(چترال میل رپورٹ) وزیر اعلی خیبر پختونخوا پر ویز خٹک نے صحت انصاف کارڈز کے کارآمداور آسان استعمال کو یقینی بنانے کیلئے عوامی آگاہی مہم کومذید مؤثر بنانے اور عوام کی سہولت کیلئے اس منصوبے کو خدمات تک رسائی (Right to services) میں شامل کرنے کی ہدایت کی ہے انہوں نے فوری ضرورت کے مطابق700 نئے ڈینٹل سرجن بھرتی کرنے کی اصولی منظوری دیتے ہوئے اس سلسلے میں سمری بھیجنے کی ہدایت کی وزیراعلیٰ نے مختلف طبی اداروں کو گیس اور بجلی کی سپلائی کیلئے واپڈا میں زیر التوا محکمہ صحت کے کیسز کی فہرست طلب کی اور عندیہ دیا کہ وہ اس سلسلے میں متعلقہ حکام سے خود بات کرینگے تا کہ گیس اور بجلی کی فرہمی جلد ممکن ہو سکے وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں محکمہ صحت پر پانچویں سٹاک ٹیک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے سیکرٹری محکمہ صحت عابد مجید، سیکرٹری قانون، ڈی جی صحت اور سٹریٹیجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ سعید اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی اس موقع پر صاحبزادہ سعید نے اجلاس کو ادارہ جاتی ترقی کے تحت سٹاف کی بھرتیوں / تعیناتیوں، پروموشن، منیجمنٹ کی مضبوطی، طبی سہولیات کی بہتری، آوٹ سورسنگ، ہیلتھ کیئر کمیشن، صحت انصاف کارڈ، طبی آلات کی خریداری و مرمت اور سٹریٹیجک سپورٹ یونٹ کے فیلڈ وزٹ کے نتائج سمیت طبی خدمات کی بہتری کیلئے سفارشات پر تفصیلی بریفنگ دی صوبہ بھر کے ہسپتالوں میں سٹاف کی کمی کو دور کرنے کیلئے صوبائی حکومت کے اقدامات پر بریف کرتے ہوئے بتایا گیا کہ 326 ڈسٹرکٹ سپیشلسٹ بھرتی اور تعینات کئے جا چکے ہیں جب کہ مذید 275 اسامیوں کی بھرتی کے لئے امیدواروں کے انٹرویو 25 اپریل شروع ہیں۔ 2016-17 کے دوران 3472 میڈیکل افسران کی بھرتی و تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے 2188 پیرامیڈیکس اور 2850 لیڈی ہیلتھ ورکرز بھرتی کر کے تعینات کئے جا چکے ہیں 287 کمیونٹی مڈوائیوز کو تربیت دے کرتعینات کیا جا چکا ہے جب کہ 750 کی تربیت کا عمل جاری ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں کیلئے ہیلتھ منیجمنٹ کمیٹیوں کا اعلامیہ جاری کیا جا چکا ہے مردان اور پشاور میں یہ کمیٹیاں فعال ہو چکی ہے جب کہ 30مئی 2017 ء تک دوسرے اضلاع میں بھی کا م شروع کر دیں گی محکمہ صحت کی ری سٹرکچرنگ ہو چکی ہے جب کہ بی ایچ یوز اور آر ایچ سیز میں ہیلتھ کیئر سہولیات کی آوٹ سورسنگ کیلئے بل کا مسودہ تیاری کے مراحل میں ہے۔ ہیلتھ کئیر کمیشن پر بل کا مسودہ ترمیم کیلئے محکمہ قانون کوبھیجاگیا ہے کمیشن کیلئے صوبائی سطح پر کلیدی سٹاف بھرتی کیا جا چکا ہے۔ جب کہ ضلع اور ڈویژن کی سطح پر بھرتی کا عمل جاری ہے۔ صحت انصاف کارڈز کے حوالے سے بتایا گیا کہ صوبہ بھر کے24 اضلاع میں کارڈکے اجراء کا عمل جاری ہے۔ 1791660 خاندانواں میں سے 1228217 خاندانوں میں کارڈ تقسیم کئے جا چکے ہے جو مطلوبہ ہدف کا 69 فیصد بنتا ہے باقی ماندہ ہدف میں تاخیر کی وجہ بتاتے ہوئے کہا گیا کہ تمام سرکاری ملازمین کو کارڈ ز کی توسیع کا عمل پائپ لائن میں ہے اس سلسلے میں محکمہ خزانہ کو سمری پیش کردی گئی ہے۔30 مئی2017تک مذکورہ ہدف مکمل کرلیا جائے گاتقسیم شدہ 1228217 کارڈز میں سے 21380 کارڈز کی یوٹیلائزیشن بھی ہو چکی ہے اور متعلقہ کارڈز ہولڈر ز کو مختلف ہسپتالوں میں داخلہ دے کر علاج معالجہ کی مفت سہولیات مہیا کی گئی ہے۔مختلف ہسپتالوں میں طبی آلات کے حوالے سے بتایا گیاکہ پہلے سے موجود قابل استعمال مگر غیرفعال 95 فیصد آلات انسٹال کیسے جا چکے ہیں 29ملین روپے کی لاگت سے 20 مختلف قسم کے 134 آلات کی مرمت جبکہ 850 ملین روپے کی لاگت سے36 مختلف اقسام کے 491 نئے طبی آلات کی خریداری کا عمل جاری ہے جو 30 جون 2017 ء تک مکمل کر لیا جائے گا۔ صوبے بھر میں آبادی کے تناسب سے ڈینٹل سرجن کی تعداد کو معقول بنانے کیلئے فوری طور پر مذید 700 ڈینٹل سرجن کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں سمری بھجنے کی ہدایت کی وزیراعلیٰ نے عوام کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے محکمہ صحت کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ خدمات کی بروقت فراہمی کا سلسلہ بلا تعطل جاری رہنا چاہئے انہوں نے ہدایت کی کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں مشینری کی مرمت پر کام تیز کیا جائے اور تمام طبی آلات پورے کئے جائیں۔ہسپتالوں کو missing facilities مہیا کرنے کا مقصد یہی ہے کہ مقامی سطح پر لوگوں کو سہولیات موجود ہوں انہوں نے لیبارٹریوں میں بھی سہولیات یقینی بنانے اور کمی بیشی دور کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ نے ہسپتالوں کی سطح پر مینجمنٹ کے مسائل کو حل کرنے اور اختیارات کو ذمہ داری کے ساتھ استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ وقت کے ساتھ ساتھ کمزوریوں پر خصوصی توجہ مرکوز کرنی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ بہتری کا سفر احسن انداز میں آگے بڑھ سکے۔وزیراعلیٰ نے مانیٹرنگ سسٹم کو بھی فعال بنانے کی ہدایت کی اور نیوٹریشن سرگرمیوں کیلئے 20 ملین آسٹریلین ڈالر فراہم کرنے کیلئے ورلڈ بینک کے ذریعے DFAT کے ساتھ مفاہمتی یاداشت سے متعلق بھی پیش رفت طلب کی۔ انہوں نے ما ضی میں صحت جیسے اہم شعبے کو یکسر نظر انداز کئے جانے کے امر پر نہایت افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ غریب عوام کے ساتھ ظلم کی انتہا کردی گئی اگر سابق حکمران اپنے وقت میں طبی اداروں پر توجہ دیتے اور حا لات کو ٹھیک کرتے تو آج صورت حال مختلف ہوتی کسی نے کھبی ذمہ داری کا احساس ہی نہیں کیا جزا اور سزا کا کوئی تصور موجود نہیں تھا اب جبکہ ہم نے صوبائی اداروں کا قبلہ درست کرنے اور عوام کی محرومیوں کے ازالے کابیڑا اُٹھا لیا ہے تو اس کو منطقی انجام تک لے جانے میں کوئی کسر اُ ٹھا نہ رکھی جائے۔محکمہ صحت کی تعمیراتی و ترقیاتی سکیموں کیلئے ٹائم لائنز کا تعین ہونا چاہئے جس کے اندر سکیموں کی تکمیل یقینی بنائی جائے۔انہوں نے کہاکہ ہم وسائل خرچ کر رہے ہیں تو تبدیلی نظر آنی چاہیئے۔عوام کو معلوم ہونا چاہیئے کہ پہلے ہم کہاں کھڑے تھے اور اب کتنا آگے نکل چکے ہیں۔
تازہ ترین
- ہومڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین کے دفتر میں مختلف آفات کے سبب فوت ہونے والوں کے لواحقین میں امدادی چیک تقسیم کئے گئے
- ہوملویر چترال میں حفاظتی ٹیکے کا عالمی ہفتے کا آغاز آگہی واک سے کردیا گیا
- ہومداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔عبد الغنی دول ما ما
- سیاستتحصیل کونسل چترال کے اجلاس میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے حالیہ بارشوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی اسیسمنٹ کی تاریخ میں کم ازکم دس دن کی توسیع کا مطالبہ کرتے ہوئے موجودہ طریقہ کار پر بھی عدم اطمینان کا اظہا رکیا گیا
- ہومترال شہر اور مضافات کے سینکڑوں تندورمالکان نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال کی علاقائی مشکلات اورحالات کو پیش نظر رکھ کر روٹی کا پرانا نرخ بحال کردے
- Uncategorizedداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔چارویلو رحمت ولی خان مر حوم
- ہومحالیہ بارشوں اور قدرتی آفات کے حوالے سے چترال سے تعلق رکھنے والے ایم این اے غزالہ انجم وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے ملاقات کرکے اہالیان چترال کی مشکلات سے آگاہ کیا۔
- ہومحالیہ بارش اور برفبار ی کے نتیجے میں عوامی مشکلات کے بارے میں پارٹی کی ہائی کمان سے رابطہ کرکے فوری طور پر ریلیف پیکج کی فراہمی کا مطالبہ ۔ عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ
- ہومصحافی کسی بھی علاقے میں عوام کے آنکھ اور کان کی حیثیت رکھتے ہیں ۔۔ ڈسٹرکٹ پولیس افیسر لویر چترال افتخار شاہ
- ہوملویر چترال کے دروش ٹاؤن کے گاؤں شیشی آزوردام،حفیظ آباد، جزیر دوری میں کئی دنوں کی مسلسل بارش کی وجہ سے زمین سرک گئی جس کے نتیجے میں تین گھر وں سمیت ایک جامع مسجد مکمل طور پر مٹی تلے دب گئے