چترال(بشیر حسین آزاد)چترال کے سماجی اور سیاسی شخصیت سلطان وزیر نے مطالبہ کیا ہے کہ صوبائی محکمہ صحت چترال کی دور اُفتادگی کو مدنظر رکھتے ہوئے چترال کے اندر دروش،چترال اور بونی کے ہسپتالوں کے لئے جلد ازجلد Covid-19 Testing Kitفراہم کرئے تاکہ چترال کے اندرمشتبہ مریضوں کو ٹسٹ کی سہولت میسر ہو۔اُنہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ چترال انتظامیہ،ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر اور منتخب نمائندے اب تک ہسپتالوں کو یہ سہولت مہیا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ضلعی انتظامیہ صرف بازار اور سڑکیں بند کروانے میں مصروف ہے اور منتخب نمائندے صوبائی دارالحکومت میں بیٹھ کرارباب اختیار سے ہسپتالوں کے لئے سہولیات مہیا کرنے کی بجائے چترال میں بیٹھ کر متوقع امدادی رقوم کی تقسیم کے فارمولے پیش کرنے میں مصروف ہیں۔اُنہوں نے اس بات پر افسوس کااظہار کیا ہے کہ مختلف شہروں سے آنے والے چترالی باشندوں کے ساتھ ضلع کے اندرقرنطینہ سنٹرز کے نام پر بھیڑ بکریوں جیسا سلوک کیا جارہاہے اور 40/50انسانوں کو ایک ہی کمرے کے اندر رکھا جارہاہے۔اُنہوں نے ضلعی انتظامیہ سے عوام کے ساتھ رویہ درست رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور صوبائی محکمہ صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایک ہفتے کے اندر چترال کے مذکورہ ہسپتالوں کوTesting Kitمہیا کئے جائیں۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات