دھڑکنوں کی زبان۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔ “عبد الاحد اجنوی ایک بے مثال شخصیت ایک بے بدل استاذ”۔۔

Print Friendly, PDF & Email

درمیانے قد کے یہ خوبرو جوان بڑی کرشماتی شخصیت کے مالک ہیں کوٸی بندہ ایک بار ملے تو سو سو بار ملنے کو دل کرے۔انکھوں کی چمک بتاتی ہے یہ بندہ ذہین ہے لہجہ نرم خوٸی کی صدا دیتا ہے الفاظ سے خوشبو آتی ہے۔موضع اجنو میں مشہور سماجی شخصیت علیم خان گزرے جو ریاستی دور میں ریاست کے ظلم کے خلاف سرگرم عمل ریے۔عبادت گزاری اور پرہیزگاری نے انہیں “صوفی” کا لقب دیا ان کا بڑا بیٹا محمدعلیم اپنے دور کے عشر کے ذمہ دار تھے اس وجہ سے ٹھیکہ دار نام سے مشہور ہوۓ ان کے پانچ بیٹوں میں عبد الاحد کا نمبر دوسرا ہے۔صوبیدار عبد الواحد اپنے دور کے مشہور فٹ بالر رہے۔عبد الاحد چار اپریل انیس سو چونساٹھ (4/ 4. 1964) کو اجنو میں قوم موسنگے کے محمد العلیم کے ہاں پیدا ہوۓ۔۔بچپن سے ہی بڑے نمایان اور ذہین بچوں میں شمار ہوۓ۔گاٶں کے پراٸمری سکول سے پانچویں پاس کیا۔۔پھر پشاور اپنے چچا امان اللہ کے پاس مذید تعلیم حاصل کرنے پہنچ گیا گورنمنٹ سکول نمبر ایک سے میٹرک اور گورنمنٹ کالج پشاور سے بی ایس سی کیا۔۔عبد الاحد اپنے زمانے کے قابل اور نمایان طلباء میں شمار ہوتے تھے وہ ہر میدان کا ہیرو رہتے وہ فٹ بال،ولی بال،کرکٹ کے اچھے کھیلاڑی رہے اپنے سکول کی ٹیم میں کھیلا اور پھر یونیورسٹی اور تحصیل تورکھو کی ٹیموں کا حصہ رہے۔ان میں سپورٹس مین سپرٹ بہت تھی جتنے بھی ان ڈور گیمز رہے ان کا بھی مانا ہوا کھیلاڑی رہے۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد پہلے آپ نے ایر فورس جاٸین کیا پھر یہ چھوڑ کر انہوں نے بطور ساٸنس ٹیچر پہلی بار رمبور میں درس و تدریس کاآغاز کیا۔مشہور شخصیت الیکشن بی بی آپ کی سٹوڈنٹ رہی۔وہاں سے اپر چترال کے کئی سکولوں میں رہے اخر گاٶں کے ہاٸی سکول سے بطور ہیڈ ماسٹر پنشن پہ گئے۔۔عبد الاحد کو رب نے صلاحیتوں سے بھر دیا تھا وہ بہ یک وقت انگریزی اور اردو ادب پر عبور رکھتے تھے۔ان کی ڈرافٹنگ مثال ہوتی۔ان کو انگریزی زبان پہ عبور حاصل تھا۔ایک بار چترال میں وہ کسی کریکٹ میچ کی کامنٹری کر رہا تھا سٹیچ پہ موجود ڈی سی صاحب کو اچھا لگا ان کو پاس بلایا اور کہا کہ مجھے نہیں یقین کہ ان پہاڑوں کے درمیان بھی کوٸی ایسی انگریزی بول سکتا ہے۔عبد الاحد کئی بڑے بڑے أفیسروں کے استاذ رہے جو پشاور میں اپنے امتحانات کی تیاری کے لیے آپ سے انگریزی پڑھتے تھے۔اسی طرح ان کو ساٸنس سبجکٹس پر عبور تھا پرائیویٹ سیاسیات میں ایم اے کیا تھا۔عبد الاحد محکمہ تعلیم کا ایک نمایان حصہ تھا۔کوٸی کام ہو کوٸی انکوائری ہو ان کی خدمات حاصل کی جاتیں۔۔وہ بڑے دریا دل، یار باش اور شمع محفل رہا ہے ان کی زندگی سادہ و پرکار ہے۔سب دوستوں کو شکوہ ہے کہ انہوں نے اپنی صلاحیتوں سے بھر پور فاٸدہ نہیں اٹھایا۔ ان کے پاس کرنے کو بہت کچھ تھا۔وہ ایک رچ ہروفاٸل رکھتا ہے جب ان کی نئی نئی جوانی تھی تو ان کی شخصیت کے سحر میں لوگ مبتلا ہوتے۔وہ بڑے شگفتہ مزاج اور صابر واقع ہوۓ۔کوٸی کام کوٸی مسئلہ ان کے لیے درد سر نہیں رہا۔اس نے دبنگ زندگی گزاری۔أفیسرز اور ماتحت سب اس کی تعریف کرنے میں مجبور ہوتے۔وہ فاصلہ نہیں رکھتے سب سے گھل مل جاتے ہیں اور ایک ہی ملاقات میں لوگ اس کے گرویدہ ہوجاتے ہیں۔وہ بڑے خوش لباس واقع ہوۓ۔وہ غیر متنازعہ رہا۔کبھی گروپ بندی اور مصلحت کا شکار نہیں رہا۔ہمیشہ غیر جانب داری اور بیرغبتی اس کا شعار رہا۔ان کے ہزاروں شاگرد ہوۓ جو ٹوٹ کر ان کا احترام کرتے ہیں۔عبد الاحدنے بھر ہور زندگی گزاری۔ماشا اللہ اب بھی جوان ہیں۔گھرگرستی،بال بچے اپنی زندگی میں شاید کوٸی خواب ہو جو پوری نہ ہو۔انکے ساتھ علمی سجتی تھی۔استاذ کی شان قابلیت ہوتی ہے۔عبد الاحد بڑا حافظہ رکھتا ہے۔ان کو اقوم چترال کی نسب پر بھی عبور حاصل ہے۔ان کو تاریخی واقعات بھی یاد ہیں۔ان کو تورکھو کے اقوام کی شجرہاۓ نسب یاد ہیں۔وہ دھیمی لہجے میں بات کرتا یے اور خوش گلو ہے کہ بات ہی کرے۔موسیقی سے شغف ہے۔ عبد الاحد ایک اچھے انسان ان کے اخلاق کی خوشبو علاقے میں پھیلی ہوٸ ہے