پشاور (نما یندہ چترال میل)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت ہمارے صوبے کا حق نہیں دے رہی اور چھتیس ارب روپے وفاق نے ہمارے صوبے کے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔اس سلسلے میں وزیر اعظم سے بھی بات ہوچکی ہے اور مشترکہ مفادا ت کونسل میں بھی میں بھی اس بات کواٹھایا ہے اور ہر سال اس میں ایک ارب روپے کا اضافہ ہوتا جارہا ہے۔کوشش کروں گا کہ وفاق سے بات کرکے یہ رقم ہمیں ملے۔ہم کسی سے بھیک نہیں مانگ رہے یہ ہمارا حق ہے۔اگر ہمیں ہمارا حق نہیں دیا گیا تومیں مجبور ہوکر وزیر اعظم کے دفتر کے سامنے دھرنا دوں گا اور اپنے صوبے کا حق لے کر رہوں گا۔حکمران پاکستان کی ترقی اور معاشی استحکام کا ڈھنڈورا پیٹتے ہیں مگر ملک قرضے لے کر چلایا جارہا ہے۔نااہل حکمرانوں کی کرپشن اور لوٹ مار پاکستان کی ترقی میں بنیادی رکاوٹ ہے۔لالچ کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ تمام ادارے تباہ کرکے اور قومی سلامتی کو داؤ پر لگا کر بھی کرپٹ عناصر کی تسلی نہیں ہوئی۔ نااہل وزیراعظم نواز شریف پوچھتے ہیں کہ اُنہیں کیوں نکالا گیا۔حیرت ہے کہ اُنہیں ابھی تک سمجھ نہیں آئی کہ کھربوں کی لوٹ مار کرنے کی وجہ سے نکالے گئے ہیں۔ دو فلیٹس نواز شریف کا ناشتہ بھی نہیں ہے۔ افسوس سے کہنا پڑتاہے کہ آصف علی زرداری بھی بلند وبانگ دعوے کررہے ہیں اورکس منہ سے عوام سے ووٹ مانگ رہے ہیں۔ عوام فصلی بٹیروں، سپیروں اورمفاد پرستوں کو پہچان چکے ہیں۔اب اپنا مستقبل داؤ پر نہیں لگائیں گے۔اس ملک کواب ایماندار قیادت کی ضرورت ہے کیونکہ کرپشن اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ ایماندار قیادت عمران خان کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے 2018 کے عام انتخابات میں چاروں صوبوں اور وفاق میں پی ٹی آئی کی حکومت ہوگی اورعمران خان ہی اس ملک کے وزیر اعظم ہوں گے۔ عوام فیصلہ دے چکے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع نوشہرہ میں ہوائی، گل ڈھیری، دورڑان، منائی، تارخیل، سرور خیل، خوشحال خان خٹک مزار روڈ اور کلے کنڈاؤ کو باہم منسلک اور مربوط کرنے والی سڑکوں اوردیگر مکمل شدہ ترقیاتی سکیموں کا افتتاح کرنے کے بعد منعقدہ تقاریب اور جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا شاندار استقبال کیاگیا۔ استقبال میں منتخب عوامی نمائندوں انصاف یوتھ ونگ، پی ٹی آئی کے سینکڑوں کارکنوں نے وزیر اعلی کو جلوس کی شکل میں لے جایا گیا اور وزیر اعلی پر گل پاشی بھی کئی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے منائی کلے کنڈاؤ میں بڑے جلسوں سے خطاب کیا۔ جلسے سے ضلع ناظم لیاقت خٹک، ایم این اے عمران خٹک، صوبائی وزیر میاں جمشید الدین کاکا خیل، ایم پی اے ادریس خٹک، عاطف خٹک، ریاض علی، لعل سید ابک خیل، شمس الرحمن نے بھی خطاب کیا۔پرویز خان خٹک نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے میں نظام کی اصلاح کے ساتھ ساتھ پسماندہ علاقوں کی ترقی کیلئے کام کررہی ہے تاکہ شہروں کی طرف ہجرت کے رجحان کو کم کرتے ہوئے شہری آبادی پر بوجھ کم کیا جا سکے۔یہ واحد حکومت ہے جو صوبہ بھر میں یکساں ترقیاتی حکمت عملی پر کاربند ہے۔