ضلع اپر چترال کے علاقہ لون کے عمائدین نے چیف جسٹس آف پاکستان سے لون واٹر سپلائی اسکیم کی ناقص تعمیر پر سوموٹو ایکشن لینے اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا سے خصوصی نوٹس لینے کا پُر زور مطالبہ کیا

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمایندہ چترال میل) ضلع اپر چترال کے علاقہ لون کے عمائدین نے چیف جسٹس آف پاکستان سے لون واٹر سپلائی اسکیم کی ناقص تعمیر پر سوموٹو ایکشن لینے اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا سے خصوصی نوٹس لینے کا پُر زور مطالبہ کیا ہے۔ اور کہا ہے کہ جب تک علاقے میں واٹر سپلائی مکمل طور پر بحال نہیں کیا جاتا، ٹھیکہ دار محبوب اعظم کو سکیورٹی کی رقم ریلیز نہ کی جائے۔ چترال پریس کلب میں پیر کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق کونسلرز محمد علی، زار محمد، سوشل ورکر شیر اعظم، عزیز الرحمن، غلام محمد، غازی خان، قاضی جہان، امیر صوبیدار، شاہ احمد اور صدیق الرحمن نے کہا۔ کہ لون گاؤں کو پینے کا پانی مہیا کرنے کیلئے تین انچ پائپ لائن کا جو منصوبہ زیر تعمیر تھا۔ غلط سروے اور ناقص تعمیر کی وجہ سے پائپ لائن میں ڈیڑھ انچ پانی بھی مسلسل نہیں آرہا ہے۔ اور حکومت کے کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود لوگ پھر بھی پینے کے پانی کی مشکلات سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ ہم نے پائپ لائن کی تعمیر کے دوران ہی اس خد شے کا اظہار کیا تھا۔ کہ پائپ لائن ناقص تعمیر کی جا رہی ہے۔ کیونکہ سورس سے 1700فٹ پائپ کو نیچے لایا گیا ہے۔ اور 32000فٹ نہر کے اندر سے گزار نے کے بعد دوبارہ پائپ لائن کو 1595فٹ اوپر چڑھا لیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے چڑھائی سے پانی واپس ہو کر پائپ پر دباؤ ڈالتا ہے۔اور نتیجتا پائپ پھٹ جاتے ہیں اور لیک کر جاتے ہیں۔ اور بہت کم پانی گاؤں پہنچ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ اب بھی 5000فٹ پائپ استعمال کرکے نہر ہی سے پائپ لائن گزار کر یہ منصوبہ کامیاب بنا یا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ یہ بات بھی ناقابل فہم ہے۔ کہ ڈسٹری بیوشن لائن بچھانے کی ذمہ داری ٹھیکہ دار لوگوں پر ڈال رہا ہے۔ جبکہ ایسی صورت میں ہر گھر کو تیس سے چالیس ہزار روپے خود برداشت کرنے پڑ رہے ہیں۔ جو کہ غریب لوگوں کی استطاعت سے باہر ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ منصوبے کی ایک بڑی ناکامی یہ ہے۔ کہ اکثر مقامات پر پائپ کو بغیر کھدائی کئے زمین کے اوپر ہی بچھایا گیا ہے۔ جبکہ یہ ایریا انتہائی سرد ہے اس لئے پائپ کے پھٹ جانے اور کسی بھی وقت اوپر سے پہاڑی پتھر گرنے کے امکانات ہیں۔ جس سے پائپ مکمل طور پر نقصان کی زد میں آسکتا ہے۔ اور لون کے لوگوں کو اس کی مرمت کرنے کیلئے پھر سے در در کی ٹھوکریں کھانی پڑیں گی۔ انہوں نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا۔ کہ اُن کی اپیل پر سو موٹو ایکشن لیا جائے۔ اور غریب عوام کا مسلۂ حل کیا جائے۔ بصورت دیگر وہ بھر پور احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