آب وہوا میں تبدیلی کے اثرات اور یو این او کی کا و شئیں،،، تحریر محمد آمین

Print Friendly, PDF & Email

آب و ھوا میں تبدیلی کے اثرات اور یو این اُو کی کاوشین

محمد آمیین:
دینا میں زھریلی گیسوں کا اخراج ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ھے گذشتہ چار سال گرم تریں سال تھے اور قطب شمالی میں 1990ء سے لیکر اب تک سرمائی درجہ حرارت میں 3 فیصد اضافہ ھواھے۔سطح سمندر بلند ہوتے جارھے ھیں چٹانوں کا سلسلہ (coral reefs) ختم ھوتے جارھے ھیں سمندر کے اندر رھنے والے جانداروں کی نسل بری طرح متاثر ہوتی جارہی ہے۔ اور اب و ھوا میں عدم توازن کے باعث انسانی زندگی پر جان لیوا خطرات مرتب ھورھے ہیں جو ھوا میں گندگی،ہیٹ ویوز (heat waves)اور خوراک کی سکیورٹی سے ملحق انسانی صحت پر منفی اثرات ڈالتے ھیں۔اب و ھوا میں تبدیلی (climate change) کے اثرات ہر جگہ پائے جاتے ھیں اور انسانی ذندگیوں پر ان کے گہرے نتائج برپا ھورہے ھیں۔اب و ھوا میں تبدیلی سے قومی اقتصادی حالات میں خلل پیدا ھوتی ھے جو ہماری اج اور کل کی زندگی کو بری طرح متاثر کردیتی ھے۔
تازہ تریں تجزیے سے معلوم ھاتا ھے ک اگر ہم نے ابھی عمل کیا تو بارہ سالوں کے دوراں کاربن کے اخراج میں کمی لا سکتے ہیں اور کرہ ارض کے درجہ حرارت کو 2 فیصد سے نیچے لا نے میں کامیاب ہو سکتے ھیں۔منصوبندی کو موثر اورقابل اعتماد بنانے کے لئے ان میں یہ جان پیدا ھونی چاھئے کہ وہ اقتصادیات کو پائدار ترقیاتی مقاصد کے ساتھ ہم اہنگ کرے ایسے پلاننگ کی خواتین کو بھی برابر شریک ھونے کا موقع فراھم کرنا چاھئے جن کا تعلق اب و ھوا میں تبدیلی سے ہو۔
جس رفتار سے دینا کی درجہ حرارت میں اضافہ ہورھا ھے اس نے پوری دینا کو اپنی لپٹ میں لیا ھے اور دینا کے سیاستدانوں،سائنسدانون اور مفکریں کے لیے لمحہ فکر بنی ہوئی ھے کہ کس طرح اس خطرناک صورت حال سے نمٹا جائے ورنہ اس کرہ ارض پر کوئی بھی جاندار چیز سانس لینے کے قابل نہ ھوگا۔ان تشویش ناک منظر کے پیش نظر اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس کے موقع پر یو این او کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوتیریس (Antonio Gueteres) نے عالمی رہنماؤن اور سائینس دانوں کا خصوصی کانفرنس طلب کیا تاکہ وہ اس سلسلے میں کوئی پالیسی اور لاحہ عمل تشکیل دے سکیں۔ اس اہم کانفرنس کو اقوام متحدہ کی اب و ھوا عمل درامد اجلاس(UNO Climate Action Conference) کا نام دیا گیا۔ اس کانفرنس کی نمایان خصوصیت میں چھوٹی عمر کی لڑکی گریٹاتھانبرگ (Greta Thunberg) کی وہ خطاب تھی جس میں اس نے دینا کے حکمرانوں کو للکار کر اب و ہوا میں تبدیلی کا زمہ دار ٹھرائی اور بڑی عمدہ طریقے سے نوجواں نسل کی قیادت کی۔ اس کانفرنس میں ذیل اہم فیصلے لیے گیے؛
کانفرنس کا مقصد دینا کے حکومتوں،پرائیویٹ سکٹیر،سول سوسائٹی،مقامی سربراھوں اور بین االاقوامی اداروں کو ایک جگہ پر جمع کرکے چھ جہگوں میں ارزومندانہ مسائل کا حل ڈھونڈنا تھا اور یہ ایریاز دینا کو دوبارہ بنانے کے قابل توانائی (renewable energy) میں تبدیل کرنا،پائدار اور متحمل (resilient) تعمیرات اور شہروں کا قیام،پائدار زراعت،جنگلات اور سمندروں کا بہتریں انتظام،اب و ھوا کے اثرات میں موافقت) adaptation) اور تخفیف (mitigation) پیدا کرنا،پبلک اور پرائیویٹ فنانس کو دام زیرو اکانامی کے ساتھ ضم کرنا شامل تھے۔
