داد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔آرزوئے سحر ڈیجیٹل کتاب

Print Friendly, PDF & Email

داد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔آرزوئے سحر ڈیجیٹل کتاب
خیبر پختونخوا کے نا مور شاعر، براڈ کاسٹر، کمپوزر، فنکار اور نثر نگار اقبال الدین سحر کا پہلا شعری مجموعہ ”آرزوئے سحر“ کتابی صورت میں شائع ہوکر منظر عام پر آیا ہے صو بے میں اپنی نو عیت کی چند منفرد کتا بوں میں سے ہے جسے کا غذ پر بھی پڑھا جا سکتا ہے، مو بائل فون پر گول لینزاور کیو آر کوڈ کی کی مدد سے آڈیو ز کو سنا اور ویڈیوز کو دیکھا جا سکتا ہے اس مقصد کے لئے ہر صفحے پر لیبل لگا ہوا ہے اگر قاری نے کتاب میں سحر کا کلام پڑھ لیا اور سحر کی آواز میں اس کلا م کو سننے کا شوق ہو ا تو سن بھی سکتا ہے یہ ایک ٹیکنا لو جی ہے جس کی عمر بمشکل 29سال ہو چکی ہے 1994ء میں جا پا ن کی ایک کمپنی ڈین سوویو نے کوئیک رسپانس کو ڈ (QR Code) کے نا م سے یہ ٹیکنا لو جی متعارف کرائی اس ٹیکنا لو جی کی مدد سے کتاب یا کا غذ میں مو جود مواد کو خود کار طریقے سے نشا نات کی مدد سے زندہ تصویر وں اور اوازوں کی صورت میں محفوظ کیا جا تا ہے کتا ب کے ہر صفحے پر ایک بار کوڈ دیا گیا ہے مو بائل فون کا گوگل لینز اس بار کو ڈ سے متحرک تصویر اور آواز کو اٹھا کر آپ کی بصارت اور سما عت کی نذر کر تا ہے 40سالوں سے دوست احباب اقبال الدین سحر کو مجمو عہ کلا م شائع کرنے کا مشورہ دیتے تھے ہر ایک کے جواب میں وہ کہتے تھے کہ صبر کرو اس کا وقت آئیگا، یہ جملہ آج، ہمیں ا لہا می جملہ لگتا ہے کوئی مخفی قوت تھی جو شاعر کو تسلی دیتی تھی کہ وقت آئیگا اور وقت اُس دن آیا جب امریکی نژاد مخیر شخصیت انور امان نے اپنے قریبی عزیزوں سے اقبال الدین سحر کا پتہ پو چھ لیا ملا قات پر اپنے بچپن کی یا دیں تازہ کر تے ہوئے شاعر کی آواز میں ریکارڈ شدہ گیتوں کا نا م لیا اور خو اہش ظا ہر کی کہ اگر شاعر کی اجا زت ہو تو ان کا مجمو عہ کلا م جدید ٹیکنا لو جی کی مدد سے ڈیجیٹل کتا ب کی صورت میں شائع کیا جا ئے گا محمد نیا ب فارانی نے کیو آر کوڈ کی ٹیکنا لو جی میں اپنی مہا رت کا مظاہرہ کیا قشقار انٹر پرائز میں ڈیزائننگ ہوئی، ظہور الحق دانش نے منتخب کلا م کا انگریزی ترجمہ کتاب میں شامل کیا منصور علی شباب اور اسرار صبور کی سہو لت کاری بھی کا م آئی یوں ایک عجوبہ سامنے آگیا اقبال الدین سحر نے 1951ء میں چترال کے پر فضا مقام شو غور میں رحمت الدین کے ہاں آنکھ کھو لی ان کے دادا درویش غا زی کا تعلق گلگت بلتستان میں ضلع غذر کے گاوں چھا شی سے تھا ان کے خا ندان نے تین پشتوں تک غذر کے حا کم کا منصب سنبھا لا حاکم مہر بان شاہ، حا کم لعل شاہ اور حا کم یعقوب شاہ اپنے ادوار کی مشہور شخصیات گذری ہیں چترال کے حکمران اعلیحضرت شجا ع الملک نے درویش غا زی کے باپ شیر غا زی شئیلی حاکم کو وادی انجگان کے مر کزی مقام شغور میں جا گیر دیدی اوردرویش غا زی کو ریا ستی باڈی گارڈ میں ایڈ جو ٹینٹ کا عہدہ دیا اقبال الدین سحر نے ابتدائی تعلیم شوغور سے حا صل کی سٹیٹ ہائی سکول چترال سے میٹرک پا س کر نے کے بعد اسلا میہ کا لج پشاور سے اعلیٰ تعلیم حا صل کی خدانے جو صلا