خیبر پختونخوا کو ملک کا واحد صوبہ قراردیا گیا ہے جس نے مجموعی بجٹ کا 20فیصد تعلیم کے لیے مختص کیا۔ حکومت خیبر پختونخواہ

Print Friendly, PDF & Email

خیبر پختونخوا شعبہ تعلیم کی ترقی و بہتری کیلئے اقدامات میں سنجیدہ،صوبائی حکومت تعلیم کے لیے زیادہ بجٹ مختص کرنے میں ملک کے دیگر صوبوں سے سبقت لے گیا ہے،غیر سرکاری تنظیم الف اعلان کی سروے رپورٹ میں اعتراف پاکستان میں تعلیم کے فروغ و ترقی کے لیے صوبائی حکومتوں کی پانچ سالہ کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے غیر سرکاری تنظیم الف اعلان کی جانب سے کیے گئے سروے رپورٹ میں خیبر پختونخوا کو ملک کا واحد صوبہ قراردیا گیا ہے جس نے مجموعی بجٹ کا 20فیصد تعلیم کے لیے مختص کیا ہے جو کہ یونیسکو گلوبل مانیٹرنگ رپورٹ کی ہدایات کے مطابق ہے۔ رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا کے سکولوں میں بنیادی ڈھانچے اور سہولیات کی فراہمی صوبائی حکومت کی ترجیح رہی اور عرصہ اقتدار کے دوران ان کے لیے کام کیا گیا،اس ضمن میں خیبر پختونخوا پرائمری سکولوں انفراسٹرکچر کے حوالے سے ملک بھر کا بہترین صوبہ قرار دیا گیا ہے۔ سروے رپورٹ میں بتا یا گیا ہے کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں لڑکیوں کو تعلیم کی فراہمی کے لیے صوبائی حکومت نے نمایاں اقدامات کیے ہیں،دوردراز علاقوں میں بچیوں کی تعلیم تک رسائی کے لیے سیکنڈری سکول کی سطح کے کمیونٹی سکولز قائم کیے گئے ہیں جبکہ سیکنڈری سکول کی سطح پر طالبات کو 1.7ارب روپے مالیت کے منصوبے کے تحت مالی معاونت فراہم کی جارہی ہے۔ سکولوں میں طالب علموں کو ہم نصابی سرگرمیوں کی سہولت کے لیے بھی خیبر پختونخوا حکومت نے کاوش کی ہے،2103سے اب تک صوبے کے مختلف اضلاع کے پانچ ہزار سکولوں میں کھیلوں کی کٹس تقسیم کی گئی ہیں۔اسکے علاوہ سکولوں میں کھیلوں کی صحتمندانہ سرگرمیوں کے فروغ کے لیے 180گراؤنڈز بھی بنائے گئے ہیں۔خیبر پختونخوا میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے سرکاری سکولوں میں 40 ہزار اساتذہ بھرتی کیے گئے، اساتذہ کے کام کو نکھارنے کے لیے 2013سے اب تک 65ہزار اساتذہ کو تربیت دی گئی۔جبکہ برٹش کونسل کے تعاون سے83ہزار اساتذہ کی جدید خطوط پر تربیت کی جائے گی۔تمام سکولوں میں اساتذہ کی حاضریاں یقینی بنانے اور کارکردگی کی جانچ کے لئے انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کا قیام عمل میں لایا گیا۔انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کی بدولت اساتذہ کی کارکردگی اور سکولوں میں سیکھنے کے ماحول میں خاطر خواہ بہتری ممکن ہوئی۔آئن لائن ایکشن مینجمنٹ سسٹم اور انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کی بدولت اساتذہ کو جرمانے بھی کیے جس کی مد میں 200ملین روپے کی ریکوری ہوئی ہے۔سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے سرکاری سکولوں میں بچوں کو عصری تقاضوں کے مطابق تعلیم سے روشناس کرنے کے لیے آئی ٹی لیبارٹریوں کی تعداد بھی بڑھائی گئی،2013میں صوبے میں صرف 170آئی ٹی لیبز موجود تھے جن کی تعداد اب 1340تک پہنچائی گئی ہے۔صوبے کے14اضلاع کے سکولوں میں 100 انٹرایکٹو بورڈز لگائے گئے ہیں۔سرکاری سکولوں کے طالبعلموں کو جدید کمپیوٹر پروگرامنگ سے واقفیت کے لئے بھی آئی ٹی بورڈ کے اشتراک سے کام کیا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