اس بات پر زور دیاگیا کہ زمیں کی درجہ حرارت میں کمی سے معتلق ہر ممکن کوشش کی جایے گی۔اس سلسلے میں دینا کے 65 ممالک اور نیم بڑے قومی اقتصادیات بشمول امریکہ کے ریاست کلیفورنیا نے اس بات کا اعادہ کردیا کہ وہ 2050ء تک گرین ھاوس گیس کے اخراج کو زیرو سطح تک لائیں گے۔ اور سو سے زائد کاروباری رہنماؤں نے پیرس معاہدے کے اہداف کو حاصل کرنے اور گرین اکنامی میں تبدیل ھونے کے عزم کیے ان کمپنیون کے مجموعے اثاثے دو ٹریلین ڈالر کے لگ بھگ ھیں۔
اس طرح دنیا کے سو بڑے شہروں نے فیصلہ کردیا کہ وہ اب و ہوا کے بحران سے نمٹنے کے لیے نیے اقدامات کرینگے۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گٹریس نے اپنی اختتامی تقریب میں کہا کہ اپنے اس تحریک،تعاؤں اور عزم میں نیے جان ڈال دیے لیکن منزل اگے مزید ھے۔اپنے دینا کے رہنماؤں اور مالیاتی اداروں سے مزید تعاون کی اپیل کردیا۔
اس کانفرنس کے موقع پر فرانس نے اعلاں کردیا کہ وہ پیرس معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے نیہں کرے گی جبکہ جرمنی نے 2050ء تک کاربن سے لاتعلقی کا اعلاں کردیا۔اس موقع پر بارہ ممالک نے وعدہ کردیے کہ وہ سرسبز اب و ہوا فنڈ (Green Climate Fund) میں مالی معاونت کریں اور اس رقم سے ترقی پذیر ممالک کو اب و ہوا میں تبدیلی کا مقابلہ کرنے موافقت اور کمی کے طریقے کار اپنانے کے لیے مدد فراہم کی جایے گی اور یہ بارہ ممالک جرمنی،فرانس،ناروے اور برطانیہ کے علاوہ ہیں۔
انڈیا نے وعدہ کردیا کہ وہ نیا بنانے کے قابل توانائی(renewable energy) میں 2022ء تک 175 گیگا واٹ اضافہ کریگا اور مستقبل میں اس سے بڑھا کر 450 گیگا واٹ تک لے جائیگا اور یہ بھی اعلان کردیا کہ آسی ممالک سولرمعاہدے میں شامل ہوچکے ھیں۔
چین نے اعلاں کیا کہ وہ سالانہ بارہ بلین ٹن کاربن کے اخراج میں کمی کرے گی اور اعلی میعار کی ترقی پر گامزن ھوگا جس میں کاربن کی تعداد کم سے کم ھوگ۔
۔یوروپین یونیں نے اعلان کردیا کہ وہ اپنے اگلے بجٹ کے کم ازکم 25 فیصد اب و ہوا سے معتلق سرگرمیوں پر خرچ کرے گی۔روس نے وعدہ کیا کہ وہ پیرس معاھدے کی توثیق کرے گی جس سے اس معاہدے میں شامل ممالک کی کل تعداد 187 ھوگی۔
پاکستان نے کہا کہ اگلے پانچ سالوں میں ملک میں دس ارب سے ذائد پودے لگایا جائے گا۔
78 بڑے بین الاقوامی کمپنیز جن کی مجموعی مارکیٹ اثاثے 230 بلین ڈالرز سے زیادہ ھیں نے کاربن اخراج میں کمی کا اعلاں کر دیے۔
130 بڑے بینکوں نے پیرس معاھدے کے مطابق کاروبار کر نے کا وعدہ کیے۔اس کانفرنس کے موقع پر اب و ھوا سرمایہ کاری فنڈ (Climate Investment Fund) کا باقاعدگی سے اعلاں کردیا گیا جس کا مقصد کم ترقیافتہ میں صاف تونائی کے شعبے میں 2050ء تک ایک ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کو ممکن بنائے گا اور پہلے سال بیس ایسے ممالک کو شامل کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کیجنرل اسبملی میں اب وھوا میں تبدیلی (climate change) کے پیش نظر جو اہم فیصلے ستمبر 2019ء میں کیے گیے ھیں ان سے بڑے پیمانے پر دینا کی تیزی سے بڑھتے ھوئے درجہ حرارت پر قابو پائی جاسکتی ہے لیکن اصل معاملہ ان پر صحیع معنوں میں عمل کرکے ان کو نافذ کرنا ھیصرف لفظی اعلانات سے کچھ حاصل نیہں ہو سکتی ھے۔ابھی وقت ھے جب اس کرہ عرض کو اپنے انے والے نسلوں کے لئے رہنے کے قابل چھوڑی جا سکتی ہے۔