خودی کا پیام بر…اقبالؒ۔۔ تحریر۔شہزادہ مبشرالملک

Print Friendly, PDF & Email

٭ علمی سفر۔
جن عظیم شخصیات نے… برصغیر کے مسلمانوں میں الگ… ملی تشخص… کے احساس
کو تقویت پہنچائی ان میں… حضرت اقبال… کا نام ہمیشہ… سنہرے حروف… سے لکھا جاے
گا۔ اقبال… 9 نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوے۔ والدین ہی سے… تصوف اور دینی
ذوق ورثے میں ملا..استاد مولوی میر حسن نے اس دینی رنگ کو اور بھی پروان چڑھایا۔ گورنمنٹ
کالج لاہور میں… فلسفے میں ایم اے امتیازی نمبروں سے پاس کیا اور کچھ عرصہ یہی لیکچریر
رہے… علم سے لگاو نے… کیمریج… پہنچا دیا جہاں سے فلسفے میں Tripos کی ڈگری حاصل
کی اور 1907ء میں جرمنی کی مشہور یونیورسٹی… میونخ… سے PHD کی ڈگری حاصل کی۔
٭سیا سی سفر۔
اقبال ملت اسلامیہ میں… شاعر… فلسفی… محقیق… وکیل…اور سیاست دان کے طور
پر پہچانے جاتے ہیں لیکن بطور… شاعراور مفکر… زیادہ مشہور ہوئے۔ قیام انگلستان کے دوران
ہی… مسلم نوجوانوں… میں دلچسپی لینے لگے جو… برصغیر سے تعلق رکھتے تھے۔ اس دوران
Pan Islamic Society میں سر گرم رہے… علامہ نے یہاں تقاریر کا سلسلہ شروع کیا اور انگلستان کے اخبارات نے انہیں شائع کیا۔ وطن واپس آکر آپ سیاست سے کنارہ کش رہے۔ لیکن… مسلمانوں… کے اجتماعی معاملات سے وہ خود کو دیر تک… الگ تھلگ… نہیں کر
پائے 1926ء سے زندگی کے آخری ایام تک سیاست کے تمام بڑے کاموں سے ان کا تعلق قائم رہا۔

٭ فکری سفر۔
شروع میں… اقبال… ایک ہندوستانی قوم پرست کی سوچ اور جذبات رکھتے تھے….
؎ سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا ہم بلبل چمن ہیں یہ گلستان ہمارا۔
لیکن… نیشنلیزم… کے ہاتھوں… کمزور اقوام… کی جو تذلیل و توہین ہورہی تھی اس نے اقبال کو شدت متاثر کیا اور ان ہی تجربات و مشاہدات نے اقبال کو… مسلم نوجواں… کا روپ
دھارنے پر مجبور کیا… اقبال نے ہمیشہ کے لیے… ہندوستان… کی جگہ…. اسلام کو اپنے لیے بطور… وطن… کے قبول کرلیا۔ اس کے بعد تمام عصبیتوں اور قوم پرستی کے خلاف اپنے اشعار
کی… تلوار… کو بے نیام کیا…
؎ ان تازہ خداوں میں بڑا سب سے وطن ہے جو پیرھن اس کا ہے وہ مذہب کا کفن ہے۔
؎ بازو تیرا توحید کی قوت سے قوی ہے اسلام تیرا دیس ہے تو مصطفوی ہے۔