حیتیں آپ کو ودیعت کی آپ نے ان صلا حیتوں سے بھر پور فائدہ اٹھا یا مادری زبان کھوار میں شاعری کے ساتھ گلو کاری کے فن میں بھی اپنا جو ہر دکھا یا اپنے نغموں کی دھنیں خو د بنا ئیں سیتار بجا نے میں مہا رت حا صل کی، صداکاری میں آپ کو ریڈیو پا کستان پشاورکے صداکار عبد اللہ جا ن مغموم کا ہم پلہ قرار دیا گیا مائیکرو فون پر آواز کے زیرو بم سے جا دو جگا نے کے ما ہر ہیں اس پر مستزاد یہ کہ معین اختر کی طرح روپ بدل کر مختلف عمر کے کر داروں کی آواز دینے پر بھی عبور رکھتے ہیں 1975ء سے 2023تک ریڈیو پا کستان کے کھوار پرو گرام میں 48سالوں سے صداکاری کے جو ہر دکھا رہے ہیں اور اس وقت کھوار پرو گرام کے سب سے سینئر صدا کار ہیں سحر کی شاعری کو عوامی شاعری کے زمرے میں شامل کیا جا تا ہے، عوامی دلچسپی کے مو ضو عات پر نظمیں اور نغمے آپ نے تخلیق کئے کتاب کو 6ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے پہلے باب میں حمد و نعت لا یا گیا ہے دوسرا باب عارفانہ کلا م کا ہے تیسرے باب کو صو فیا نہ کلا م کا نام دیا گیا ہے چوتھے باب میں نظم،پانچویں باب میں غزل اور چھٹے باب میں گیتوں کے اضاف کو جگہ دی گئی ہے ابتدائی صفحات میں انور امان کا لکھا ہوا انگریزی پیش لفظ اور شہزادہ تنویر الملک کا کھوار پیش لفظ آیا ہے ریڈیو اور سحر کے عنوان سے جا وید اقبال جا وید کا شذرہ ہے ”جو اپاک لو“ کے نا م سے اقبال الدین سحر کا لکھا ہوا مضمون ہے جس میں انہوں نے اپنے 15اہم معاونین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے فن کے سفر کا اجما لی جا ئزہ بھی خو ب صورت اسلوب میں پیش کیا ہے پرنٹ لا ئن پر بی جا ن ہو ٹل کا لو گو بھی دیا گیا ہے خوب صورت آرٹ پیپر پر تصاویر سے مزین 305صفحات کی مجلد کتاب کی قیمت ایک ہزار روپے رکھی گئی ہے خریداروں کا کہنا ہے کہ کام کے مقا بلے میں دام زیا دہ نہیں سحر کے کھوار کلا م سے مثا لیں ڈھونڈ کر لا یا جا ئے تو مضمون کے صفحوں پہ صفحے سیا ہ ہو جا ئینگے مثا لیں ختم نہیں ہو نگی عارفانہ کلا م کے شعبے میں سحر کا مشہور کلا م آیا ہے ؎
ہر دی با چھا عقل غلا م بہچور ہر دی یو پروشٹہ عقلو شکست ضرور
نہ دی مو تان عقلو شکست جو شور قالیپ تنور پو لیک عشقو دستور
اسی طرح آپ کا ایک مشہور نغمہ کتاب میں شا مل ہے ؎
کیچہ بے رحمیو ثبوت ہر دی سودائی ہونی
مہ عشقو داستان تہ بچے صرفی گلائی ہونی
یہاں پر سحر کی تازہ ترین کا وش ”بی جان“ کے دو بند پیش کرنا کا فی ہو گا یہ نظم انور امان کے لئے خراج تحسین کے طور پر کتاب میں آئی ہے ؎
کوسم بو غیرت کی اوشوئے ہش کو روم کوروئے
جا م رویان صحبت کی اوشوے ہش کوروم کوروئے
ژانہ محبت کی اوشوئے ہش کوروم کوروئے
دولتو طاقت کی اوشوئے ہش کو روم کوروئے
کوسوم بو غیر ت کی اوشوئے ہش کوروم کوروئے
نان دی کی ہوے ہروش بائے کی مثا لی بی جا ن
ژاؤ دی کی ہوئے فخرو بش ہیس انور امان
ہمیتان تے سلا م کوروئے یہ کھلی جہان
دوری طریقت کی اوشوئے ہش کوروم کو روئے
کو سوم بو غیرت کی اوشوئے ہش کوروم کو روئے
ارزوئے سحر کو ڈیجیٹل کتاب کی صورت میں شائع کر کے انور امان اور ان کی ٹیم نے کھوار زبان وادب کی بڑی خد مت کی ہے یہ خد مت بی جا ن ہو ٹل کی طرح یا د گار رہے گی۔