20 جولائی 2017 ء کو وزیراعظم محمد نواز شریف نے دیر بالا کے پہاڑی مقام نیر گہ میں بنے ہوئے وسیع و عریض پلیٹ فارم پر لواری سرنگ کا باضابطہ افتتاح کیا جو سفر 5 جولائی 1975 ء کو شروع ہوا تھا وہ سفر 20 جولائی 2017 ء کو اختتام پذیر ہوا اب 9 کلومیٹر بڑی سرنگ کے ساتھ ساتھ 2 کلومیٹر چھوٹی سرنگ بھی مکمل ہوگئی ہے سرنگ کے دہانے پر پل بھی تعمیر ہوچکے ہیں البتہ 30 کلومیٹر اپر وچ روڈ کا کام ابھی شروع نہیں ہوا ان کہی کہانیوں میں اس کی بھی کہانی ہے وزیراعظم نے افتتاحی تقریب سے خطا ب کرتے ہوئے بجا طور پر کہا کہ لواری سرنگ صرف دیر اور چترال کے درمیان سفر کی سہولت نہیں دیگی بلکہ یہ پاکستان کو وسطی ایشیا کے ممالک تاجکستان، ازبکستان، ترکمنستان کر غیزیہ، سنکیا نگ اور کزاخستان ے ملائیگی تاریخ میں سابق وزیراعظم ذولفقار علی بھٹو کو یہ کریڈٹ دیا جاتا ہے کہ انہوں نے 1973 میں لواری ٹنل کی منصوبہ بند ی کی،1975 ء میں اس پر کام کا آغاز کر وایا اُسوقت یہ 60 کروڑ روپے کا منصوبہ تھا 5 جولائی 1975 کو صوبائی رابطے کے وزیر عبدالحفیظ پیر زادہ نے کام کا افتتاح کیا تھا اب اس پر 30 ارب روپے کی لاگت آئی ہے اس میں سے 6 ارب روپے جنرل مشرف کے دور میں خرچ ہوئے ایک ارب روپے زرداری کے دور میں ریلیز ہوئے 23 ارب روپے نواز شریف کے دور میں خرچ کئے گئے جہاں تک سرنگ کی کھدائی کا تعلق ہے پونے تین کلومیٹر سرنگ بھٹو شہید کے دور میں بنی تھی باقی سرنگ جنرل مشرف کے دور میں تیار ہوگئی تاریخ میں چترال کے تین لیڈروں کو اس حوالے سے یاد کیا جاتا ہے اتالیق جعفر علی شاہ نے ویسٹ پاکستان اسمبلی میں بھی لواری سرنگ کا بار بار مطالبہ کیا 1970 کے بعد قومی اسمبلی میں بھی لواری سرنگ کا نام اس تکرار اور تسلسل کے ساتھ لیا کہ شاہ صاحب کو ”مسٹر سرنگ“ کا لقب دیا گیا مشرف دور کے رکن قومی اسمبلی مولا نا عبدلاکبر چترالی نے تحفظ حقوق چترال کے نام سے لواری سرنگ کے لئے باقاعدہ تحریک چلائی جبکہ سا بق وزیر مملکت شہزادہ محی الدین نے چترال کی طرف سے زیارت کے مقام پر لواری سرنگ پر کام کے افتتاح کے موقع پر جنرل مشرف کے ہمراہ تصویر اتروائی جو انتخابی مہم میں بہت کام آئی لواری سرنگ کی کئی ان کہی داستانیں ہیں جنرل مشرف نے کو ریا کی سامبو کمپنی کے ذریعے شمال اور جنوب دونوں طرف سے بیک وقت کام شروع کروایا دونوں سرنگوں کو درمیان میں ملایا گیا جب 8 فٹ کا فاصلہ رہ گیا تو جیو فزیکل سروے کی مشین نے دکھا یا کہ دوسرنگوں میں 10 فٹ کا فاصلہ ہے دونوں کے سرے نہیں ملتے یہ بات 3 دنوں تک خفیہ رکھی گئی صرف 4بند وں کو اس کا علم تھا مشین کو بار بار چیک کیا گیا ہر بار ایک ہی رزلٹ آیا آخر کا ر فیصلہ ہوا کہ لوکل ٹیکنالوجی سے کام لیا جائے گا پروجیکٹ ڈائر یکٹر عبدالصمد خان نے اپنی والدہ محترمہ سے دعا کی استد عا کی دُعا کے بعد 12 فٹ کا راڈ بورنگ مشین میں لگایا گیا اور سرنگ کے عین وسط میں بو رنگ پر لگا یا گیا بورنگ کا میاب ہو ئی دونوں اطراف سے پیمائش کی گئی شمال کی جانب اور جنوب کی طرف ایک ہی پیمائش آئی اب سرنگ کے دونوں سروں کو ایک ہی دھما کے سے ملایا جاسکتا تھا آخری دھما کے کا بٹن کون دبائے گا؟ بالائی حکام کو اطلاع دی گئی بالائی حکام نے پی ڈی کو اختیار دیا پی ڈی نے انوکھا فیصلہ کیا اپنی تہجد گذار والد ہ محترمہ کو گاڑی میں بٹھایا آخری دھما کے کا بٹن ان کے ہاتھ میں دید یا یوں ایک بزرگ خاتون کی نازک مگر نحیف و نزاز انگلی نے بٹن دبا یا اور دھما کہ ہوا دھما کہ سے سرنگ کے دونوں سرے مل گئے ملبہ ہٹا کر جو پہلی گاڑی سرنگ سے گذاری گئی اس میں وہی تہجد گذار خاتون سوار تھی ایک اور ان کہی کہانی ہے جو پہلی کہانی سے بھی عجیب ہے اگست ستمبر 1969 میں پاک فوج کے حاضر سروس افیسر میجر جنرل اشتیاق احمد گِل نے چترال کادورہ کیا، افیسرز مِس ”پیٹکوگاز“ میں مہما نوں کی کتاب رکھی ہے کتا ب میں ان کے تاثرات درج ہیں نیلے رنگ کی سیاہی سے خوشخط اردو میں تاثرات لکھے گئے ہیں چترال کی خوبصورتی، لوگوں کی شرافت، حب الوطنی اور چترال سکاؤٹس کی مثالی کارکردگی کا ذکر ایک پیر اگراف میں آیا ہے دوسرے پیر اگراف میں ایک دعائیہ جملہ ہے ”اللہ پاک ہمیں لواری سرنگ کو مکمل کرنے کی تو فیق دے (آمین)“ یہ جملہ اپنے اندر ایک داستان لئے ہوئے ہے پاک فوج نے ریاست کے انضمام کے وقت لواری سرنگ کی منصوبہ بند ی کی تھی یہ دفاعی نقطہ نگاہ سے اہمیت رکھتی تھی جنر ضیا ء نے بھٹو دشمنی میں سُرنگ کا کام بند کیا پھر پاک فوج ہی کے جنرل مشرف کو اللہ تعالے نے سرنگ مکمل کر نے کی توفیق دی اور میجر جنرل اشتیاق کی دُعا قبول ہوئی لواری سرنگ کی ان کہی کہانی کے سرے ملا ئیں توایک طرف بھٹو شہید کا نام آتا ہے دوسری طرف جنر ل مشرف کا ذکر آئیگا وزیر اعظم محمد نواز شریف نے 4 سالوں میں 23 ارب خرچ کر نے کے بعد لواری سرنگ کا افتتاح کر کے نئی تاریخ رقم کی ہے
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد ۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔مزدوروں کا دن
- ہومتھانہ ایون کی حدود میں لویر چترال پولیس نے منشیات کے خلاف کریک ڈاون کے دوران کالاش وادی رمبور میں کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے کرنل کے بیٹے میجر کو دیسی شراب کی بڑی مقداروادی سے چترال شہر ٹرانسپورٹ کرنے کی پاداش میں رنگے ہاتھوں گرفتارکرلیا۔
- مضامینداد بیداد۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔انسا نی حقوق کا آئینہ
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔۔”زندگی سے ڈرو“۔۔
- سیاستلویر چترال میں تحصیل چیرمین دروش کے الیکشن میں پی ٹی آئی کا حمایت یافتہ امیدوار سید فریدجان ایڈوکیٹ نے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق کامیابی حاصل کی ہے۔
- مضامینداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔نظر آنے والے کام
- ہومچترال کے معروف صحافی گل حماد فاروقی ہفتے کی صبح ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال میں اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے
- ہومڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین کے دفتر میں مختلف آفات کے سبب فوت ہونے والوں کے لواحقین میں امدادی چیک تقسیم کئے گئے
- ہوملویر چترال میں حفاظتی ٹیکے کا عالمی ہفتے کا آغاز آگہی واک سے کردیا گیا
- ہومداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔عبد الغنی دول ما ما