اگر چکدرہ چترال ایکسپریس ہائی وے کو سی پیک کے پیکج سے نکالنے کی غلطی کا ارتکاب کیا تو اس کے سنگین نتائج برامد ہوں گے۔ تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں کا مطالبہ

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل ) پی ٹی آئی کے سوا چترال کے تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے حکومت پرواضح کردیاکہ اگر چکدرہ چترال ایکسپریس ہائی وے کو سی پیک کے پیکج سے نکالنے کی غلطی کا ارتکاب کیا تو اس کے سنگین نتائج برامد ہوں گے کیونکہ یہ منصوبہ چترال سے لے کر دیر اور باجوڑ تک عوام کے لئے موت وحیات کا درجہ رکھتی ہے جس سے وہ کبھی بھی اور کسی بھی صورت میں دستبردار نہیں ہوں گے اس علاقے کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کرکے پی ٹی آئی حکومت کو سبق سیکھادیں گے۔ ہفتے کے روز چترال میں “تحریک بحالی چکدرہ چترال ایکسپریس ہائی وے “کے زیر اہتمام احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کنوینیر اور سابق ضلع ناظم مغفرت شاہ، مولانا جمشید احمد (جماعت اسلامی)، سابق ایم پی اے مولانا عبدالرحمن (جے یو آئی)، سابق صوبائی وزیر سلیم خان (پی پی پی)، محمد کوثر ایڈوکیٹ (مسلم لیگ۔ن)، الحاج عید الحسین (اے این پی)، نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ (صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن)، مولانا عبدالسمیع آزاد، شبیر احمد خان (تجار یونین) اور نصیر احمد (ڈرائیورز یونین) نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ چترال سے لے کر دیر اور باجوڑ تک عوام اب ایک پلیٹ فارم پرجمع ہوکر اپنی جائز اور قانونی حق کے حصول کے لئے لڑنے کا تہیہ کررکھا ہے اور وہ اس ایکسپریس ہائی وے کے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے جس کی منظوری گزشتہ دور حکومت میں ہوئی تھی اور سی پیک منصوبے کی سب سے بڑی فورم جے سی سی اجلاس میں پاکستان اور چین کے حکومتوں کے نمائندوں نے چکدرہ چترال گلگت کو متبادل روٹ بنانے کی منظوری دی تھی جس میں سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک بھی موجود تھے جن کے الیکٹرانک میڈیا میں انٹرویوبھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی ا ٓئی حکومت چاہے دوسرے معاملات اور امور میں یو ٹرن شوق سے لے لے لیکن اس منصوبے کو سرد خانے میں ڈالنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس منصوبے کو بیک وقت چکدرہ اور چترال سے شروع کیا جائے تاکہ یہ جلد پایہ تکمیل کو پہنچ سکے اور چترال سے احساس محرومی کا بھی خاتمہ ہو۔