٭ رہنمائی کا سفر۔
اقبال نے دو طریقوں سے قوم کی رہنمائی کا سفر جاری رکھا۔ پہلا کام اپنے اشعار کے ذریعے… مغربی تہزیب کے اثرات اور غیر اسلامی… افکار… کے یلغار کو روکنے کے لیے اس پر
زبردست… تنقید… کی۔مسلمانوں کو اپنے شاندار ماضی پر… فخر… کا احساس دلاکر اپنی جداگانہ… قومیت… کا احساس دیا۔ دوسری طرف مسلمانوں کی زبردست سیاسی رہنمائی کا
فرئیضہ بھی نبھایا۔ دنیا اس وقت دو مخالف نظاوں کے گرد گھوم رہے تھی اور مسلمان بھی اس سے متاثر ہوے بغیر نہیں رہ سکتے تھے۔ ایک..نظام سرمایہ داری… اور دوسرا..نطام اشتراکیت…
اقبال نے دونوں کی خامیوں پر جارہانہ وار کیے اور سرمایہ دارنہ نظام کا پردہ یوں چاک کیا۔
؎ یہ علم یہ حکمت یہ تدبر یہ حکومت پیتے ہیں لہو دیتے ہیں تعلیم و مساوات
بیکاری، عریانی، میخواری، افلاس کیا کم ہیں فرنگی مدنیت کی فتوحات
ہے دل کے لیے موت مشینوں کی حکومت احساس ومروت کو کچھل دیتے ہیں آلات
؎ یورپ کی غلامی پہ رضا مند ہوا توُ مجھ کو تو گلہ تم سے ہے پورپ نہیں ہے۔

اشراکی نظام پر بھی آپ نے زبردست وار کیے….
؎ جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہ ہو روزی اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلادو
کیوں خالق و مخلوق میں حائل رہے پردے پیراں کلیسا کو کلیسا سے اٹھا دو
اقبال… ابلیس اپنے مشیروں… کے عنواں سے اپنے ایک مشہور نظم میں ابلیس کی زبان سے اسلام کی… حقانیت… اور امت مسلمہ کی قوت کا بیاں اس انداز میں کرتے ہیں۔
؎ کب ڈرا سکتے ہیں مجھ کو اشتراکی کوچہ گرد
یہ پرشان روزگار ، آشفتہ مغز آشفتہ ہوُ
ہے اگر مجھ کو خطر کوئی تو اس امت سے ہے
جس کی خاکستر میں ہے اب تک شرار آرزو
خال خال اس قوم میں اب تک نظر آتے ہیں وہ
کرتے ہیں اشک سحر گاہی سے جو ظالم وضو
٭ جمہوری نقاب۔
اقبال نے مسلمانوں کو مغربی… جمہوریت… کا اصل چہرا دیکھا کر مسلمانوں کو خبردار کیا کہ کس طرح ایک گروہ… ابلیسی چالوں… پہ پردہ ڈال کر عوام کو مصروف رکھ کر اپنے مقاصد حاصل کر لیتا ہے… اور اللہ کی حاکمیت… کو لاکر لوگوں کے ہاتھ میں دے کر
انہیں الجھائے رکھتا ہے…
؎ جمہور کے ابلیس ہیں ارباب سیاست
باقی نہیں اب میری ضرورت تہ افلاک؛
؎ ہو فکر اگر خام تو آزادی افکار انسان کو حیوان بنانے کا طریقہ:
؎ گو فکر خداداد سے روشن ہے زمانہ آزادی افکار ہے ابلیس کی ایجاد:
؎اس راز کو اک مرد فرنگی نے کیا فاش ہر چند کہ دانا اسے کھولا نہیں کرتے
جمہوریت اک طرز حکومت ہے کہ جس میں بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے

٭ نیشنلزم پر وار۔
اگرچہ اقبال شروع میں… قوم پرستی… کے زبردست حامی رہے مگر بہت جلد اس کے خطرناک… اثرات… محسوس کیے اور خبرادار کیا کہ دنیا میں…. نفرت… اور… فساد… کی
بنیاد… قوم پرستی… کی وجہ سے ہے…
؎ ان تازہ خداوں میں بڑا سب سے وطن ہے جو پیرہن اس کا ہے وہ ملت کا کفن ہے۔

