۔ چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں چار دن تک جاری رہنے والی اس ٹریننگ کے احتتامی تقریب میں ضلع ناظم مغفرت شاہ مہمان خصوصی تھے جبکہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر منہاس الدین نے صدارت کی اور ایل ایس اوز کے نمائندہ تنظیم سی سی ڈین این کے چیر مین سرتاج احمد خان، ممبران ضلع کونسل شہزادہ خالد پرویز، حاجی شیر محمد اور اے کے آر ایس پی کے منیجر آئی۔ڈی فضل مالک اور لوکل گورنمنٹ کے اسسٹنٹ ڈائرکٹر فہیم الجلال بھی موجود تھے۔اپنے خطاب میں ضلع ناظم مغفرت شاہ نے کہاکہ ویلج کونسل اور ایل ایس اوز کی بنیادی اہمیت ہے اور ان کے دو اہم نوعیت کے پروگرامات کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے اے کے آرایس پی نے درست قدم اٹھائی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ویلج کونسلوں کے ناظمین اور ذمہ داران نے حکومت کی طرف سے خاطرخواہ حوصلہ افزائی نہ ہونے کے باوجود چترال کے طول وعرض میں سیلاب اور زلزلے کی صور ت میں قدرتی آفات کے اثرات کو کم کرنے اور مسائل ومصائب میں کمی لانے میں جو کارنامے سرانجام دئیے، وہ سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے سول رجسٹریشن کے حوالے سے کہاکہ یہ ہر شہری پر فرض ہے کہ وہ اسے قومی فریضہ سمجھ کر پیدائش وموت، نکاح وطلاق کی صورت میں رجسٹریشن کو یقینی بنائے اور یہی آگے جاکر قومی ڈیٹا بیس کو بھی اپ ڈیٹ کرنے میں ممد ومعاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں منصوبہ بندی کا فقدان اس لئے ہے کہ ہمارے پاس زندگی کے مختلف شعبوں کے مختلف گوشوں کے بارے میں ڈیٹا کی کمی ہوتی ہے اور ہمارے منصوبہ کار بغیر کسی قابل اعتماد اعدادو شمار کے پلاننگ کرتے ہیں جوکہ آگے جاکر ناکامی پر منتج ہوتے ہیں۔ انہوں نے ویلج کونسلوں اور ایل ایس اوز کے ذمہ داران پر زور دیاکہ وہ سول رجسٹریشن کے عمل کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں اپنی تمام صلاحیتیں اور توانائی بروئے کارلے آئے۔ ایڈیشنل ڈی۔ سی منہاس الدین نے AQCESSپراجیکٹ کے تحت تربیت کو نہایت سودمند قرار دیتے ہوئے ٹریننگ کے شرکاء پر زور دیاکہ سول رجسٹریشن کے بارے میں حاصل شدہ معلومات کو گھر گھر پہنچانے میں کوئی کسر نہ چھوڑیں جس کے ثمرات بہت جلد ہی سب سے عیاں ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہ رجسٹریشن حکومتی اداروں کوشہریوں کیلئے بہترسہولیات مہیاکرنے کی منصوبندی کے لئے اعدادشمارمہیاکرتاہے اور ان اعدادشمارکی بدولت حکومتی ادارے صحت جیسے سہولیات کے لئے بہترحکمت عملی تیارکرسکتے ہیں جوچترال جیسے پسماندہ علاقے کے لئے نہایت ہی اہم ہیں۔ منہاس الدین نے مزید کہاکہ اس سلسلے میں مقامی حکومتیں باہمی اشتراک سے نادراکے ساتھ کام رہے ہیں تاکہ شہریوں کواس عمل میں دشواری نہ ہو اور اس سلسلے میں اے کے آرایس پی ویلچ کونسل کی استعدادکاری کررہے تاکہ وی سی کونسلزیہ کام باآسانی سرانجام دے سکیں۔منیجر آئی۔ڈی فضل مالک نے کہاکہ چترال میں سول رجسٹریشن کے حوالے سے آگاہی انتہائی کم ہے اور اکثر والدین بچوں کی برتھ رجسٹریشن بھی نہیں کرواتے جوکہ والدین کی قانونی ذمہ داری اور بچے کا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے کہاکہ دوران حمل، بچے پیدائش اور دودھ پلانے کے دوران ماں کو خصوصی طور پر صحت کے بنیادی سہولتیں حاصل کرنے کا حق ہے تاہم اس کی ضرورت اور اہمیت کا اندازہ نہ ہونے کی وجہ سے بہت ساری مائیں ان سہولیات سے استفادہ نہیں کرپاتیں جو بعد میں بہت ساری پیچیدگیوں، یہاں تک کہ اموات کا باعث بنتے ہیں۔ پراجیکٹ کوارڈینیٹر شمیم اختر اور ٹریننگ کے ریسورس پرسن نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ نے بھی سول رجسٹریشن اور ماں اور بچے کی حقوق پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہاکہ منتخب یونین کونسلوں میں دروش ون اور ٹو، موڑکھو، شاگرام، کھوت، یارخون، بروغل، ارکاری اور لوٹ کوہ شامل ہیں جبکہ ایل ایس اوز میں QASADO(مستوج)، PUNAR(یارخون)، RADO(شاگرام)، DADP(دروش)، SAVE(شوغور)، UTDN(کھوت)، KADO(کریم آباد)، GADO(لوٹ کوہ)، HARSO(کوشٹ)، LARSO(لاسپور)، BYLSO(بروغل یارخون) اور KLSO (موڑکھو) شامل ہیں۔ اس موقع پر ضلع ناظم، ایڈیشنل ڈی۔ سی، چیرمین سی سی ڈین این،ممبران ضلع کونسل،اسسٹنٹ ڈائرکٹر لوکل گورنمنٹ اور صدر چترال پریس کلب نے شرکاء میں سرٹیفیکیٹ تقسیم کئے۔ مختلف ویلج کونسلوں کو رجسٹریشن کے عمل میں مدد دینے کے لئے جدید ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر سیٹ، پرنٹر، جنریٹر اور اسٹبلائزر بھی دے دئیے گئے۔