(چترال میل رپورٹ)خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ بجٹ تقریر میں سرکاری ملازمین خزانہ پر بوجھ ہیں کا کوئی جملہ موجود نہیں ہے جبکہ پنشن کے حوالے سے صرف اتنا ذکر ہے کہ خزانے پر پنشن کا بوجھ بڑھ رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سرکاری ملازمین کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں اور ان کے حقوق اور مراعات کیلئے جدوجہد کرتے آئے ہیں جن میں اساتذہ کرام کی ترقیاں اور بھرتیاں،ٹائم سکیل کی منظوری،محکمہ ہیلتھ کے نان ٹیکنیکل سٹاف کے لئے ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس کی منظوری سمیت دیگر محکمہ جات میں نظر انداز شدہ کیڈرز کی اپ گریڈیشن شامل ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ میرے الفاظ کو غلط سمجھا گیا ہے جس کی تصحیح کرنا بہت ضروری ہے تاکہ صوبہ بھر کے سرکاری ملازمین کی دل آزاری نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ سرکاری ملازمین کو مراعات دیں تاکہ سرکاری مشینری اپنا کام تیزی سے سر انجام دے سکے جس سے صوبائی کارکردگی میں مجموعی طور پر اضافہ ہوگا جو بالواسطہ یا بلا واسطہ عوام کی ترقی میں کردار ادا کرتے نظر آئیں گے۔انہوں نے میڈیا کے کارکنوں کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی سالانہ بجٹ 2017-18کے دوران ذرائع ابلاغ کے تعاون کو یاد رکھا جائیگا اور امید کرتے ہیں کہ وہ ہمیشہ غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاشرے کی اصلاح کیلئے اپنا کردار اداکریں گے۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ سرکاری ملازمین خزانے پر بوجھ کے الفاظ کیسے لکھ یا ادا کر سکتے ہیں بجٹ کی تمام کارروائی خود سرکاری ملازمین کر چکے ہیں اس لئے اس غلط فہمی کو دور کر کے سرکاری ملازمین کی دل آزاری ختم کی جائے۔انہوں نے وسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پنشن کے بوجھ کا ذکر منفی سوچ کے ساتھ نہیں کیا گیا البتہ اس کا تذکرہ صوبائی وسائل کی نشاندہی کے طور پر کیا گیا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پچھلے2ہفتوں سے میڈیا میں اور اندرون خانہ بھی ملازمین کے حقوق کیلئے جدوجہد کر رہے تھے جبکہ ایک غلط سمجھی گئی بات سے ہماری ساری محنت پر پانی پھیرنا زیادتی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سچی اور کھری باتوں کی مخالفت نہیں ہونی چاہیے اور ایک مخصوص ٹولہ اپنے مفادات کیلئے اس جملے کو غلط رنگ دے رہا ہے جو انتہائی نا مناسب قدم ہے۔انہوں نے سرکاری ملازمین کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ حوصلہ رکھیں اور نیت صاف رکھتے ہوئے اپنے فرائض اداکرتے رہیں۔انشاء اللہ ان کے تمام جائز مطالبات ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے۔
تازہ ترین
- ہومڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر افتخار شاہ کے زیر نگرانی منشیات فروشوں کے خلاف کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
- ہومہزاروں سال قدیم کالاش تہوار “چلم جوشٹ ” پورے جوش و خروش کے ساتھ وادی رمبور کے معروف ڈانسنگ پلیس (چھارسو) گروم میں شروع ہوا۔
- کھیل*چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کی زیر صدارت شندور پولو فیسٹیول کے انتظامات کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد*
- ہوملوئر چترال میں 9 مئی کے حوالے سے ایک ریلی نکالی گئی
- مضامینداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔شراکت داری اور تر قی
- ہومپولیس اسٹیشن دروش کی کامیاب کاروائی 11 کلو سے زائد چرس برآمد
- مضامینداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ۔۔۔پرستان قبل از اسلا م
- تعلیمیونیورسٹی آف چترال کی طرف سے بی ایس پروگرام کی فیسوں میں 57فیصد اضافے کے خلاف طلباء وطالبات سراپا احتجاج بن کر اسے انتہائی ظالمانہ قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال میں غربت اور بے روزگاری کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے
- ہوممادری زبانوں کے تحفظ اور ترقی کیلئے کام کرنے والا ادارہ فورم فار لینگویج انشیٹیوز کے زیر انتظام چترال میں ایک کثیراللسانی مہرکہ منعقد ہوا۔
- مضامینداد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔ما ضی کا پشاور