اوسیاک دروش میں تہرے قتل کے واردات میں مقتولین کے ورثاء وقوعہ کے وقت دروش تھانے میں انوسٹی گیشن سے منسلک ریٹائر شدہ پولیس افسران انسپکٹر رحیم گل اور سب انسپکٹر سردار ولی کے الزامات کو یکسر مسترد کیا

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) اوسیاک دروش میں تہرے قتل کے واردات میں مقتولین کے ورثاء شوکت الملک، شمس الملک، محمود ستگیر اور ضیاء الدین نے وقوعہ کے وقت دروش تھانے میں انوسٹی گیشن سے منسلک ریٹائر شدہ پولیس افسران انسپکٹر رحیم گل اور سب انسپکٹر سردار ولی کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ انہوں نے کسی پولیس افسر کے خلاف نہیں بلکہ کیس کی ناقص تفتیش کے بارے میں ڈی پی او کو درخواست دی جبکہ پولیس کے بالائی حکام نے بھی کرائمز برانچ کی خصوصی ٹیمیں علاقے میں بھیج دی اور انکوائری کے بعد مذکورہ افسران کو پیشہ ورانہ فرائض میں کوتاہی اور غفلت کا مرتکب پاکر ان کے خلاف محکمانہ کاروائی کی سفارش کی تھی۔گزشتہ روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیس میں ملزما ن کو کڑی سزا مذکورہ پولیس افسران کی کارکردگی کی وجہ سے نہیں بلکہ دوسرے تفتیشی افسر مقرر کرنے، ان کی نقشہ مرتب کردہ نقشہ موقع کو از سر نو مرتب کرنے اور ہمارے وکیل ظفر حیات ایڈوکیٹ کی طرف سے حقائق کو عدالت کے سامنے لانے پر ہوئی ہے جبکہ پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے ان کی تفتیش کو انتہائی ناقص قرار دیا جنہوں نے ایک زخمی کا بیان نزع بھی ریکارڈ نہیں کی جوکہ وقوعہ کے بعد زخمی ہوکر کئی گھنٹوں تک زندہ رہا تھا۔ انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہاکہ انہیں اپنے وکیل ظفرحیات ایڈوکیٹ پر مکمل اعتماد ہے لیکن پولیس کے مذکورہ افسران نے ان کے خلاف مخالف فریق کی طرفداری کا جھوٹا الزام لگارہے ہیں جن کا مقصد ان کے درمیاں غلط فہمی پید ا کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان افسران کے خلاف جو بھی کاروائی ہوئی ہے، محکمے کی طرف سے ہوئی ہے اور جن کے خلاف نام لے کر انہوں نے کبھی بھی درخواست نہیں دی۔