جماعت اسلامی لویر چترال نے چترال سمیت ملاکنڈ ڈویژن میں ہرقسم کی ٹیکسزمیں مزید دس سال کے لئے مستثنیٰ قرار دینے کا پرزور مطالبہ کر دیا۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) جماعت اسلامی لویر چترال نے چترال سمیت ملاکنڈ ڈویژن میں ہرقسم کی ٹیکسزمیں مزید دس سال کے لئے مستثنیٰ قرار دینے کا پرزور مطالبہ کرتے ہوئے موقف اپنائی ہے کہ یہ علاقہ سیلاب اور جنگی صورت حال سے دوچار رہنے کی وجہ سے مزید پسماندگی کے دلدل میں پھنس گئی ہے اور اس علاقے کے عوام پر دوسرے شہروں کے برابر ٹیکس عائد کرنا سراسر ذیادتی ہے جس کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔ پیر کے روز جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ٹیکس کی مجوزہ نفاذ کے خلاف احتجاجی جلوس نکالنے اور جلسہ منعقدکرتے ہوئے امیر ضلع مولانا جمشید احمد اور پارٹی کے دوسرے رہنماؤں سابق ضلع ناظم مغفرت شاہ، جنرل سیکرٹری وجیہہ الدین، اور دوسرے رہنماؤں مولانا گلاب الدین، ضیاء الرحمن اور سابق صدر تجاریونین شبیر احمد نے کہاکہ ملاکنڈڈویژن کے غریب عوام کو ٹیکس کے نیٹ میں لانا ان کے منہ سے نوالہ چھیننے کے متراد ف ہے اور اس سلسلے میں پارٹی وابستگیوں سے بالاترہوکر عوام میدان میں اترآئیں گے۔ اس موقع پر چترال کو درپیش دوسرے گونا گون مسائل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہارکیاکہ گزشتہ پانچ دہائی سالوں میں چترال کی آباد ی میں سوفیصد اضافہ ہونے کے باوجود گندم کے کوٹے میں ایک کلوگرام کا ابھی اضافہ نہیں ہوا جبکہ فلوز ملز کو گندم کی فراہمی سے عام صارف متاثر ہوچکے ہیں۔ انہوں نے گندم کے کوٹے میں سوفیصد اضافے کا مطالبہ کیا اور فلورملز کے لئے بھی پچاس فیصد کوٹہ مختص کرنے اور ہر ویلج کونسل کی سطح پر سبسڈائزڈ آٹے کا ڈپو قائم کیا جائے۔ مقررین نے چترال میں بجلی کی پیدوار ی صلاحیت کی موجودگی کی بنا پر مفت بجلی کی فراہمی اور کوہ یونین کونسل میں وفاقی اور صوبائی اداروں کے درمیان چپقلش کے نتیجے میں بجلی کی عدم فراہمی اور طویل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ کو بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ملاکنڈ ڈویژن میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے بارے میں انہوں نے مطالبہ کیاکہ یہ ہزاروں افراد کی آمدنی کا واحد ذریعہ ہے اور انہیں ٹیکس کی نیٹ میں لاکر انہیں بے روزگار نہ کیا جائے۔