داد بیداد ۔۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔اسلا مو فو بیا کی روک تھا م

Print Friendly, PDF & Email

داد بیداد ۔۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔اسلا مو فو بیا کی روک تھا م

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی نے15ما رچ اسلا مو فو بیا کی روک تھام کا دن قرار دیا ہے اور عا لمی تنظیم کے پلیٹ فارم سے اسلا مو فو بیا کے خلا ف قرار داد منظور کر کے ایک عا لمی دن اس کی روک تھام کے لئے وقف کرنا اسلا می کا نفرنس کی تنظیم اور پا کستان کے دفتر خارجہ کی بڑی کامیا بی ہے، اس کے پیچھے ایک جدو جہد ہے جو 27ستمبر 2019کو جنرل اسمبلی میں پا کستان کے وزیر اعظم عمران خان کی تقریر سے شروع ہوئی اس پر گفت و شنید کا سلسلہ جا ری رہا یہاں تک کہ 19دسمبر 2021کو اسلا م اباد میں اسلا می کانفرنس کی تنظیم کے وزرائے خا ر جہ کی کانفرنس میں اس حوالے سے قرار داد لائی گئی اور کانفرنس کے اعلا میے کے اندر عالمی برادری سے کہا گیا کہ امریکہ اور یو رپ میں اسلا م سے ڈر نے کا جو رجحا ن ہے اور مغرب کے غیر ذمہ دار لو گ پیغمبر اسلا حضرت محمد مصطفی ﷺ کی شان میں جو گستا خی کر تے ہیں گستا خی منظر عام پر آنے کے بعد اسلا می دنیا میں لا زماً اشتعال پیدا ہو تا ہے اور یہ عالمی امن کے لئے تشویش نا ک صورت اختیار کرتا ہے اس لئے مغرب کو اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کر کے اسلا م سے ڈر نے اور ڈرانے کا سلسلہ بند کر نا چا ہئیے اقوام متحدہ کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا ہوگا چنا نچہ 15مارچ کو پا کستان کے مستقبل مندوب منیر اکر م نے جنرل اسمبلی میں قرار داد پیش کی جسے منظور کر کے 15مارچ کو اسلا مو فو بیا کی روک تھا م کا عا لمی دن قرار دیا گیا سوشل میڈیا کے قارئین کے لئے عالمی سطح کی بعض اصطلا حا ت نا ما نو س ہو تی ہیں اسی طرح اردو پریس کے بعض شائقین بھی ایسی اصطلا حا ت کی وضا حت کے متمنی نظر آتے ہیں اسلا مو فو بیا کی اصطلا ح 11ستمبر 2001کے روز وجو د میں آئی اس روز کو دنیا میں نا ئن الیون کا دن کہا جاتا ہے جب جہا زوں کے ذریعے نیو یارک میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر کو نشا نہ بنا یا گیا ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے کے بعدامریکی میڈیا نے عربوں کے عید الفطر کی خو شیوں پر بنا ئی گئی فلم کا ٹکڑا دکھا کر یورپی اور امریکی عوام کو باور کرا یا کہ یہ مسلما نوں کا حملہ تھا اس شام ریڈیو اور ٹیلی وژن پر خطاب کر تے ہوئے امریکی صدر نے افغا نستا ن کا نا م لیا اور مسلما نوں سے انتقام لینے کے لئے صلیبی جنگ لڑ نے کا اعلا ن کیا اس واقعے سے 5سال پہلے امریکی مصنف سمو ئیل پی ہنٹنگٹن (Simouel P Huntington)کی کتاب تہذیبوں کا ٹکراؤ منظر عام پر آئی تھی اس کتا ب میں مشرقی تہذیب اور مغر بی تہذیب کے درمیان مستقبل کی جنگوں کا نظر یہ پیش کیا گیا تھا اور بین السطور میں کہا گیا تھا کہ کمیو نزم کے ساتھ ہماری سرد جنگ 1990میں ختم ہو گئی آگے کی جنگیں اسلا می نظریے کے تعاقب میں ہو نگی جو ہماری تہذیب سے متصادم ہے پرو فیسر ہنٹنگٹن کے نظریہ تصادم پر کئی کتا بیں لکھی گئیں کئی سیمنار ہوئے کئی مقا لے تحریر کئے گئے اسلا م کے خوف کا جو ڈراونا خواب انہوں نے دکھا یا تھا نا ئن الیون کے واقعے کو اس کے ثبوت کی حیثیت سے پیش کیا گیا اور مغر ب میں اسلام کا انجا نا خوف پید اکیا گیا جس کو سما جی دانشور وں نے ہائیڈرو فوبیا کے وزن پر اسلا مو فو بیا کا نا م دیا افغا نستان پر امریکی فو جی حملے کے بعد اس میں تیزی آگئی 2010ء میں ایک امریکی پادری ٹیری جونزنے کھلے عام قرآن پا ک کو آگ لگا کر پوری دنیا میں اسلا مو فو بیا کو عام کیا 2010ہی میں ناروے کے اندر پیغمبر اسلا م ﷺ کی شان میں گستا خی کر کے کارٹون شائع کے گئے ان دونوں واقعات کے خلا ف عالم اسلا م نے صدائے احتجا ج بلند کی چنا نچہ اسلا مو فو بیا نے عالمی مسئلے کی صورت اختیار کی یہ کریڈٹ پاکستان کے دفتر خارجہ، وزیر اعظم عمران خا ن اور اوآئی سی کی اسلا م اباد کا نفرنس 19دسمبر 2021کے اعلا میے کو جا تا ہے کہ عالمی اد ارے نے 15مارچ کو اسلا مو فوبیا کی روک تھا م کا عالمی دن مقرر کیا۔