چترال میں کرونا وائرس کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ چترال اور ڈاکٹروں کی ٹیم کی مشترکہ کوششیں جاری ہیں

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چترال میں کرونا وائرس کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ چترال اور ڈاکٹروں کی ٹیم کی مشترکہ کوششیں جاری ہیں۔ جمعرات کے روز لوئر چترال میں ثناء اللہ سکنہ بلچ کا ٹیسٹ مثبت ایا ہے جس کے بعد لوئر چترال میں اب تک پانچ اور اپر چترال میں دو پازیٹیو کیسز سامنے آئے ہیں۔ اس طرح مجموعی طور پر پازیٹیو کیسز کی تعداد جمعرات کے دن تک سات ہو گئی ہے۔ جبکہ جمعرات کی رات تک مزید ٹسٹ کے نتائج آنے کے امکانات ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر لوئر چترال عبدالولی خان کی سربراہی میں ڈسٹرکٹ سعاب ٹیم کے ڈاکٹر فاروق احمد ای این ٹی سپشلسٹ، ڈاکٹر محمود عالم ای این ٹی، عتیق احمد او ٹی ٹی نے گورنمنٹ کامرس کالج ہاسٹل چترال کے قرنطینہ سنٹر کا دورہ کیا۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر چترال عبد الولی خان نے میڈیا کو بتایا۔ کہ لوئر چترال کے 70قرنطینہ سنٹر میں فی الحال 1487افراد رہائش پذیر ہیں۔ جن میں بدھ کے روز 83اور جمعرات کے روز دن گیارہ بجے تک 56افراد نئے آئے ہیں۔ اور لوگوں کی آمد کا سلسلہ بدستور جاری ہے انہوں نے کہا۔ کہ 731افراد کو مختلف قرنطینہ سنٹرز سے مدت پوری ہونے پر فارغ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ ٹوٹل 42 مشتبہ ٹسٹ کا انتظار ہے۔ اب تک 45مشتبہ ٹسٹ کے رزلٹ نگیٹیو آئے ہیں۔ جبکہ پانچ کیسز پازیٹیو ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر نے کہا۔ کہ چترال کے پہلے کیس شہاب الدین چیو ڈوک چترال کے قرنطینہ کے ساتھیوں اور گھر کے رزلٹ نگیٹیو آنے پر ممنوعہ علاقہ آزاد کر دیا گیاہے۔ اور لوگوں کو فارغ کیا گیا ہے۔ اپر چترال انتظامیہ کے مطابق غلام رسول ساکن شاگرام تورکہو کا ٹسٹ رزلٹ پازیٹیو آنے کے بعد تعداد دو ہو گئی ہے۔ جبکہ گیارہ افراد کے ٹسٹ رزلٹ کا انتظار ہے۔ جنہیں آئسولیشن میں رکھا گیا ہے۔ اپر چترال انتظامیہ کے مطابق 23مارچ سے تاحال اکتیس دنوں میں 6052افراد ضلع میں داخل ہوئے ہیں۔ اور آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ 17قرنطینہ مراکز قائم کئے گئے ہیں۔ جن میں تین قرنطینہ مراکز میں گورنمنٹ ڈگری کالج بوائے بونی، گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج بونی اور پی ٹی ڈی سی بونی اور آر ای ہاؤس ریشن میں مجموعی طور پر 316 افراد قیام پذیر ہیں۔ ایک طرف پازیٹیو کیسز میں دن بدن اجافہ ہو رہا ہے۔ اور دوسری طرف عوام کی طرف سے لاک ڈاؤن کی مسلسل خلاف ورزی دیکھائی دیتی ہے۔ جمعرات کے روز چترال شہر اور اطراف کے بازاروں میں تمام دکانات کھلے رہے۔ اور سماجی فاصلے و ماسک کے استعمال کو بالائے طاق رکھ کر لوگ سودا سلف کی خریداری اور دیگر کاموں میں مصروف رہے۔