نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے جاری ہونے والے کمپیوٹررائزڈ قومی شناختی کارڈز میں ہماری شناخت کے حوالے سے بہت کچھ درج ہے تاہم ان کے بارے میں کم لوگ ہی جانتے ہیں۔
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) میڈیا میں چھپنے والی دلچسپ رپورٹ کے مطابق کمپیوٹررائزڈ قومی شناختی کارڈز (سی این آئی سی ایس) میں 13 ہندسوں پر مشتمل نمبرز ہر شہری کو مختلف جاری کیے جاتے ہیں۔ ان میں سے پہلے 5 ہندسے زیادہ اہمیت کے حامل ہوتے ہیں کیونکہ ان میں کسی بھی پاکستانی شہری کی مکمل تفصیلات درج ہوتی ہیں۔ ان 5 ہندسوں میں سے سب سے پہلا ہندسہ کارڈ ہولڈر کے صوبے کو ظاہر کرتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر شناختی کارڈ نمبر 1 سے شروع ہو تو اس کا مطلب ہے کہ یہ شہری صوبہ خیبر پختونخوا کا رہائشی ہے۔ اسی طرح 2 قبائلی علاقوں (فاٹا)، 3 پنجاب، 4 سندھ، 5 بلوچستان، 6 اسلام آباد اور 7 کا مطلب ہے کہ کارڈ ہولڈر کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے۔ ان پانچ ہندسوں میں سے دوسرا عدد ڈویژن، تیسرا ڈسٹرکٹ، چوتھا تحصیل اور پانچواں یونین کونسل کو ظاہر کرتا ہے۔
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ذرائع کے مطابق شناختی کارڈ نمبرز کے درمیانی حصے میں شامل 7 ہندوسوں کا کوئی خاص مطلب نہیں ہوتا تاہم آخری نمبر کارڈ ہولڈر کی جنس کو ظاہر کرتا ہے۔ مرد شہریوں کو طاق اعداد جیسے 1، 3، 5، 7 اور 9 جبکہ خواتین شہریوں کو جفت اعداد جاری کیے جاتے ہیں۔ نادرا کی جانب سے ہیجڑوں کیلئے ان کی خواہش کے مطابق طاق یا جفت نمبرز ایشو کیے جاتے ہیں۔
تازہ ترین
- ہومڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر افتخار شاہ کے زیر نگرانی منشیات فروشوں کے خلاف کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
- ہومہزاروں سال قدیم کالاش تہوار “چلم جوشٹ ” پورے جوش و خروش کے ساتھ وادی رمبور کے معروف ڈانسنگ پلیس (چھارسو) گروم میں شروع ہوا۔
- کھیل*چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کی زیر صدارت شندور پولو فیسٹیول کے انتظامات کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد*
- ہوملوئر چترال میں 9 مئی کے حوالے سے ایک ریلی نکالی گئی
- مضامینداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔شراکت داری اور تر قی
- ہومپولیس اسٹیشن دروش کی کامیاب کاروائی 11 کلو سے زائد چرس برآمد
- مضامینداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ۔۔۔پرستان قبل از اسلا م
- تعلیمیونیورسٹی آف چترال کی طرف سے بی ایس پروگرام کی فیسوں میں 57فیصد اضافے کے خلاف طلباء وطالبات سراپا احتجاج بن کر اسے انتہائی ظالمانہ قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال میں غربت اور بے روزگاری کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے
- ہوممادری زبانوں کے تحفظ اور ترقی کیلئے کام کرنے والا ادارہ فورم فار لینگویج انشیٹیوز کے زیر انتظام چترال میں ایک کثیراللسانی مہرکہ منعقد ہوا۔
- مضامینداد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔ما ضی کا پشاور