چترال شندور روڈ پر کام کی گزشتہ کئی مہینوں سے کام کی بندش سے چترالی عوام میں سخت بے چینی اور اضطراب پھیل گئی ہے۔ وقاص احمد ایڈوکیٹ

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) چترال میں سڑکوں کی تعمیرو بحالی کے لئے جدوجہد کرنے والی سول سوسائٹی تنظیم چترال ڈیویلپمنٹ مومنٹ (سی ڈی ایم) کے چیرمین وقاص احمد ایڈوکیٹ نے چترال شندور روڈ پر کام کی گزشتہ کئی مہینوں سے بندش اور ٹھیکہ دار کی طرف سے روڈ مشینری چترال سے باہر منتقلی کے بارے میں وفاقی وزیر مواصلات سے باضابطہ طور پر وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کام کی بندش سے چترالی عوام میں سخت بے چینی اور اضطراب پھیل گئی ہے اور یہ موجودہ حکومت کے لئے انتہائی باعث شرم ہے جس سے پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں کسی کو منہ دیکھانے کے بھی قابل نہیں رہیں گے۔ منگل کے روز چترال پریس کلب میں سی ڈی ایم کے سینئر رہنماؤں لیاقت علی، ساجد اللہ ایڈوکیٹ،عبدالولی خان ایڈوکیٹ، شاہ کریز، سید برہان شاہ ایڈوکیٹ، عنایت اللہ اسیر، حاجی شیر حکیم، قاضی وقار ایڈوکیٹ اور دوسروں کی معیت میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے اگر ٹھیکہ دار کو ان کی مشینری سمیت چترال واپس لاکر چو دہ دنوں کے اندر اندر کام شروع کرے اور تین انتہائی خطرناک مقامات دنین، برنس اور مستوج پر سڑک اور پلوں کو دریا بردگی سے بچانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کیا تو حکومت پر چترالی عوام کا اعتماد بحال ہوگا ورنہ ارندو سے لے کر بروغل تک سراپا احتجاج بن جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ پلاننگ کمیشن نے گرم چشمہ روڈ کے پراجیکٹ کی منظوری کو موخر کردی ہے جبکہ کالاش ویلیز روڈ میں ضلعی انتظامیہ کے پاس دستیاب دو کروڑ روپے زمین مالکان کو ادا کرکے کام شروع کرنے میں تاخیر ی حربے استعمال کئے جارہے ہیں جبکہ لواری ٹنل کے چترال سائیڈ پر اپروچ روڈ پر چار سالوں سے کام کی بندش بھی حکومت کے ماتھے پر بدنما داغ ہے۔
انہوں نے پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے مقامی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اپنی اپنی پارٹیوں کی اعلیٰ قیادت سے اس سنگین مسئلے کے بارے میں رابطہ کرکے حالات کی سنگینی کے بارے میں انہیں آگاہ کریں۔ انہوں نے پی ٹی آئی کی قیادت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ سابق وفاقی وزیر مواصلات مراد سید سے اس بارے میں وضاحت چترالی عوام کے سامنے لے آئے کہ ان کے دور حکومت میں اس منصوبے کی پوزیشن کیا تھی۔ سی ڈی ایم کے رہنماؤں نے چترال سے قومی اسمبلی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی سے مطالبہ کیا کہ وہ چترالی عوام کے ووٹوں کا حق ادا کرے اورعلاقے کے لئے موت وحیات کا درجہ رکھنے والی اس منصوبے پر کام دوبارہ شروع کرانے کے لئے پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دے جس میں چترالی قوم بھی ان کے ساتھ شریک ہوگی۔ انہوں نے ضلعی لیول پر آل پارٹیز کی طرف سے حکومت کو پہلے سے دی گئی الٹی میٹم کی حمایت کرتے ہوئے سی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ان کا بھرپور ساتھ دیا جائے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہاکہ اس مسئلے کو حل کرنے کا ایک ہی صورت ارندو سے بروغل تک عوام کا احتجاج پر اترکر علاقے کومطالبے کی منظوری تک مکمل پہیہ جام ہڑتال کے زریعے کاروبار زندگی کو معطل کرنا ہے اور حالات خود بخود اس طرف بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ این ایچ اے چترال میں سڑکوں کو دریا بردگی سے بچانے میں مجرمانہ غفلت سے کام لے رہی ہے جس کا ثبوت چترال شہر میں دنین کے مقام پر دیکھا جارہا ہے جوکسی بھی وقت چترال بونی روڈ کو منقطع کرنے کا باعث بن سکتی ہے جبکہ مستوج کے مقام پر ٹرک ابیل پل بھی کسی بھی وقت دریا میں گرنے کے قریب ہے۔