چترال (محکم الدین) علاقہ کوہ کے پانچ ویلج کونسل کے عوام نے صوبائی حکومت کو خبردار کیا ہے۔ کہ مستوج ضلع کے ساتھ اُن کو شامل کرنے کی صورت میں اس کے سنگین نتائج نکلیں گے۔ کیونکہ علاقہ کوہ قیام پاکستان سے اب تک تحصیل چترال کا حصہ رہا ہے۔ عوام میں کوہ کو ضلع مستوج میں شامل کرنے کی افواہوں سے علاقے میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ اور صوبائی حکومت کی طرف سے ایسا کوئی بھی قدام انتہائی احمقانہ تصور کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار کوہ کے نمایندگان اور عوام نے موری لشٹ ہائر سکینڈری سکول میں چترال پریس کلب کی طرف سے منعقدہ پریس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ممبر تحصیل کونسل کوہ عبد القیوم شاہ کی زیر صدارت اس فورم میں کوہ کے تمام دیہات کی نمایندگی رہی اور میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے حاجی عبد الغفار خان،شیر حکیم سابق کونسلر عبدالقیوم شاہ ویلج کونسلر برنس، خواجہ امان اللہ جنرل کونسلر، عبد الرحمن وی سی ناظم مروئے، حاجی سید احمد سماجی کارکن ، محمد غلام رہنما اے این پی،جاوید یونس سوشل ورکر، عبدالغفار، سکند ربیگ، شریف حسین سیاسی اور سماجی شخصیات نے خطاب کرتے ہوئے متفقہ طور پر تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی طرف سے متوقع ضلع مستوج میں کوہ یو سی کو شامل کرنے کی شدید مذمت کی اور اسے ناقابل قبول قرار دیا۔ اور ایسا کرنے کی صورت میں بھر پور احتجاج کی دھمکی دی۔ انہوں نے کہا۔ کہ کوہ کے عوام ضلع مستوج کے قیام کے مخالف نہیں۔ لیکن کوہ کو اس میں شامل کرنا سراسر زیادتی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کوہ میں بجلی کے موجودہ طریقہ کار پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔ اور کہا۔ کہ ریشن ہائیڈل کے متبادل اب جنریٹر کی بجلی مہیا کی جارہی ہے۔ جس کے یونٹ کی قیمت سے لوگ لا علم ہیں۔ اور حکومت کی طرف سے دی جانے والی سب سڈی کے بارے میں بھی لوگوں کو صحیح نہیں بتا یا جا رہا۔ ایسا نہ ہو۔ کہ غریب لوگ اس کا بل ہی ادا کرنے کے قابل نہ ہوں۔ اس لئے عوام کو بتایا جائے۔ انہوں نے چترال بونی روڈ جو کوہ سے ہو کر گزرتی ہے۔ کے بارے میں بھی حکومتی عدم دلچسپی پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا۔ کہ روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکا ہے۔ لیکن کوہ ائریے میں اس کی تعمیر پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔ جبکہ شنید ہے۔ کہ ایم اینڈ آر کی مد میں اب تک ڈھائی کروڑ روپے آچکے ہیں۔ لیکن روڈ کی مرمت پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے ۔ انہوں نے فوری طور پر چترال بونی روڈ کی مرمت کا مطالبہ کیا۔ پریس فورم کے شرکاء نے موری بالا میں سیلاب سے متاثرہ گاؤں میں سی ڈی ایل ڈی فنڈ سے ہونے والی منصوبے کو مکمل کرنے کا مطالبہ کیا۔ اور کہا۔ کہ چینلائزیشن کی اس جگہ ضرورت ہے۔ جسے مکمل نہیں کیا گیا ہے۔ بعض شرکاء نے سی ڈی ایل ڈی کے کام پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ اور اسی طرح موری بالا نہر کی صفائی اور مرمت پر بھی ابھی تک کوئی فنڈ خرچ نہیں کیا گیا ہے۔ جبکہ دیگر علاقوں میں اس قسم کی نہروں پر فنڈ خرچ کئے جارہے ہیں۔ کوہ کے عوام نے متفقہ طور پر یہ مطالبہ کیا۔ کہ گولین بجلی گھر کے ڈیزاسٹر فنڈ کے تین کروڑ روپے اس بجلی گھر کے متاثرین کی بحالی اور بہتری پر خرچ کئے جائیں۔ یا اس فنڈ کو کوہ یوسی میں مختلف عوامی ضرورت کے منصوبوں پر خرچ کیا جائے۔ انہوں نے کہا۔ کہ اس فنڈ کو بعض نمایندگان اپنی مرضی سے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جبکہ یہ صرف ڈیزاسٹر متاثرین کی بحالی کیلئے مخصوص ہے۔ انہوں نے یہ بھی مطالابہ کیا۔ کہ گولین بجلی گھر کی رائیلٹی کا 25فیصد کوہ یو سی کو دیا جائے۔ اور بجلی گھر کی ملازمتوں پر بھی اس علاقے کے نوجوانوں کا حق ہے۔ اس لئے ملازمتیں یہاں کے نوجوانوں کو دیے جائیں،غیر مقامی افراد کی بھرتی کو ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا۔ شرکاء نے کہا۔ کہ کوہ یوسی میں بچیوں کیلئے تین مڈل سکول موجود ہیں۔ جبکہ ہائی سکول کی سہولت تاحال حاصل نہیں۔ اس لئے کسی ایک مڈل سکول کو ہائی کا درجہ دے کر بچیوں کی تعلیم کی راہ آسان بنائی جائے۔ جبکہ فی الحال بچیاں مخلوط تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ اور بہت سی بچیاں مخلوط تعلیم کی وجہ سے مرادنہ سکول میں داخلہ نہیں لیتیں۔ اور یوں وہ تعلیم سے محروم رہتی ہیں۔ انہوں نے آغا خان ایجوکیشن سروس پاکستان چترال کی طرف سے فل فلیج کمپیوٹر سنٹر قائم کرنے کے باوجود اُس سے طلباء و طالبات کو کوئی فائدہ نہ پہنچنے پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا۔ اور کہا۔ کہ اُسے سیاسی وابستگی کی بنیاد پر کجو کے مقام پر قائم کیا گیا۔ لیکن اُس سے طلبہ کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا۔ جس کی تحقیقات کی جانی چائیے۔ شرکاء نے کہا۔ کہ موجودہ بلدیاتی نظام سے عوام تاحال فوائد حاصل کرنے سے قاصر ہیں،لوگوں کے مسائل حل نہیں ہو پارہے۔ انہوں نے چترال انتظامیہ سے علاقہ کوہ کیلئے بھی چترال شہر میں بس سٹینڈ مخصوص کرنے اور دنین کے مقام پر خواتین کیلئے انتظارگاہ تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا۔ اور کہا۔ کہ خواتین کو گاڑیوں کے انتظار میں کھلے عام بازار میں بیٹھنی پڑتی ہے۔ جو کہ عوامی نمایندگان اور انتظامیہ کیلئے شرم کا مقام ہے۔ پریس فورم میں برنس کے آخری تین دیہات کو پانی کے حوالے سے درپیش مشکلات کا حوالہ دیتے ہوئے تمام شرکاء نے ریشن کے عمائدین اور عوام سے مطالبہ کیا۔ کہ گرمیوں کے موسم میں پانی کی بہتات کے وقت اُنہیں پانی دیا جائے۔ اور علاقے کی مجبوری پر رحم کیا جائے۔ انہوں نے کہا۔ کہ اس منصوبے کیلئے پائپ بھی موجود ہیں،علاقے کے بعض عمائدین کی طرف سے تحفظات کی وجہ سے یہ منصوبہ اٹکا ہوا ہے۔ اس موقع پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے کارڈ کی غلط تقسیم پر بھی انتہائی غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔ اور مطالبہ کیا گیا۔ کہ انہیں دوبارہ سروے کرکے مستحق افراد میں تقسیم کیا جائے۔ کوہ انٹگریٹڈ ڈیویلپمنٹ پروگرام کے چیرمین عبدالغفار نے پھستی گاؤں کے مسائل بیان کرتے ہوئے کہاکہ اس علاقے کو سال بارہ مہینے کھلا رہنے کے قابل سڑک کی ضرورت ہے۔ا نہوں نے کہاکہ 2015ء میں علا قے کو جانے والی تین پل سیلاب برد ہوگئے تھے جن کی بحالی کاابھی تک انتظار ہے۔ اس موقع پریس کلب کے صدر ظہیر الدین نے کہاکہ دوردراز علاقوں میں جاکر عوام کے اجتماعی اور انفرادی مسائل سے باخبر ہونے اور انہیں میڈیا میں اجاگر کرنے کاسلسلہ شروع کیا گیا ہے تاکہ عوام کے مسائل میں کمی ہو۔کوہ یونین کونسل کے عمائدین نے چترال کے میڈیا کی فعالیت اور علاقے کے مسائل کو اجاگر کرنے میں دلچسپی لینے پر ان کی تعریف کی۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات