پی پی پی نے چترال کے تین فیڈرل فنڈڈ سڑکوں شندور، گرم چشمہ اور کالاش ویلی روڈز پر کام شروع کرنے کے لئے حکومت کو 10 دنوں کا الٹی میٹم دے کر روڈ بلاک سمیت سخت احتجاج کی دھمکی دی ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) پی پی پی نے چترال کے تین فیڈرل فنڈڈ سڑکوں شندور، گرم چشمہ اور کالاش ویلی روڈز پر کام شروع کرنے کے لئے حکومت کو 10 دنوں کا الٹی میٹم دے کر روڈ بلاک سمیت سخت احتجاج کی دھمکی دی ہے۔ ہفتے کے روز چترال پریس کلب میں سابق صوبائی وزیر اور صوبائی لیڈر سلیم خان نے پارٹی کے دیگر رہنماؤں تحصیل چیرمین دروش شہزادہ خالد پرویز، امیراللہ خان، قاضی فیصل، شبنم آرا، نظار ولی شاہ اور دوسروں کی معیت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے دور میں ان تینوں بنیادی اہمیت کے حامل سڑکوں پر عوام کو صرف لولی پاپ دی گئی اور چترال بونی روڈ کو کھنڈر میں تبدیل کرکے عوام کو مصیبت میں مبتلا کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چترال کے عوام کی صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے اور وہ روڈز کے حوالے سے اپنے ساتھ مزید مذاق برداشت نہیں کریں گے اور پی پی پی کے بینر تلے اپنے حق کے لئے سڑکوں پر نکل جائیں گے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ چترال شندور روڈ کے منصوبے کو ختم کرنے کی بات گردش میں ہے جس سے عوام میں مایوسی پھیل گئی ہے جبکہ صوبائی حکومت کی طرف سے گرم چشمہ اور کالاش ویلی روڈ کے لئے زمین کی فراہمی میں ناکام رہی ہے۔ پی پی پی رہنماؤں نے چترال بونی روڈ میں تارکول کو اکھاڑ کر دو گھنٹے کی مسافت کو پانچ گھنٹہ کرنے پر این ایچ اے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔پی پی پی کے رہنماؤں نے کہا کہ چترال مسائل کا آماجگاہ بن کر رہ گیا ہے جن میں فلور ملز مافیا کی وجہ سے آٹا کابحران پیدا ہوگیا ہے جبکہ یونیورسٹی آف چترال میں سکیل 1تا 15 تک اور ٹیچنگ اسٹاف میں بھی غیر مقامی افراد کی غیر قانونی تقرری کرکے مقامی افراد کی حق تلفی شامل ہیں۔ انہوں نے عوام کو پرانی طریقہ کار کے مطابق سرکاری گودام سے گندم کی فراہمی اور یونیورسٹی میں غیر قانونی بھرتیوں کو منسوخ کر کے مقامی اہل افراد کو ملازمت دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے گزشتہ سال بلدیاتی انتخابات کے موقع پر اربوں روپے لاگت کے ترقیاتی کاموں کا ٹینڈرز لگائے لیکن 5فیصد فنڈز بھی ریلیز نہیں ہوئے۔