15نومبرتمباکونوشی کاعالمی دن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تحریر:سیدنذیرحسین شاہ نذیر

Print Friendly, PDF & Email

ہرسال 15نومبر کا دن پاکستان سمیت دنیا بھر میں تمباکو نوشی کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد تمباکو نوشی سے انسانی صحت کو لاحق خطرات اور اس کے مضر اثرات، سگریٹ نوشی کی پیشکش سے انکار کا شعور بیدار کرنا اور سگریٹ نوشی سے پید اہونے والی بیماریوں سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔اس سلسلے میں دنیابھر کی طرح پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں محکمہ صحت اور مختلف سماجی تنظیموں کے زیر اہتمام تمباکو نوشی کیخلاف مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے، جن میں مقررین تمباکو نوشی کی تباہ کاریوں سے عوام کو آگاہ کرتے ہیں۔
پاکستان کی دیہی اور شہری علاقوں کے نوجوان تمباکو نوشی کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔اگر دیکھاجائے عام افراد کی نسبت سگریٹ نوش کو دل کی بیماری ہونے کا خطرہ دگنا ہوتا ہے۔ تمباکو کا دھواں خون کی شریانوں کو سخت کرنے کا باعث بنتا ہے، اس طرح دل کے پٹھوں کو خون کی فراہمی رک جاتی ہے۔کئی سال پہلے سرکاری دفاتر اور عوامی مقامات پر تمباکو نوشی پر پابندی کا قانون تو نافذ کیا گیا لیکن سگریٹ نوشوں کی تعداد میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا گیا،سگریٹ نوش اس معاملے پر اپنی الگ ہی رائے رکھتے ہیں۔مگرپاکستان میں سگریٹ پینے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں روزانہ بارہ سو بچے تمباکو کا استعمال شروع کر رہے ہیں۔ تمباکو نوشی بہت آہستگی کے ساتھ جسم کے مختلف اعضاء کو نقصان پہنچانا شروع کرتی ہے اور متاثرہ افراد کو کئی سالوں تک اپنے اندر ہونے والے نقصانات کا علم ہی نہیں ہوپاتا، اور جب یہ نقصانات واضح ہونا شروع ہوتے ہیں تب تک جسم تمباکو کے نشے کا مکمل طور پر عادی ہوچکا ہوتا ہے اور اس سے جان چھڑانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔
”عالمی ماہرین صحت کے مطابق تمباکو نوشی دنیا بھر میں ہائی بلڈ پریشر کے بعداموات کی دوسری بڑی وجہ ہے۔ آپ کویہ جان کر حیرت ہوگی کہ دنیا بھرکی ایک ارب سے زائدآبادی سگریٹ و تمباکو نوشی کی لت میں مبتلا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سگریٹ و تمباکو نوشی کے باعث ہر چھ سیکنڈ کے بعد ایک شخص موت کو گلے لگا رہا ہے، ا س طرح دنیا بھر میں ہر سال ساٹھ لاکھ افراد تمباکو نوشی کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، جن میں سے تقریباً چھ لاکھ سے زیادہ افراد ایسے ہوتے ہیں جو خود تمباکونوشی نہیں کرتے بلکہ تمباکونوشی کے ماحول میں موجود ہونے کے سبب اس کے خطرناک دھوئیں کا شکار ہوجاتے ہیں۔حاملہ خواتین اگر تمباکو نوشی کرتی ہیں تو یہ حمل کے اور ان کے بچے کے لیے زہر قاتل ہوتا ہے۔ تمباکو میں موجودکیمیائی اجزا خون کی نالی کے ذریعے بچے تک پہنچتے ہیں، جو بچے اور ماں دونوں کی زندگی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بچے کا وزن بھی کم ہو سکتا ہے اور وقت سے پہلے بچوں کی پیدائش یا حمل ضائع بھی ہوسکتا ہے۔“
عالمی ادارہ صحت کے تحت دنیا بھر میں تمباکو نوشی کی روک تھام کے لیے اقدامات اور اس کے خلاف قوانیں واضح کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں بھی تمباکو نوشی کے لعنت سے نمٹنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔تمباکو نوشی سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ہمیں اپنی عادات اور رویوں میں بھی تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