چترال میں ماں اور بچے کا ہفتہ کے دوران ضلع بھر میں بچوں کو متعدی بیماریوں سے محفوظ رکھنے کیلئے ویکسنیشن اور پیٹ کے کیڑوں کیلئے ادویات دیے جائیں گے۔ڈاکٹر اسراراللہ ڈی ایچ او چترال

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) ڈی ایچ او چترال ڈاکٹر اسراراللہ نے کہا ہے۔ کہ چترال میں ماں اور بچے کا ہفتہ کے دوران ضلع بھر میں بچوں کو متعدی بیماریوں سے محفوظ رکھنے کیلئے ویکسنیشن اور پیٹ کے کیڑوں کیلئے ادویات دیے جائیں گے۔ اس لئے والدین کیلئے یہ ضروری ہے۔ کہ وہ متعلقہ اسٹاف سے بھر پور تعاون کریں۔ اور کوئی بھی بچہ پیدائشی ویکسنیشن اور دو سے پانچ سال تک کے بچے کیڑے مار ادویات سے محروم نہ رہیں۔ وہ اپنے آفس کے لان میں ماں اور بچے کے ہفتہ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس تقریب کے مہمان خصوصی پولیو ایریڈیکیشن آفیسر دیر بالا داکٹر ناصر اور صدر محفل کے فرائض پرنسپل میڈیکل آفیسر ڈاکٹر سعد ملوک نے انجام دی۔ تقریب کی نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے ڈاکٹر رحمت امان کو ارڈینیٹر نیشنل پروگرام چترال نے کہا۔ کہ ماں اور بچے کی صحت کا ہفتہ انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ اس میں ایسے پیدائش سے دو سال تک ایسے بچوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر ویکسنیشن کریں گے۔ جو پہلے کسی وجہ سے ٹیکے لگوانے سے رہ گئے ہوں۔ اسی حامل خواتین کو بھی ٹیکے لگوائے جائیں گے۔ جبکہ دو سے پانچ سال کے بچوں کو پیٹ کے کیڑوں کے لیے ادویات دی جائیں گی۔ ای پی آئی کو آرڈنیٹر ڈاکٹر محمد ارشاد نے کہا۔ کہ ماں اور بچے اگر صحت مند ہوں تو صحت مند معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ ڈاکٹر ناصر نے کہا۔ کہ چترال میں ڈیفالڈ ریٹ 14ہے۔ جو کہ 10سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا۔ کہ اس ریٹ کو کم کرنے کیلئے مزید کام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ 2016-17ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا۔ جو ہمارے ادارے کی کارکردگی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ ماہ اگست میں اس ریٹ کو کم کرکے 10 لانے کی کوشش کریں گے۔اس موقع پر ڈاکتر کی طرف سے مطالبہ کیا گیا۔ کہ اس سلسلے میں کام کرنے والے اسٹاف کیلئے ایوارڈکا انتظام کرکے اُن کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ صدر محفل ڈاکٹر سعد ملوک نے کہا۔ کہ حاملہ خواتین کو بار بار چیک کرنے کے عمل کو جاری رکھنا چاہیے، اور ماؤں کو اس حوالے انتہائی طور پر حساس ہونا چاہیے۔ تاکہ کوئی بھی بچہ ویکسنیشن سے محروم نہ رہے۔ اس موقع پر چترال میں غیر معیاری چپس اور دیگر اشیاء کی فروخت پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اور لوگوں سے اپیل کی گئی۔ کہ اُنہیں کھانے سے پر ہیز کریں۔