خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت اپنے کچھ اصلاحی اقدامات پر چار سال صرف کر چکی اور چند شعبوں میں اس کے کام کو پذیرائی بھی حاصل ہونے کے اشارے مل رہے ہیں جو کہ ایک خوش ائیند بات ہے اور اس سے عوام کی امیدوں کو تقویت ملتی ہے۔در اصل حکومتی ڈھانچہ اور اس کے کل پرزے اتنے خراب ہوچکے کہ ان کی پوری اور ہالنگ کی ضرورت ہے جب ایک مشینری یا موٹر گاڑی زیادہ مدت خراب حالت میں چلائی جائے اور پھر اس کے صرف چند پرزوں کو تبدیل کیا جائے تو اس کی کار کردگی تسلی بخش نہیں ہو سکتی اس مشینری کی مکمل اور ہالنگ لازمی ہے معمولی مرمت اس کا علاج نہیں ہو سکتا اسی طرح سرکاری محکمہ جات کا بھی حال ہے جہاں چھوٹے چھوٹے کام مہینوں التوا کا شکار رہتے ہیں اور درخواست دندہ کو ان کے پیچھے بار بار چکر لگانا پڑتا ہے تب ایک درخواست ایک افسر سے دوسرے کے سامنے پہنچ پاتا ہے ورنہ غائب ہوجاتا ہے۔ موجودہ صوبائی حکومت بھی سست رفتاری کے شکنجے میں پھنس چکی ہے، دفتر شاہی کے ماہرین کسی بھی منصوبے کے کاغذات اور اس کے لئے مختص شدہ فنڈز کو لٹکائے رکھنے کے عادی ہیں اور پی ٹی ائی حکومت کے حوالے سے تو یہ رفتار مزید سست کردی گئی ہے کہ بیوروکریسی کسی صورت میں تبدیلی نہیں چاہتی۔ اس سفید ہاتھی کو پرانی رفتار پر چلنے کی جو لت پڑی ہوئی ہے اس سے نکلنے کے لئے تیار نہیں اور صوبائی حکومت کے کئی اقدامات اسے سرے سے پسند نہیں اس لئے وہ جان بوجھ کر اس حکومت کو عوام میں غیر مقبول کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتی دکھائی دیتی ہے مثلاً چترال کے حوالے سے بات کی جائے تو پچھلے سال کی سیلاب کے بعد ریشون کا بجلی گھر آج تک مرمت نہیں کی جاسکی جس پر ہزاروں گھرانے انحصار کرتے تھے اور یہ کوئی نئی میگا پراجیکٹ نہیں بلکہ مرمت کا کام ہے جس کے کچھ سامان باہر سے منگوا کر عوام کی مشکلات میں کمی لائی جاسکتی تھی اسی طرح دوسرے سیلاب علاقوں کا حال ہے۔ ان تاخیری حربوں میں بیرو کریسی کا بڑا ہاتھ ہے جو ایک تبدیلی کا نعرہ لگانے والی پارٹی سے دلی بعض رکھتے ہیں اور اس کے ایجنڈے کے کاموں کو آگے بڑھنے نہیں دیتے، اس بارے میں وزیر اعلی صاحب کو خصوصی توجہ دیکر بنیادی اہمیت کے حامل کام پورا کروانا چاہئے تبدیلی ہر جگہ نظر انا چاہئے ایک ضلع کی تبدیلی پورے صوبے کے عوام کو متاثر نہیں کرسکتیَ۔ اس سلسلے میں سی۔ڈی۔ایل۔ڈی چترال میں جس ترتیب سے کام میں مصروف ہے وہ سب سے بہتر طریقہ دکھائی دیتا ہے کہ اس طرح بحالی کے کام پر اچھی خاصی توجہ مرکوز ہورہی ہے۔ سی۔ڈی۔ایل۔ڈی کا کام تسلی بخش جارہی ہے اور اسی طریقہء کار کو ایندہ بھی جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد ۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔مزدوروں کا دن
- ہومتھانہ ایون کی حدود میں لویر چترال پولیس نے منشیات کے خلاف کریک ڈاون کے دوران کالاش وادی رمبور میں کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے کرنل کے بیٹے میجر کو دیسی شراب کی بڑی مقداروادی سے چترال شہر ٹرانسپورٹ کرنے کی پاداش میں رنگے ہاتھوں گرفتارکرلیا۔
- مضامینداد بیداد۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔انسا نی حقوق کا آئینہ
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔۔”زندگی سے ڈرو“۔۔
- سیاستلویر چترال میں تحصیل چیرمین دروش کے الیکشن میں پی ٹی آئی کا حمایت یافتہ امیدوار سید فریدجان ایڈوکیٹ نے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق کامیابی حاصل کی ہے۔
- مضامینداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔نظر آنے والے کام
- ہومچترال کے معروف صحافی گل حماد فاروقی ہفتے کی صبح ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال میں اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے
- ہومڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین کے دفتر میں مختلف آفات کے سبب فوت ہونے والوں کے لواحقین میں امدادی چیک تقسیم کئے گئے
- ہوملویر چترال میں حفاظتی ٹیکے کا عالمی ہفتے کا آغاز آگہی واک سے کردیا گیا
- ہومداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔عبد الغنی دول ما ما