چترال (نما یندہ چترال میل) چترال ڈیویلپمنٹ مومنٹ کے چیرمین وقاص احمد ایڈوکیٹ نے استارو کے مقام پر تورکھو روڈ میں گزشتہ نو مہینوں سے اسٹیل پل تعمیر کرکے ٹریفک کی بحالی میں ناکامی پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے چترال کے ساتھ متعصبانہ سلوک قرار دیا اور کہاکہ ایک طرف سوات میں اربوں روپے ترقیاتی کاموں پر دھڑا دھڑا خرچ ہورہے ہیں تو دوسری طرف اس سے ملحقہ ضلع میں گزشتہ نو ماہ سے ایک لاکھ کی آبادی محصور ہے جہاں عذائی قلت کا خطرہ پید ا ہوگیا ہے۔ منگل کے روز چترال پریس کلب میں مومنٹ کے دیگر رہنماؤں مولانا اسرار الدین الہلال، شبیر احمد خان، طاہر الدین شادان، محمد کوثر ایڈوکیٹ، شیخ صلاح الدین، جمشید احمد اور دوسروں کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ان کی تحریک کے پلیٹ فارم پر گزشتہ ستمبر سے لے کر اب تک درجنوں مرتبہ ضلعی انتظامیہ سے لے کر وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے ساتھ ساتھ آرمی چیف اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تک اپیل کردی کہ موسم سرما کی آمد سے پہلے استارو کے مقام پر عارضی اسٹیل پل تعمیر نہ کرنے کی صورت میں اس علاقے کا رابطہ منقطع ہوجائے گا جہاں اس بنا پر کوئی انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اب تورکھو اور تریچ کے عوام گزشتہ چار دنوں سے منفی 6ڈگری سینٹی گریڈ کی درجہ حرارت پر دھرنا دے کر بیٹھے ہوئے ہیں جوکہ پی ٹی آئی حکومت کی پیشانی پر سیاہ دھبہ ہے۔ انہوں نے اپر چترال کے ڈپٹی کمشنر اور سی اینڈ ڈیپارٹمنٹ کے ایگزیکٹیو انجینئر کو ان کی سیٹوں پر برقرار رہنے کاکوئی جوازنہیں ہے جوکہ اس مسئلے پر حکومت کو غلط معلومات فراہم کرتے رہے ہیں جبکہ سی اینڈ ڈبلیو کے ایگزیکٹو انجینئر تو وزیر اعظم کے پورٹل پر بھی غلط معلومات فراہم کرکے ایک فاش غلطی اور بددیانتی کا ارتکاب کیا ہے۔ انہوں نے پشاور پریس کلب کے سامنے اس پل کی بحالی کے لئے گزشتہ چار دنوں سے جاری احتجاجی دھرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ اس مسئلے کو ہر پلیٹ فارم پر اجاگر کرکے حکومت کی نااہلی کو اشکارا کیا جائے۔ وقاص احمد ایڈوکیٹ نے وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی وزیر زادہ کی طرف سے دو دنوں کے اندر پل کی تعمیر کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ اسے محض اعلان کی حدتک محدود نہ رکھا جائے جس طرح انہوں نے گزشتہ سال مستوج روڈ کے بارے میں اعلان کیا تھاجس پر اب بھی کام شروع نہیں ہوا۔ انہوں نے اس سنگین مسئلے پر ایم این اے مولانا عبدالاکبر چترالی اور ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن کی مسلسل خاموشی پر سخت افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ اگر حکومت ان کے جائز بات سننے سے انکاری ہے تو انہیں چترال آکر احتجاج شروع کرنی چاہئے جس میں تمام چترال کے عوام ان کے ساتھ ہوں گے ورنہ شتر مرغ کی آنکھیں بند کرنے سے عوام کی محرومیوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے ایم این اے کے مطالبے پر جغور کے مقام پر نیشنل ہائی اتھارٹی کے زیر نگرانی سڑک پر تارکول بچھانے کے کام کی بندش کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ عوام نے انہیں کام روکنے کے لے نہیں بلکہ کام کرانے کے لئے اسمبلی میں بھیجا تھا اور یہ ان کے فرائض میں شامل ہے کہ وہ مطلوبہ معیار کے ساتھ کام جاری رکھے ورنہ اس سڑک پر گردوغبار اٹھنے سے جغورمیں دمہ کے مریضوں اور کرونا کے مریضوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تورکھو روڈ کی جاری پراجیکٹ میں سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ اور ٹھیکہ دار ایک دوسرے کے ساتھ ساز باز میں مصروف ہیں اور ٹھیکہ دار کے پاس مطلوبہ معیاری مشینری اور سازوسامان نہ ہونے کی بناپر اس روڈ پر چار آر سی سی پلوں کی تعمیر اور سڑک کی بلیک ٹاپنگ اور توسیع کاکام تکمیل سے بہت دور ہے۔
تازہ ترین
- ہومچترال کی باشرافت ماحول کو بے شرافتی اور باحیا ماحول کو بے حیائی کی طرف لے جانے کی کوشش کی گئی ہے جوکہ ناقابل برداشت ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما ؤں کی پریس کانفرنس
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات