فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے کو آرڈنیٹر سرتاج احمد خان نے چترال میں انڈسٹریز کے قیام کیلئے بجلی کی فراہمی کے سلسلے میں دروش میں پیڈو کی زیر نگرانی تعمیر ہونے والے 69میگاواٹ لاوی ہائیڈل پاور پراجیکٹ کا معائنہ کیا

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے کو آرڈنیٹر سرتاج احمد خان نے چترال میں انڈسٹریز کے قیام کیلئے بجلی کی فراہمی کے سلسلے میں دروش میں پیڈو کی زیر نگرانی تعمیر ہونے والے 69میگاواٹ لاوی ہائیڈل پاور پراجیکٹ کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر اُن کے ہمراہ چترال چیمبر آف کامرس کے ایگزیکٹیو ممبران حاجی محمد خان، احسان اللہ اور فضل محمد و عتیق احمد بھی موجود تھے۔ پراجیکٹ آفس میں ڈی پی ایم لاوی ہائیڈل پراجیکٹ جاوید ناصر و دیگر سٹاف سے ملاقات میں سرتاج احمد خان نے کہا ہے۔ کہ لاوی ہائیڈل پراجیکٹ سے سب سے بڑا فائدہ چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو ملے گا۔ بجلی سے صنعتیں لگیں گی،زندگی کھلے گی اور ترقی کے ساتھ معاشی استحکام ہوگا۔ اس لئے چیمبر اس پراجیکٹ کی جلد آز جلد تکمیل اور پیداوار کی منتظر ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ اکنامک اور انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کے حوالے سے 17تا 19اکتوبر کو پشاور میں تین روزہ اہم کانفرنس منعقد ہو رہا ہے۔ جس میں چترال میں بجلی کے منصوبوں کے حوالے سے معلومات کی فراہمی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ تاکہ مختلف انڈسٹریز کے قیام میں دلچسپی لینے والے صنعت کاروں کے سامنے حقیقت واضح ہو۔ اور وہ چترال میں انوسٹمنٹ کیلئے ذہنی طور پر تیار ہوں۔ سرتاج احمد خان نے کہا۔ کہ یہ چترال کا پراجیکٹ ہے۔ اس لئے یہاں پہلے چترال کے مزدور اور ٹیکنکل افراد کو ترجیح دی جائے۔ کیونکہ یہ چترال کا حق ہے۔ اگر پراجیکٹ کی راہ میں کوئی رکاوٹ ہو۔ تو ہ میں بتایا جائے۔ ہم ہر ممکن مدد کریں گے۔ اس موقع پر سرتاج احمد خان نے کہا۔ کہ لاوی ہائیڈل پراجیکٹ کے اضافی پانی سے دریا پار خیر آباد گاءوں کو سائفین ایریگیشن کے تحت پانی دینے کا منصوبہ زیر غور تھا۔ جس پر کام کیا جانا چاہیے۔ کیونکہ وہ لوگ پانی کے حوالے سے بہت مجبور ہیں۔ ڈی پی ایم لاوی پراجیکٹ جاوید ناصر نے سرتاج احمد خان اور اُن کی ٹیم کا پراجیکٹ کی وزٹ کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ اور کہا۔ کہ کوڈ 19کی طرح اگر کوئی اور مسئلہ درپیش نہ ہو۔ تو یہ پراجیکٹ انشا اللہ 2023 میں مکمل ہو گا۔ اب تک 12;46;17کلومیٹر ٹنل میں سے 5;46;4کلومیٹر ٹنل مکمل ہو چکا ہے۔ جبکہ ٹنل پر کام جاری ہے۔ تاہم کوڈ 19کی وجہ سے ٹنل پر کام کرنے والے چائنیز انجنئیرز جو اپنے ملک جا چکے ہیں، تاحال واپس نہیں آئے ہیں۔ اس لئے کام سست روی کا شکار ہے۔ بد قسمتی سے یہ پراجیکٹ ابتدا ہی میں لیٹ ہو گیا۔ پہلے چائینیز کے پا س ایکسپرٹیز نہیں تھیں۔ بعد میں کرونا وائرس نے مسئلہ پیدا کیا۔ انہوں نے کہا۔ کہ ہم پوری کوشش کر رہے ہیں۔ کہ منصوبہ آیندہ دو سالوں میں مکمل ہو۔ کنٹریکٹر کو آدائیگی کی گئی ہے۔ اب وہ فعال ہے۔ اور پراگریس دن بدن بڑھ رہی ہے۔ مشینری اور ایکویپمنٹ کا بھی کوئی مسٗلہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ کوڈ 19 نہ ہوتا بہت زیادہ کام ہو چکا ہوتا۔ ٹنل کا مکمل کام چائینیز کے پاس ہے۔ جبکہ پاور ہاءوس اور انٹیگ کا کنٹریکٹر سرور کمپنی ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ پراجیکٹ ایریا میں سکیورٹی کا کوئی ایشو نہیں ہے۔ فی الحال غیر ملکی جا چکے ہیں۔ سکیورٹی کیلئے مکمل انتظامات موجود ہیں۔ انہوں نے خیر آباد گاءوں کیلئے پانی کی فراہمی کے بارے میں یقین دھانی کرائی۔ کہ یہ بات میرے علم میں نہیں ہے۔ تاہم میں ریکارڈ دیکھ کر اس سلسلے میں ہر ممکن مدد کروں گا۔ بریفنگ کے بعد ٹنل کی وزٹ کرایا گیا۔ اس موقع پر مقامی لوگوں نے کہا۔ کہ لاوی پراجیکٹ روڈتک پہنچنے کیلئے سڑک لاوی گاءوں سے ہوکر گزرتی ہے۔ اور یہ دشوار گزار سڑک مقامی آبادی تک پہنچنے کا بھی واحد ذریعہ ہے۔ اس لئے اس سڑک کی کُشادگی کے ساتھ اس کو پختہ کیا جائے۔ تاکہ پراجیکٹ اسٹاف اور مقامی لوگوں دونوں کی جانیں محفوظ ہوں۔ اور کچی سڑک کی اُرٹی دھول اور گردو غبار سے مقامی آبادی کو نجات ملے۔ اور لوگ ماحولیاتی آلودگی سے محفوظ ہو سکیں۔ دریں اثنا پراجیکٹ کے ایک ملازم نے بتایا۔ کہ لاوی ہائیڈل پراجیکٹ کے کنٹریکٹر اور کنسلٹنٹ دونوں کے ملازمین انتہائی کسمپرسی کا شکار ہیں۔ اور بعض کو چھ اور کئی کو نو مہینوں سے تنخواہیں نہیں ملی ہیں۔ اور اُن کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں۔ اور اُن سے ان حالات میں بھی مکمل ڈیوٹی کا تقاضا کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا۔ کہ فوری طور پر اُن کو تنخواہیں ادا کی جائیں۔ تاکہ سردیوں سے قبل وہ اپنے بچوں کیلئے راشن اور سردی سے بچنے کیلئے ایندھن کا انتظام کر سکیں۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا۔ کہ پیڈو اس منصوبے میں عدم دلچسپی اظہار کر رہا ہے۔ کام کی رفتار انتہائی سست ہے۔ اگر یہی رفتار رہی۔ تو اس کی تکمیل میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