چترال کے نمایندگان کے ایک وفد نے گذشتہ رو ز ہوم سیکرٹری خیبر پختونخوا سراج احمد خان سے ملاقات کی۔اور مذکورہ دفعات کو واپس لینے کی مطالبات کئے۔ دیکھئے تفصیلی رپورٹ

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چترال کے نمایندگان کے ایک وفد نے گذشتہ رو ز ہوم سیکرٹری خیبر پختونخوا سراج احمد خان سے ملاقات کی۔ وفد میں سابق ایم این اے چترال مولانا عبدالاکبر چترالی، تحصیل ناظم چترال مولانا محمد الیاس،چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر و چیر مین چترال کمیونٹی ڈویلپمنٹ نیٹ ورک سرتاج احمد خان اور سوشل ورکر شاہجہان ساحل شامل تھے۔ وفد نے سیکرٹری ہوم کو بتایا۔ کہ چترال میں دہشت گردی ایکٹ کو ہمیشہ غلط اور غیر ضروری استعمال کیا جا رہا ہے۔ جس سے چترال میں حکومت خصوصا پولیس اور انتظامیہ کے خلاف لوگوں میں انتہائی نفرت امیز رویہ ابھر رہا ہے۔ جو کہ ہر گز اچھی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ سینگور کے مقام پر ایک عام تنازعے میں 179افراد کے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، اُس وقت ڈسٹرکٹ گورنمنٹ چترال نے فوری طور پر دفعات واپس لئے۔ بعد میں ایون میں جنگل کے تحفظ کی خاطر نکالی گئی ایک ریلی میں شریک 200افراد پر مذکورہ دفعات لگائے گئے۔ حالانکہ اس ریلی کی وجہ سے ایک تنکے کا بھی نقصان نہیں ہوا تھا۔ اور اب حالیہ واقعے میں شریک افراد پر 7ATAلگایا گیا ہے۔ جب کہ اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا۔ کہ پولیس اس دفعے کا ناجائز اور غیر ضروری استعمال کررہا ہے۔ جو کہ انتہائی قابل افسوس ہے۔ وفد نے فوری طور پر 7ATAکے دفعات واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ سیکرٹری داخلہ نے گزارشات و حالات و واقعات سننے کے بعد اس بات سے اتفاق کیا۔ کہ چترال پولیس نے 7 ATAکا بے محل استعمال کیا ہے۔ انہوں نے ڈی آئی جی انوسٹگیشن سے بات کی اور وفد کو یقین دلایا کہ مذکورہ دفعات کو واپس لینے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ اورمتعلقہ اداروں کے ذریعے اس کو ممکن بنایا جائے گا، وفد نے سیکرٹری ہوم خیبر پخونخوا سراج احمد خان کو چترال آنے کی دعوت دی۔ جسے انہوں نے قبول کی۔