نسلی،لسانی اور علاقائی امتیاز اور سیاسی اختلافات کو ترقیاتی حکمت عملی میں رکاوٹ بننے نہیں دیا۔ دستیاب وسائل کو انصاف کے تقاضوں کے مطابق شفاف طریقے سے بروئے کار لایا جار ہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری چار سالہ خدمات کے نتیجے تحریک انصاف پر عوام کے اعتماد میں اضافہ ہو رہا ہے۔آئندہ انتخابات میں کوئی سیاسی جماعت بھی تحریک انصاف کا مقابلہ نہیں کر پائے گی کیونکہ ہمارا ارادہ اور نیت ٹھیک ہے۔ عوامی فلاح کی جدوجہد میں اخلاص ہے جس کی وجہ سے قدرت نے عوام کے دل تحریک انصاف کی طرف پھیر دیئے ہیں۔ تحریک انصاف کو باشعور نوجوانوں اور غیور کارکنوں کی سپورٹ ہے۔ اس جنون کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا۔ مخالفین سارے متحد بھی ہو جائیں تب بھی تبدیلی کے اس عمل میں رکاوٹ نہیں بن سکتے۔وزیراعلیٰ نے ایماندار قیادت اور نظام کی شفافیت کو قومی ترقی اور خوشحالی کا ضامن قرار دیتے ہوئے کہاکہ بد قسمتی سے گزشتہ کئی دہائیوں سے ملکی وسائل پر قابض سیاسی مجرموں نے کبھی بھی نہیں سوچا کہ پاکستان کے مسائل کی بنیادی وجہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم اپنے انتخابی منشور پر من وعن عمل کر رہے ہیں اور عمران خان کی واضح ہدایت کے مطابق غریب عوام کی ترقی پر توجہ دی۔ہم دیہاتوں کو بھی شہروں کے برابر ترقی دے رہے ہیں کیونکہ قصبوں سے شہروں کی طرف نقل مکانی کرنے سے شہری آبادی میں بے تحاشا اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے مسائل بہت بڑھ چکے اور قصبوں اور دیہات کو ترقی دینے سے نقل مکانی کاسلسلہ کم ہوگا۔ صوبہ خیبرپختونخواپورے ملک کا پسماندہ صوبہ ہے۔ جب سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت صوبے میں آئی ہم شہروں کے ساتھ ساتھ گاؤں کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔بجلی، پینے کے صاف پانی کی کی فراہمی، سڑکوں کی تعمیر ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ہماری کوشش ہے کہ ہم اپنے گاؤں کوشہروں کے مقابلے میں لے آئیں۔تاکہ لوگ اپنے گاؤں چھوڑ کرشہروں میں نہ آئیں۔وزیراعلیٰ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نا اہل حکمرانوں اور مفاد پرست سیاستدانوں کی وجہ سے پاکستانی عوام ابھی تک روٹی اور پانی میں اُلجھی ہوئی ہے۔ہم ابھی تک اپنے بنیادی مسائل بھی حل نہیں کر سکے اور دُنیا بہت آگے نکل چکی ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ ایک سڑک بنالی تو سب ٹھیک ہو گیا حالانکہ گلیوں اور سڑکوں کی تعمیر معمولی کام ہیں ان سے کہیں زیادہ اور سنگین مسائل کا ہمیں سامنا ہے جس پر کسی نے توجہ ہی نہیں دی۔اگر ماضی میں کسی نے ان مسائل کو سنجیدگی سے لیا ہوتا تو آج پاکستان کا یہ حال نہ ہوتا۔پاکستان کھربوں کا مقروض ہونے کی وجہ سے پریشان کن صورتحال میں ہے۔دُنیا میں عزت ختم ہوتی جارہی ہے۔ پاکستانی پاسپورٹ بد نام ہو چکا ہے۔ معلوم نہیں کہ ہمارے وزیراعظم کس ترقی اور کونسی خوشحالی کی بات کرتے ہیں۔ وہ معیشت اُنہوں نے کہاں چھپا کر رکھی جس کے استحکام کے گن گائے جارہے ہیں۔ بحیثیت قوم ہمارے لئے سوچنے کا مقام ہے۔خصوصاًاقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے ہوئے حکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔کب تک عوام کو دھوکے میں رکھیں گے اُنہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ تحریک انصاف کی نظام کی تبدیلی کی جدوجہد کے نتیجے میں عوام سیاسی طور پر باشعور ہو چکے ہیں۔ اب یہ کسی کے دھوکے میں نہیں آئیں گے۔صوبائی حکومت کی شعبہ تعلیم میں اصلاحات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے تعلیمی اداروں کا معیار بلند کرنا اُن کی اولین ترجیح رہی ہے۔تعلیم نے قوموں کی ترقی میں ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا ہے مگر ہمارے ہاں امیر اور غریب کیلئے الگ الگ تعلیمی معیار قائم کیا گیا۔غریب کا استحصال ہو تا رہا مگر کسی کو اس طرف توجہ دینے کی توفیق نہ ہوئی۔ موجودہ صوبائی حکومت نے سرکاری سکولوں کا معیار بلند کرنے، 70 سال سے ناپید سہولیات کی فراہمی، اساتذہ کی بھرتی و حاضری یقینی بنانے کیلئے اربوں روپے خرچ کئے جس کے نتیجے میں عوام کا سرکاری سکولوں پر اعتماد بحال ہوا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب وہ حکومت میں آئے تو شعبہ صحت، پولیس اور دیگر اداروں کا بھی برا حال تھا۔ صوبائی حکومت نے ان محکموں کا قبلہ درست کرکے عوام کی خدمت پر گامزن کیا۔ غریب کے علاج معالجے کیلئے صحت انصاف کارڈکا اجراء کیا جو صوبائی حکومت کا بہترین پالیسی اقدام ہے۔بیروزگاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ بیروزگاری کے مسئلے پر قابو پانے کیلئے سرکاری نوکریاں کافی نہیں ہیں۔ اس کے لئے وسیع پیمانے پر صنعتوں اور کارخانوں کے فروغ کی ضرورت ہے۔اُن کی حکومت نے صوبہ بھر میں بیمار صنعتوں کی بحالی اور نئی صنعتوں کے قیام کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کیا ہے سی پیک کی وجہ سے صوبے کا مستقبل بڑا تابناک ہے۔ مستقبل کی ضروریات اور روزگار کے ممکنہ مواقع کو مدنظر رکھتے ہوئے فنی اور پیشہ وارانہ تربیتی مراکز قائم کئے گئے ہیں۔ رشکئی، جلوزئی، حطار اور دیگر اضلاع میں صنعتی زونز کے قیام پر کا م جاری ہے۔سی پیک کا مغربی روٹ مختصر ترین روٹ ہے جس کی وجہ سے خیبرپختونخوا پاکستان میں صنعت و تجارت کے حوالے سے کامیاب ترین صوبہ بن جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے وادی پشاور خصوصاً دریائے کابل کے اطراف میں وہاں کے واقع دیہات کو سیلاب سے محفوظ بنانے کیلئے حکومتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غریب عوام کے جان و املاک کا تحفظ اُن کا دیرینہ خواب تھا سابقہ ادوار میں انہوں نے آصف زرداری اور حیدر ہوتی کو بھی اس اہم فریضے کی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی مگر انہیں توفیق نہ ہوئی۔آج اللہ تعالیٰ نے موقع دی اور اُس کی توفیق سے دریائے کابل کے دونوں اطراف میں تقریباً15 ارب روپے کی لاگت سے حفاظتی پشتوں کی تعمیر پر کام جاری ہے۔آئندہ اگر2010 سے زیاہ بھی سیلاب آیا تو نوشہرہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے محفوظ رہے گا۔
<><><><><><><>
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات