گولین میں گلیشیائی جھیل کے پھٹ جانے کی وجہ سے آنے والی سیلاب نے وادی میں دس گھروں، کئی مساجد، ایک دینی مدرسہ، ایک پن بجلی گھر، ابپاشی اور ابنوشی کے پائپ لائنوں، باجرہ اور جوار کی کھڑی فصلوں کے ساتھ چار پلوں اور تین کلومیٹر سڑکوں پر مشتمل مواصلات کی انفراسٹرکچروں کو بہالے گئی۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) چترال لویر کے ضلعی ہیڈ کوارٹرز سے 20کلومیٹر دور بونی روڈ سے ملنے والی وادی گولین میں گلیشیائی جھیل کے پھٹ جانے کی وجہ سے آنے والی سیلاب (گلاف)نے وادی میں دس گھروں، کئی مساجد، ایک دینی مدرسہ، ایک پن بجلی گھر، ابپاشی اور ابنوشی کے پائپ لائنوں، باجرہ اور جوار کی کھڑی فصلوں کے ساتھ چار پلوں اور تین کلومیٹر سڑکوں پر مشتمل مواصلات کی انفراسٹرکچروں کو بہالے گئی ہے۔ پیر کی صبح آٹھ بجے آنے والی اس سیلاب سے وادی میں واقع پانچ سو سے ذیادہ گھرانے پہاڑوں کے درمیان محصور ہوکر رہ گئے ہیں کیونکہ وادی کو بونی روڈ کے ساتھ ملانے والا واحد سڑک اور چار معلق پل سیلاب برد ہوگئے ہیں جبکہ گولین چار وں طرف پہاڑوں میں گھری ہوئی تنگ وادی ہے۔ وادی میں واپڈ ا کا 108میگاواٹ کا پن بجلی گھر کے ہیڈ ورکس کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے بجلی گھر بند کردی گئی ہے۔ گولین کے اوپر پہاڑی سلسلوں میں کئی گلیشائی جھیل واقع ہیں جن میں سے کئی ایک کی پھٹ جانے کی پیشگی وارننگ یو این ڈی پی کی گلوف پراجیکٹ اور محکمہ موسمیات کے ماہرین نے جون کی 19 تاریخ کو جاری کردی تھی۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اقلیتی امور وزیر زادہ نے کوغوزی گاؤں قریب وادی گولین کوجانے والی سڑک کے ماشیلیک کے مقام کا دورہ کیا اور وادی سے باہر پھنسے ہوئے وادی کے باشندوں کو یقین دلایا کہ ان کو تمام ممکنہ امداد کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ریسکیو کے کام میں تیزی لائی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ضلعی انتطامیہ نے پہلے سے ضروری اشیاء اور ادویات وادی گولین پہنچادی تھی۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ اور تمام متعلقہ محکمہ جات کے افسران کو ہدایات جاری کردی کہ انفراسٹرکچروں کی بحالی کاکام سیلاب کی شدت میں کمی آنے کے ساتھ ہی شروع کیا جائے۔ اس سیلاب سے موری پائین، برغوزی اور کوجو کے لئے ابنوشی اور ابپاشی کے پائپ لائن بھی شدید متاثر ہوگئے ہیں۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر لویر چترال حیات شاہ نے بتایاکہ گزشتہ ماہ گلاف وارننگ کے اجراء کے بعد ضلعی انتظامیہ نے ضروری اقدامات لیتے ہوئے تمام اشیاء وادی پہنچاکر اسٹور کردیا تھا جن میں لائف سیونگ ڈرگز بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ فی الحال وادی میں داخل ہونے یا اس سے باہر نکلنے کے تمام راستے بند ہیں اور ضلعی انتظامیہ نے وادی سے باہر پھنسے ہوئے افراد کے لئے گورنمنٹ ہائی سکو ل کوغوزی میں قیام وطعام کا بندوبست کیا گیا ہے۔ ماشیلیک کے مقام پرمتاثرہ گاؤں موری پائین کے عوامی رہنماؤں نبی خان اور رحمت وزیر شاہ اور برغوزی کے ظفر احمد نے کہاکہ گزشتہ سال بھی 7جولائی کو گلاف کے نتیجے میں ان دیہات کاپائپ لائن گولین کو نقصان پہنچا تھا جس کی بحالی میں چار ماہ لگ گئے اور گاؤں والوں نے اپنی مدد آپ کے تحت کام کیا۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس سال بھی تاخیر ی حربہ استعمال ہوا تو وہ بونی روڈ کو بلاک کردیں گے۔ انہوں نے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی کے نفاذ کا مطالبہ کیا تاکہ بحالی کے کام ترجیحی بنیادوں پر انجام پاسکیں۔ اس موقع پر موجود وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی وزیر زادہ نے انہیں یقین دہانی کرائی اور کہاکہ گزشتہ سال بھی انفراسٹرکچروں کی بحالی کے لئے انہوں نے خصوصی طور پر 40کروڑ 60لاکھ روپے کی منظوری لے لی تھی اور اس سال بھی اپنی کوشش جاری رکھیں گے۔ محکمہ موسمیات کے انچارج منظور احمد اور یواین ڈی پی کے گلاف پراجیکٹ کے سیدنوید شاہ نے ماشیلیک کے مقام پرموجود تھے۔ ان کاکہناتھاکہ اگر گرمی کا سلسلہ جاری رہا تو مزید گلیشیر بھی پھٹ سکتے ہیں۔