تازہ ترین
- ہومتعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- ہومخیبرپختونخوا حکومت نے رواں سال ترچ میر سال کے طور منانے اور چترال میں سالانہ ترچ میر فیسٹیول شروع کرنے کا اعلان
- ہومموجودہ ملکی صورتحال کے پیش نظر لوئر چترال میں موجود چائنیز ورکرز اور حساس مقامات کی سکیورٹی کو مزید بہتر بنانے کے سلسلے میں خصوصی میٹنگ کا انعقاد
- ہومٹی بی کے عالمی دن کے مناسبت سے ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹرہسپتال ضلع لوئرچترال میں ضلعی ٹی بی کنٹرول پروگرام اورایسوسی ایشن فارکمیونٹی ڈیویلپمنٹ (اے سی ڈی)کے زیرانتظام ایک آگاہی سمینار
- ہومبروغل میں شدید برفباری کے نتیجے میں غذائی قلت کے خطرے کو ٹالنے کے لئے لحہ محمود فاؤنڈیشن نے راشن پیکج سے بھری درجنوں گاڑیاں یارخون لشٹ کی طرف روانہ کردیا۔
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔۔”یوم پاکستان کی تقریبات اور میرے آنسو“۔
- ہومقدرتی ماحول کی حفاظت کیلئے درختوں کی حفاظت کرنا اور پودے لگانا بہت ضروری ہے۔خطیب شاہی مسجد چترال مولانا خلیق الزمان کاکاخیل کا جمعہ کے اجتماع سے خطاب
- ہومڈی پی او لوئر چترال قمر حیات خان نے ٹریفک قوانین سے متعلق اگاہی مہم کے ساتھ ساتھ عملدرآمد کا سلسلہ شروع کیا ہے.
- ہوم21 مارچ 2024 عالمی یوم جنگلات کے حوالے سے ہیڈ کوارٹر چترال سکاؤٹس میں شجرکاری مہم کے حوالے سے تقریب کا انعقاد۔
- ہوموائس چانسلر یونیورسٹی آف چترال پروفیسر ڈاکٹر ظاہر شاہ صاحب کا ٹینیور مکمل ہونے کے موقع پر چترال یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن (CUTA) کی جانب سے ان کے اعزاز میں الوداعی افطار ڈنر اور تقریب کا انعقاد کیا گیا
داد بیداد۔۔وہ جو تم بھول گئے۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
پا کستان میں انتخا بات کا وبائی مرض آنے سے پہلے فلسطین کے مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا تھا جس روز ہم ووٹ ڈالنے گئے اس روز فلسطینیوں کے اوپر دشمن کے جنگی مظا لم اور جرائم کو چار ما ہ پورے
داد بیداد۔۔تاریخ خود کو دہراتی ہے۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
یہ انگریزی کا مشہور مقولہ ہے کہ تاریخ خود کو دہر اتی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ قوموں پر ایک ہی وقت بار بار آتا ہے چاہے برا وقت ہو یا اچھا وقت ہو پا کستانی قوم کی 76سالہ تاریخ ہے اس تاریخ میں
دھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔ہم منتظر ہیں۔۔
ہم سپنوں کے جزیروں میں درماندہ تڑپنے والے افسردہ لوگ پاکستانی عوام کہلاتے ہیں ہم منتظر ہیں ان خوابوں کی تعبیر کے جب ہم انگریزوں کے غلام تھے ہندووں کے دسترس میں تھے تو ہمارے بڑوں نے خواب دیکھنا
دھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔۔محمدد جاوید حیات۔۔۔۔”اقتدار امانت ہے کہ صوابدیدی حق ہے“۔۔
پھر سے کسی انتقال کیے ہوۓ ذمہ دار کو زندہ کرکے واپس لایا جاۓ اور ان سے سوال کیا جاۓ کہ کارگزاری فرماٸیں۔۔وہ کہے گا کہ لوگوں کی ذمہ داری،لوگوں کا حق بڑا بوجھ ہے اگر تو نے زرہ برابر بھی کسی کا حق
داد بیداد۔۔دنیا کیا کہے گی!۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
وطن عزیز پاکستان میں جمہوریت 76سالوں سے چلی آرہی ہے بلدیاتی ادارے بھی ووٹ سے چلتے ہیں وفاقی اور صو بائی حکومتیں بھی ووٹ سے چلتی ہیں 76سالوں کے تجربے کو دیکھیں تو لگتا ہے کہ ہمارے سیا
دھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔۔”الیکشن ڈیوٹی اور قوم کا معمار“۔۔۔
قوم کا معمار ایک بوڑھابڈھا استاذ ہے پنشن پہ جانے کے لئیصرف دو سال کی دیر ہے۔سروس میں آنے کے دن اس نے ملک و قوم کی خدمت کی قسم کھاٸی تھی عجیب قسم تھی۔۔۔”نشنل کاز، قومی فریضہ“ اگر کبھی درپیش ہو تو
دھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔”ایک ووٹر 8 فروری کے دن“۔۔
ایک ووٹر آہستہ آہ بھر کر کہتا ہے کہ کل اٹھ فروری کا دن ہے قوم کی زندگی کا اہم دن۔۔۔یہ دن کبھی کبھی آتا ہے۔۔زندہ قوموں کے لیے یہ دن بڑا اہم ہوا کرتاہے۔یہ دن ان کے لیے زندگی اور موت کی طرح ہے۔۔یا
دھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔”چترال کو چترال رہنے دو“
یاں تک کہ یہاں پر نعرے بھی بلند نہیں ہوا کرتے تھے۔۔شرافت کا ایک معیار ہوتا تھا کہ شریف کسی دوسرے کی لعن طعن نہیں کرتا۔شرافت پہلے اس کے منہ سے ٹپکتی ہے گویا کہ اس کے منہ سے شرافت لفظوں کا پھول بن
اقتدار کی لڑائی تحریر:اقبال حیات آف برغذی
الیکشن کے نام پر اقتدار کے حصول کے لئے انگریزوں کی طرف سے وضع کردہ دنگل آج کل ملک بھر میں عروج پر ہے۔ اور ایک ایسا ماحول پروان چڑھ رہا ہے۔ کہ جس میں باہمی یگانت اور بھائی چارے کا اسلامی تصور نفرت
داد بیداد۔۔عوامی کا مقدمہ۔۔ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی
چند مسائل کئی سالوں سے حل طلب ہیں کئی حکومتیں آئیں مگر کسی حکومت نے ان مسائل کو حل نہیں کیا ایک مسئلہ بڑا گھمبیر تھا اس مسئلے کو 1984میں سپریم کورٹ نے ایک حکم کے ذریعے حل کر دیا مسئلہ یہ