چترال (نمائندہ چترال میل) چترال میں مختلف واقعات میں تین افراد لقمہ اجل بن گئے جن میں دو خودکشی اور ایک قتل کا واقعہ شامل ہیں۔ چترال پولیس کے مطابق قتل کا واقعہ شیشی کوہ وادی کے ٹنگیڑ میں پیش آیا جہاں ایک جوانسال شخص شوکت علی شاہ ولد نورغازی کی لاش کو دریا کے کنارے برامد کیا گیا جس کے جسم پر تشدد کے نشانات موجود تھے جبکہ اس کا گلہ گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا۔ مقتول کے ورثاء نے کسی پر دعویداری نہیں کی ہے جبکہ پولیس مختلف افراد سے پوچھ گچھ کررہی ہے۔پولیس کے مطابق مقتول شادی شدہ تھے اور ان کے دو بچے بھی تھے۔ خودکشی کا پہلا واقعہ تورکھو کے اجنو کے مقام پر پیش آیا جہاں 60سالہ شخص شیرین حیات ولد شکورحیات نے مبینہ طور پر اپنے آپ کو دریا برد کردیا جس کی لاش کو گاؤں کے قریب دریا سے برامد کیا گیا۔ پولیس کے مطابق خودکشی کا دوسرا واقعہ مستوج کے چوئنج میں پیش آیا جہاں پر 24سالہ نادر ولی ولد صائب علی نے اپنے گھر کے اندر 12بور بندوق سے فائر کرکے اپنی جان لے لی۔ پولیس کے مطابق خود کشی کے دونوں واقعات میں وجہ فوری طور پر معلوم نہ ہوسکی جبکہ دونوں کو پوسٹ مارٹم کے بعد دفن کردئیے گئے اور مقامی ضابطہ فوجداری کے دفعہ 174کے تحت انکوائری شروع کردی ہے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات