پشاور بورڈ کے انٹرمیڈیٹ سالانہ امتحانات 2022ء کے کیمسٹری کے سبجیکٹ کے امیدواروں نے پیپر مارکنگ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ محمود خان، وزیر تعلیم اور سیکرٹری تعلیم سے پرزور مطالبہ کیا ہیکہ اس بات کا نوٹس لیتے ہوئے دوبارہ مارکنگ کا اہتمام کیا جائے,

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) پشاور بورڈ کے انٹرمیڈیٹ سالانہ امتحانات 2022ء کے کیمسٹری کے سبجیکٹ کے امیدواروں نے پیپر مارکنگ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ محمود خان، وزیر تعلیم اور سیکرٹری تعلیم سے پرزور مطالبہ کیا ہیکہ اس بات کا نوٹس لیتے ہوئے دوبارہ مارکنگ کا اہتمام کیا جائے۔ انٹرمیڈیٹ امتحانات میں شامل ہونے والے متعدد امیدواروں کے والدیں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ان کے بچوں اور بچیوں کو کیمسٹری کے پارٹ ون اور ٹو دونوں پیپرز انتہائی تسلی بخش اور اپنی جائزہ کے مطابق سوفیصد درست حل کرنے کے باوجود نہایت کم نمبرز دے دئیے گئے ہیں جو کہ ان کے ساتھ ناانصافی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سائنسی اور ٹیکنالوجی کے دور میں ناقص مارکنگ کی کوئی گنجائش نہیں جبکہ طلباء وطالبات کا ایک دوسرے کے ساتھ مسابقت نہایت سنسنی خیز نوعیت کا ہوتا ہے جس میں دو امیدواروں کے درمیان بعض اوقات ایک چوتھائی نمبرکا فرق ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں نصف درجن سے زائد امتحانی بورڈز ہیں جن میں مارکنگ کے معیار میں یکسانیت کا ہونا ناگزیر ہے ورنہ سخت مارکنگ والے بورڈز کے امیدوار مقابلے میں پیچھے رہ جائیں گے اور پشاور بورڈ میں کیمسٹری کے مایوس کن نتائج سے اس قدیم ترین بورڈ کے امیدوار اس سال شدیدمتاثر ہورہے ہیں اور ایسی بات سے ان میں احساس محرومی بڑھ جاتی ہے اور یہ ان کی شخصیت پر بھی منفی اثر ڈال دیتی ہے۔کیمسٹری کے امتحان میں شامل ایک امیدوار کے والد کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا گزشتہ سال فرسٹ ائر میں تھیوری پارٹ میں 90.7 فیصد نمبر اور مجموعی طور پر 89فیصد حاصل کیا تھا لیکن اس سال پارٹ ٹو میں انہیں 47فیصد مارکس ملے ہیں جس سے ان کو مجموعی طور پر نقصان لاحق ہوا اور اے ون گریڈ سے محروم یوگئے۔ والدین نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیمسٹری کی ناقص مارکنگ سے کئی اسٹوڈنٹس فیل بھی ہوگئے ہیں جس کے نتیجے میں ان کا قیمتی تعلیمی سال بھی ضائع ہوگئی اور یہی بات کمزور اعصاب کے مالک طلباء وطالبات کو خودکشی پر مجبور کر دیتی ہے