٭ ملت کا تصور۔
اقبال…. قوم پرستی کے مقابلے میں… ملت… کا تصور پیش کرتے ہیں جس کی بنیاد… مذہب… کو قرار دیتے ہیں…
؎ اپنی ملت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی
؎ ان کی جمعیت کا ہے ملک و نسب پر انحصار قوت مذہب سے مستکم ہے جمعیت تیری
؎ دامن دین ہاتھ سے چھوٹا تو جمعیت کہاں
اور جمعیت ہوئی رخصت تو ملت بھی گئی؛
٭ احترام آدمیت۔
انسان کو انسان بنانے کا کام…. انبیاء کرام اور اولیاہ کرام کرتے چلے آئے ہیں…. اور اسی
پیغمبری کام کو اقبال نے گزشتہ صدی میں… فلسفہ خودی… کے نام سے کردکھایا۔
؎آدمیت احترام آدمی باخبر شو از مقام آدمی۔
؎ جہاں ہے تیرے لیے تو نہیں جہاں کے لیے۔
اقبال مسلمان کو اللہ کا خلیفہ اور نمائیدہ کرکے پیش کرتے ہیں اور مسلمانوں کی… غلامی… اور زبوں حالی کا زمہ دار بھی مسلمان ہی کو قرار دیتے ہیں۔
؎ میں اگر سوختہ ساماں ہوں تو یہ روز سیاہ خود دکھایا ہے میرے گھر کے چراغاں نے مجھے
کوئی کافر میری تذلیل نہ کر سکتا تھا مرحمت کی ہے یہ سوغات مسلمان نے مجھے

٭ خودی کی تعلیم۔
اقبال… کو خودی کا پیام بر کہا جائے تو غلط نہ ہوگا… عرفان خودی… کے حصول کے
لیے اور… غلامی کے شکنجوں… کو توڑ ڈالنے کے لیے…. عشق اور عقل… کو لازم و ملزول قرار دیتے ہیں جسے وہ… ذکر و فکر… یا… شریعت و طریقت… کا نام بھی دیتے ہیں۔
؎ عقل ہے تیری سپر، عشق ہے شمشیر تیری میرے درویش خلافت ہے جہانگیر تیری
ماسوا اللہ کے آگ ہے تکبیر تیری توُ مسلمان ہے تو تقدیر ہے تدبیر تیری
کی محمد سے وفا تو ُ نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں؛
اقبال… خودی کی بیداری کے بغیر… کلمہ لا الہ الااللہ محمدرسولﷺ کی سمجھ کو ناممکن قرار دیتے ہیں۔
؎ تیری خودی سے ہے روشن ترا حریم وجود حیات کیا ہے؟ اسی کا سرور و سوز و ثبات حریم تیرا خودی غیر کی معاذ اللہ دوبارہ زندہ نہ کر کاروبار لات و منات
اقبال.. غلامی کا راستہ روکنے کے لیے تین باتوں پر عمل کا زور دیتے ہیں.. یقین..فقر…حریت…
؎ خدائے لم یزل کا دست قدُرت توُ زباں توُ ہے یقین پیدا کر ائے غافل کہ مغلوب گمان توُ ہے
فقر کو اقبال… اللہ… کی محتاجی اور غیراللہ کی نفی سے تعبیر کرتے ہیں۔
؎ علم کا مقصود ہے پاکی عقل و خرد فقر کا مقصود ہے عفت قلب و نگاہ
علم فقیہ و حکیم، فقر مسیح و کلیم علم ہے جویائے راہ فقر ہے دانائے راہ
چڑھتی ہے جب فقر کی سان پر تیغ خودی ایک سپاہی کی ضرب کرتی ہے کار سپاہ
تیسری چیز….حریت… کو خودی کو محکم کرنے کے لیے لازمی کرتے ہیں۔
؎ آزاد کی اک آن ہے محکوم کا اک سال کس درجہ گراں سیر ہیں محکوم کے اوقات
آزاد کا ہر لحظہ پیام ابدیت محکوم کا ہر لحظہ نئی مرگ مفاجات

٭ سچے عاشق۔
اقبال… کی ان تعلیمات کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو… اقبال… ایک داعی دین… سچے مسلمان… اور رسولﷺ کے سچے عاشق نظر آتے ہیں اور شہر مدینہ کی محبت اور آپﷺ کی
محبت میں چور چور نظر آتے ہیں۔

؎ مسکن یار است و شہر شاہ من پیش عاشق ایں بود حب الوطن
کوکبم را د یدہ بیدار بخش مرقدے د ر سایہ دیوار بخش
٭٭٭٭٭