چترال (نمائندہ چترال میل) شیشی کوہ دروش کی رہائشی پیر محمد امین نے وزیر اعلیٰ اور صوبائی پولیس افیسر سے شیشی کوہ کی رہائشی وزیر اعلیٰ ا ور ان کے بیٹوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے جوکہ اس سال مئی میں ان کے گھر کو مبینہ طور پر نذر آتش کردیا تھا۔ بدھ کے روز یہاں جاری شدہ ایک اخباری بیان میں بیلہ شیشی کوہ کی رہائشی پیر محمد امین نے کہا ہے کہ ان کے مخالفین وزیر اعلیٰ ولد ملنگ نے اپنے بیٹے حضرت الدین اور بھائی اسرار اور دوسروں کی مدد سے ان کے گھر کو اس وقت آگ لگادی جب وہ اپنے بھائی کی اہلیہ کے ساتھ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کا مخالفین کے ساتھ گاؤں میں واقع ایک قطعہ گھاس پر تنازعہ چلاآرہا تھا جوکہ ان کا پدری جائداد ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہسپتال سے واپسی پر مخالفین کے خلاف پولیس پوسٹ شیشی کوہ میں درخواست دی گئی توابھی تک تین ماہ گزرنے کے باجود کوئی کاروائی نہیں ہوئی اور مقامی پولیس اہلکار الٹا ان کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس نے تمام پولیس افیسروں سے شنوائی کی اپیل کی لیکن کسی نے توجہ نہیں دی۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اور صوبائی پولیس افیسر سے اس واقعے کا نوٹس لینے اور انہیں انصاف اور تحفظ فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات