سابق ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ نے چترال شندور روڈ کی منظوری پر وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ علاقے کی ترقی کے لئے سنگ میل ہے لیکن اس روڈ کی الائنمنٹ کو تبدیل کرنا ناگزیر ہے.

Print Friendly, PDF & Email

چترال ( نما یندہ چترال میل) سابق ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ نے چترال شندور روڈ کی منظوری پر وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ علاقے کی ترقی کے لئے سنگ میل ہے لیکن اس روڈ کی الائنمنٹ کو تبدیل کرنا ناگزیر ہے کیونکہ موجود ہ چترال بونی روڈ چند مقامات پر انتہائی خطرناک پہاڑی سے گزرتا ہے جس میں سینکڑوں قیمتی جانیں پتھر گرنے سے لقمہ اجل بن چکے ہیں اور بارش کے دنوں میں اس میں سفر جان جوکھوں کا کام ہے۔ منگل کے روز چترال پریس کلب میں دنین اور کوہ یونین کونسلوں کے عمائیدین عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ، عبدالقیوم شاہ، عبدالرحمن لال، فضل ربی جان، عبدالغفار لال، محمد شریف، رشید احمد، حاجی شیر حکیم، صفدر علی کاش، حفیظ الرحمن اور دوسروں کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اربوں روپے لاگت کی اس روڈ منصوبے پر چترال کے عوام عمران خان اور معاون خصوصی زلفی بخاری کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور بجا طور پر یہ توقع رکھتے ہیں کہ سڑک کو موسم سرما اور بارش کے دنوں میں سفر کے لئے محفوظ بنانے کو اولیت دی جائے گی کیونکہ اس کا شمار ملک کے چند خطرناک ترین پہاڑی سڑکوں میں ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ کاری، کوجو، مروئے، شاچار، کڑاک کے مقامات پر اس کو متبادل مقامات سے گزارنے یا ٹنل کی تعمیر کے ذریعے اسے محفوظ نہ بنایاگیا تو اس کا خاطر خواہ فائدہ نہیں پہنچے گا۔ انہوں نے کہاکہ سڑک کو کوہ کے علاقے میں ذیادہ سے ذیادہ آبادی کے لئے قابل رسائی بناتے ہوئے اس کی سروے کی جائے کیونکہ موجودہ الائنمنٹ پرانے دور کا ہے جب حکومت کے پاس وسائل انتہائی محدود اورروڈ مشینری کی ٹیکنالوجی ترقی نہیں کی تھی۔ انہوں نے وزیر اعظم، معاون خصوصی زلفی بخاری، چیرمین این ایچ اے سے پرزورمطالبہ کیاکہ چترال شندور روڈ کی الائنمنٹ کے تعین میں انتہائی اختیاط سے کام لیا جائے اور مستقبل کی ضروریات کو بھی مدنظر رکھاجائے کیونکہ یہی سڑک سی پیک کا متبادل روٹ بننے کے ساتھ ساتھ چترال کو سنٹرل ایشیاء سے بھی ملائے گی اور یہاں موٹر گاڑیوں کی ٹریفک مقامی لیول پر نہیں بلکہ بین الاقوامی اسکیل پر ہوگی اور سڑک کے خطرناک مقامات سے گزرنے پربیرون ملک سے کوئی یہاں سے گزرنے کو تیار نہیں ہوں گے۔