چترال (نما یندہ چترال میل)ایڈیشنل سیشن جج اپر چترال سید زاہد شاہ نے بریپ یارخون کے معروف قتل کیس آشنا کے ساتھ مل کر شوہر کو قتل کرنے کی پاداش میں جرم ثابت ہونے پر ذاکرہ بی بی اور چترال پولیس کے سابق اہلکار سید شہاب الامین کو عمر قید اور پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزاسنادی۔استغاثہ کے مطابق اپریل2017کو بریپ سے تعلق رکھنے والا28سالہ نوجوان اسلم بیگ رات کوا چانک فوت ہوگئے تھے جسے حرکت قلب بند ہونے کا سبب سمجھ کر دفنایا گیا تھاجبکہ بعد میں آنے والے واقعات نے نوجوان کی طبعی موت کو مشکوک بنا دیااور یہ شک اس وقت یقین میں بدل گیاجب عدت پوری ہوتے ہی اسلم بیگ کی بیوہ نے یارخون ژوپو سے تعلق رکھنے والے تین بچوں کے باپ اور پولیس کے سپاہی سے بھاگ کر شادی کرلی۔اس واقعے کے بعد مقتول کے اہل خانہ نیان دونوں کو اسلم بیگ کے قتل میں ملوث ٹھہراکر مستوج تھانہ میں ایف آئی آر درج کی اور دوران تفتیش دونوں نے اسلم بیگ کو قتل کرنے کا اعتراف کیاجبکہ دفن کے آٹھ ماہ بعد قبرکشائی کے بعد مقتول کی لاش نکال کر پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا۔ عدالت کے کمرے میں موجود دنوں ملزما ن کو فیصلہ سنانے کے بعد پولیس نے حراست میں لے لیا۔ مقتول کی طرف سے کیس کے لئے گل مراد ایڈوکیٹ پیش ہوئے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات