ضلعی انتظامیہ چترال لوئر اور مختلف لائن ڈیپارٹمنٹس ایک غیر مقامی لیز ہولڈر عمران کی مکمل پُشت پناہی کر رہے ہیں۔سابق ناظم شغور عبد المجید خان

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) گرم چشمہ کے عمائدین سابق ناظم شغور عبد المجید خان، سابق امیدوار برائے صوبائی اسمبلی چترال ون امیر اللہ خان، سوشل ورکر مکرم شاہ ودیگر نے چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ چترال لوئر اور مختلف لائن ڈیپارٹمنٹس ایک غیر مقامی لیز ہولڈر عمران کی مکمل پُشت پناہی کر رہے ہیں۔مذکورہ شخص کوعلاقہ بیستی ارکاری میں محکمہ وائیلڈ لائف کی طرف سے جنگلی حیات کے تحفظ کے مختص کردہ محفوظ پناہ گاہ سینکچوری میں محکمہ وائلڈ لائف کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد محکمہ معدنیات نے لیز گرانٹ کیا ہے۔ حالانکہ اسی سینکچوری کے اندر بیسوں دیگر مقامی لیزوں کی محفوظ پناہ گاہ کا بہانہ بناکرکینسل کر دیا گیا ہے اور ان مقامی لیز کے اپلائیرز کو محکمہ وائیلڈ لائف سے این او سی بھی جاری نہیں کیا جارہا ہے مذکوہ شخص پہ محکمہ وائلڈ لائف اور محکمہ معدنیات کی مہربانیاں سمجھ سے بالا تر ہیں۔انھوں نے کہا کہ مذکورہ شخص پچھلے تین سا لوں سے اربو ں روپے کا زمرد غیر قانو نی طور پر نکال کر لے جا رہا ہے جبکہ لیز کسی دوسرے معدنیات کی ہے اور اور اربوں روپے کی ما لیت کے زمرد نکالنے کی نہ کو ئی پروڈکشن رپورٹ محکمہ معدنیات میں جمع کی گئی ہے اور نہ ہی اسے منع کیا گیا ہے اس کے اس غیر قانونی کاروبار کو قانونی شکل دینے کے لئے کچھ عرصہ قبل اس نے زمرد کے لئے اپلائی کیا ہے جو ابھی تک گرانٹ نہیں ہو ا ہے۔انھوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ پولیس بھی مذکورہ شخص کی خدمت میں کسی سے پیچھے نہیں محکمہ پولیس اور چترال لیویز /بارڈر پولیس کا مستعد سکواڈ بھی بیستی کے اس غیر قانونی مائن کی کی حفاظت پہ مامور ہے اور نکلنے والی بیش قیمت خزانے کی چترال سے باہر منتقلی میں مدد دے رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ چترال میں سینکڑوں لوگ معدنیات کے کاروبار سے وابستہ ہیں لیکن کسی کو یہ سہولیات میسر نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ، محکمہ معدنیات، وائلڈلائف اور پولیس ڈیپارٹمنٹ کے کچھ افسران مذکورہ شخص سے فیض یاب ہوتے ہیں اور اُنکے ساتھ مختلف لیزوں میں ”برنس پارٹنر” بھی ہیں اور بطور سلیپنگ پارٹنر مذکورہ شخص کو صرف اخلاقی سپورٹ کر تے ہیں انھوں نے کہا کہ21ستمبر کو ہونے والے چترال کی 29 بلاکوں کی نیلامی میں بھی مختلف کمپنیز کے نام مذکوہ شخص کو 22 بلاکو ں کو جو ائنٹ وینچر لینے کی اطلاعا ت ہیں۔جبکہ محکمہ معدنیات کے قا نو ن کے مطابق ایک شخص زاتی طور پر یا ایک کمپنی کی طور پر پانچ سے زائید لیز نہیں لے سکتا۔ انھوں نے کہا کہ زیر نظر شخص کے لئے آرکاری کے پولیس اسٹیشن کے ذمہ دارران اور سرکاری مشنیری کو ان کی زاتی استعمال کے لئے ہفتہ میں دو بار مذکورہ مائن کے وزٹ کی ہدایات جا ری کر دی گئی ہیں کچھ دن قبل آرکاری تھانے کے ایس ایچ او کی گاڑی کو مذکورہ مائن کی وزٹ کرتے ہو ئے حادثہ پیش آیا جسمیں ایس ایچ او تھانہ مجیب الرحمٰن اور انکے گنر اور اور ڈرائیور کو شدید چوٹین آئیں جو زیر علاج ہیں۔ایک مخصوص شخص کی پشت پناہی کیلئے سرکاری وسائل کا استعمال اور سرکاری ملازمین کی جانوں کو خطرے میں ڈالنا متعلقہ ادارے پر ایک سوالیہ نشان ہے۔انھوں نے کہا کہ مذکوہ علاقہ بیستی ارکاری اہا لیا ن ارکاری کا مخصو ص چراگاہ ہے اور اس علاقے کے غریب مکینوں کو اپنی چراگا ہ میں مال مویشی چرانے نہیں دیا جا رہا ہے۔اور مزاحمت کر نے پر کئی غریب اہا لیا ن علا قہ کو بذریعہ پولیس FIR کیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ مذکورہ شخص کو بیستی ارکاری سے زمرد نکال کر لے جانے سے روکا جائے اور وافر مقدار میں چترال سے منتقل کردہ مال کا بھی حساب لیا جا ئی اور قانونی کاروائی کی جا ئے۔انھوں نے کہا کہ چترال کے عوام مطالبہ کرتے ہیں کہ اربوں روپے کی مالیت کی چترال سے باہر زمرد کی اسمگلنگ کی شفافانہ طریقے سے انکو ئیری کی جائے اور یہ رقم واپس لاکر چترال کی ترقی پہ خرچ کی جائے۔اس غیر قانونی کاروبار میں ملوث سرکاری اہلکاروں کی انکوائری کی جائے۔ غیر قانونی مائننگ بند کی جائے۔ جنگلی حیات کے لئے محفوظ پناہ گاہ سینکچوری کو ختم کیا جائے اور تمام درخواست گزاروں کی لیزوں کو منظور کیا جائے بصورت دیگر لاڈلے کی غیر قانونی لیز بھی ختم کی جائے۔مقامی آبادی کو غیر قانونی مائننگ کی اجازت دی جائے یا لاڈلے کی غیر قانونی مائننگ کا حساب کتاب کر کے لوٹا ہوا خزانہ واپس لایا جائے۔قیمتی معدنیات نکالنے والے تمام لیز ہولڈر کو آمدنی کا دس فیصد حصہ مقامی آبادی کی فلاح و بہبود کیلئے خرچ کرنے کا پابند بنایا جائے۔لینڈ سٹلمنٹ کیس کا فیصلہ ہونے تک جائیلنٹ وینچر کے لئے سر وے اور ٹینڈر پہ پابندی لگائی جائے۔انھوں نے کہا کہ وہ غیر قانونی مائننگ کیلئے پولیس اور لیویز کے علاوہ درجنوں کلاشنکوف سے لیس مصلح پرائیویٹ گارڈ بھی رکھے ہوئے ہیں جن کا کام علاقے کے عوام کو ڈرانا دھمکانا ہے۔ اگر لیز قانونی ہے تو اس پرآمن علاقے میں اتنے مصلح گارڈ رکھنے کی کیا ضرورت ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے مطالبات پر اگر فوری غور نہیں کیا گیا تو علاقے کے عوام احتجاج پر مجبور ہونگے۔