دھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔۔میرزات اللہ(ڈاکٹر)۔۔۔۔۔

Print Friendly, PDF & Email

میرزات اللہ بظاہر مڈیکل ٹیکنیشن ہیں لیکن اس زمانے میں جب چترال میں ایک ہسپتال ہوا کرتا تھا اور اس ہسپتال میں ایک ڈاکٹر ہوا کرتا تھا یہ میڈیکل ٹیکنیشن یہ کمپانڈر یہ ویکسینیٹر لوگوں کیمسیحا ہوا کرتے تھے ان کے ہاتھ میں ایک شفا ہوتی تھی یہ ہرمریض لادوا کی دوا ہوا کرتے تھے میرزا بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے ٹوٹ کر لوگوں کی خدمت کی۔میرزا آج سے 64 سال پہلے مشہور ماونٹییر اور گاٸیڈ عبدالہکاک کے ہاں واشچ میں پیدا ہوۓ۔عبد الہکاک مشہور تیراک ٹویرسٹ گاٸیڈ اور مہم جو تھے اس زمانے میں جتنے بھی باہر ملک کے انگریز مہم جو آتے یہ ان کے گاٸیڈ ہوتے بلکہ ان سے زیادہ مہم جو تصور ہوتے بڑے مشہور پہاڑی چوٹیوں کو سر کرنے میں ان کے شانہ بہ شانہ ہوتے۔میرزا ان کی دوسری اولاد تھی ان کا بڑا بیٹا امیر اللہ نے اس زمانے میں ڈرائیونگ سیکھ کر لوگوں کی بھر پور خدمت کی تورکھو روڈ کے افتتاح پر اپنی جیب لے کے سب سے آگے تھے انہوں نے کبھی بھی اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں معمولی اکسیڈنٹ بھی نہیں کیا۔۔میرزا اپنے چھ بھاٸیوں میں دوسرے نمبر پہ ہیں ان کا ایک بھاٸی میر دواللہ کاروباری ہیں ایک اقبال اخوند سیاسی ورکرز ہیں ایک بھاٸی عزیر سماجی کارکن ہیں ایک بھاٸی قاری شمس الدیں مزار قاٸد کے قاری ہیں جو اپنی وجیہ شخصیت سماجی خدمت اور اعلی اخلاق کے سبب نمایان مقام رکھتے ہیں۔ان کے خاندان میں بہو شمشاد ایم فل سکالر اور پروفیسر ہیں ان کا خاندان چترال شہر میں آباد ہے پوتے پڑپوتے سب معاشرے میں اعلی مقام رکھتے ہیں شاہی خاندان کے ساتھ گھریلو تعلق ہے شہزادہ فرہاد مرحوم اور ان کے خاندان کے گہرے تعلقات ہیں۔۔میرزا مرنجان مرنج شخصیت کے مالک ہیں اپنے محکمے میں قابل اعتماد اور سرگرم رہ چکے ہیں سب ان کی خدمات کے معترف ہیں۔ہنس مکھ ہیں سب سے میل میلاب رکھتے ہیں سوشل ہیں اس لیے سب کی غمی خوشی میں شریک رہتے ہیں۔زندگی میں کٸ کامیابیاں ملیں۔چترال میں جاٸیداد خریدی گھر بناۓ ال اولاد کامیاب ہیں خود جوان مرد ہیں مصاٸب کا سامنا کرنا رنجشوں سے لڑنا اور مشکلات سے دھرانا گزرنا ان کی زندگی کے نشیب و فراز ہیں جوان بیٹے کو کنسر کا موزی مرض لاحق ہوا لیکن کمال ہے ان کے حوصلے پر اکیلے ان کو لے کر شوکت خانم لاہور میں گزارے ان کی وفات پر کمال حوصلے کا مظاہرہ کیا۔میرزا اپنی ذات میں کئی صلاحیتوں کے مالک ہیں۔وہ تیراک چوگانباز اور شکاری رہ چکے ہیں اپنے آباٸی تحصیل تورکھو میں غالبا پہلے موٹر ساٸکلسٹ ہیں جو ماہر مانے جاتے ہیں۔وہ اپنے علاقے میں اس پسماندگی کے دور میں دن رات ایک کرکے پیدل چل کر مریضوں کا علاج کرتے رہے۔ان کے دامن دل میں کئی دعاٸیں ہیں کہ رب نے کامیاب زندگی عطا کی۔۔آپ خوش خوراک اور رنگین مزاج رہے ہیں دو شادیاں کیں کثیر الاولاد ہوۓ۔زندگی کو ہنسی مزاق سمجھا اپنے اوپرماحول کو بوجھ نہیں سمجھا۔۔اس پسماندگی کے دور میں میں اساتذہ، ڈرایور اور ان ڈاکٹروں کو معاشرے کا محسن سمجھتا ہوں کہ انہوں نیوساٸل نہ ہونے کے باوجود ان مشکل حالات میں لوگوں کی خدمت کی اور بے لوث کی۔ان کا معاوضہ صرف دعاٸیں تھیں ان کے حصے میں صرف التجاٸیں آٸیں۔میرزا ان محسنوں میں شمار ہوتے ہیں ان کو قوم نے بھولا نہیں۔میرزا بڑے بھولے بھالے ہیں تعلق جوڑتے ہیں اور نبھاتے ہیں جفاکشی اور کمٹمنٹ ان کینھنیال سے ان کو ملا ان کے خون میں آگے بڑھنے کی خواہش جوش مارتی ہے وہ آگے بڑھتے رہتے ہیں اور زندگی کے معرکے سر کرتے رہتے ہیں۔