چترال شندور روڈ کے اصل ٹھیکیدار کو کام صحیح معنوں میں تعمیر کرنے کا پابند بنایا جائے۔معتبرات لوئر چترال کی پریس کانفرنس

Print Friendly, PDF & Email

 

چترال (محکم الدین) چترال ڈویلپمنٹ مو منٹ کے صدر وقاص احمد ایڈوکیٹ اور چترا ل کے مختلف علاقوں سیتعلق رکھنے والے معتبرات مولانا اسرار الدین الہلال،ممتاز علی خان پاور یارخون، غازی خان گزین،عظمت ولی تاج ،برات خان، شیرنادر،عارف نور،شوکت،عنایت اللہ اسیر، طوطی الرحمن ودیگر نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چترال کے سنئیر صحافی گل حماد فاروقی کے ساتھ گذشتہ روز چترال شندور روڈ پر عمر جان اینڈ کمپنی کے اہلکاروں اور مزدوروں کی طرف سے ان کو زودو کوب کرنے موبائل اپنی تحویل میں لینے کے عمل کی پر زور مذمت کی ہے۔ اور ان مزدوروں کی حمایت میں چترال کی سول سوسائٹی کے نام سے غیر مقامی افراد کے پریس کانفرنس کو مسترد کیا ہے۔ اور کہا ہے۔ کہ ایک طرف چترال شندور روڈ کو ناقص تعمیر کیا جارہا ہے۔ اس پر مستہزاد یہ کہ نشاندہی کرنے والے صحافی کو زودو کوب کرکے مزید جرم کا ارتکاب کیا گیاہے۔ جو کنسٹرکشن کمپنی کے اہلکاروں کی طرف سے زیادتی کی انتہا ہے۔ جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ چترال پریس کلب میں انہوں نے کہا۔ پوری چترالی عوام سی ڈی ایم کی قیادت میں روڈ کی ناقص تعمیر کو قبول نہیں کرے گی۔ اور مذکورہ کمپنی کو اپنا تعمیری کام معیار کے مطابق مکمل کرنا ہوگا۔ اور صحافی گل حماد فاروقی کے ساتھ جو زیادتی کی گئی ہے۔ اس پر معافی طلب کرنی ہو گی۔ وقاص احمد ایڈوکیٹ نے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا سے مطالبہ کیا۔ کہ چترال شندور روڈ کے اصل ٹھیکیدار کو کام صحیح معنوں میں تعمیر کرنے کا پابند بنایا جائے۔ بصورت دیگر عوام قدم اٹھانے مجبور ہوں گے۔ انہوں نے کہا۔ کہ پیٹی ٹھیکیداروں کے ذریعے سڑک کو برباد نہ کیا جائے۔ انہوں نے زیر تعمیر سڑک میں پانی چھڑکاو کرنے کیلئے کمپنی کو ذمہ دار بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔ ایڈوکیٹ وقاص نے بعض مقامات میں لینڈ کمپنسیشن کی ادائیگی کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ اور کور کمانڈر ہشاور کے دورہ چترال کے موقع پر چترال کیلئے اعلان کردہ کیڈٹ کالج کی کلاسیں فرنٹئیر کور پبلک سکول چترال میں شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر صحافی گل حماد فاروقی نے عمر جان کمپنی کے اہلکاروں کی طرف سے ان پر حملے کرنے کے حوالے سے بتایا۔ کہ میں نے کسی کو گالی نہیں دی اور نہ ہی کسی کو کرپٹ کہا ہے۔ یہ باتیں انہوں نے اپنی طر ف سے بنائی ہیں۔ میں نے ناقص کام کی نشاندھی کی تو وہ مجھ پر حملہ آور ہوئے۔ اور میری بے عزتی کی۔ اگر وہ صحیح تھے۔ تو نشاندھی کرنے پر وہ تشدد پر کیون اتر آئے۔ یہ واضح ہے۔ کہ وہ غلط کام کر رہے تھے۔ اگر وہ صحیح ہوتے۔ توان کو کس بات کا ڈر تھا۔ انہوں نے کہا۔ کہ این ایچ اے اور نیسپاک کا کوئی ذمہ دار زیر تعمیر سڑک کی ایک مرتبہ بھی وزٹ نہیں کی۔ اس لئے ٹھیکیدار کو کھلی چھٹی مل گئی ہے۔