اپر ضلعے کے لئے کاغ لشٹ کی بجائے بونی میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرزبنانے کی تجویز کی بھر پور مخالفت۔جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما، سابق ممبر تحصیل کونسل اور ریٹائرڈ ڈی پی او محمد سید خان لال

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما، سابق ممبر تحصیل کونسل اور ریٹائرڈ ڈی پی او محمد سید خان لال نے اپر ضلعے کے لئے کاغ لشٹ کی بجائے بونی میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرزبنانے کی تجویز کی بھر پور مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب کے خطرے سے ہمہ وقت دوچار بونی گاؤں کو ہیڈ کوارٹرز قرار دینا تباہی اور بربادی کے ساتھ ساتھ حکومت اور عوام کے لئے ہمیشہ کے لئے سر دردی اور سرکاری خزانے کو خالی کرنے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہوگا اور یہ چند نا پختہ ذہنوں کا ناقابل عمل سوچ ہے۔ ہفتے کے روز ایک اخباری بیان میں انہوں نے کہاکہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز کے لئے وسیع رقبے کی ضرورت ہوتی ہے جوکہ کاغ لشٹ میں بلامعاوضہ دستیاب ہے جہاں پر ماسٹر پلان کے مطابق ایک نیا شہر آباد ہوگا جسے پورے ملک کے لئے ایک ماڈل کے طور پر بھی آباد کیا جاسکتا ہے جہاں لاکھوں ایکڑ سرکاری اراضی دستیاب ہے اور جدید خطوط پر ٹاؤن پلاننگ کے لئے اس سے بہتر جگہ اور کہیں نہیں ہے جبکہ بونی ٹاؤن میں ایک تو زمین محدود ہے جبکہ زمین کی خریداری پر ابتدائی تخمینے کے مطابق 3ارب روپے صرف ہوں گے تو دوسری طرف کاغ لشٹ میں زمین کی خریداری پر ایک پائی کا خرچ بھی نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہاکہ بونی زوم میں کئی گلیشیائی جھیلیں موجود ہیں جوکہ کسی بھی وقت پھٹ کر سنوغر گاؤں کی طرح بونی کے تین چوتھائی حصے کو ملیامیٹ کرسکتے ہیں جبکہ اس صورت میں ہزاروں انسانی جانیں بھی خطرے میں ہوں گے۔ انہوں نے اس بات پر شدید حیرانگی کا اظہار کیاکہ چند سال پہلے وارننگ جاری ہونے پر بونی کے عوام گاؤں خالی کرکے رات کاغ لشٹ میں پناہ لی تھی اور اب پھر بھی بونی ہی کو ضلعی صدر مقام کا درجہ دیتے ہوئے انہیں اس خطرے کی فکر کیوں نہیں ہوئی۔ محمد سید خان لال نے کہاکہ کاغ لشٹ میں زمین کی خریداری اور ادائیگی کی بجائے براہ راست تعمیراتی کام شروع کیا جاسکتا ہے جس میں حکومت کو 3ارب روپے سے ذیادہ کا بچت ہوگا۔ انہوں نے مزید کہاکہ کاغ لشٹ موڑکھو، تورکھو، لون گوہکیر اور مستوج وادیوں سے مساوی فاصلے پر واقع ہے جہاں تک ان دوردراز علاقوں سے رسائی بھی آسان ہے اور یہاں تریچ میر سمیت ہندوکش پہاڑی سلسلے کی چوٹیوں کا نظارہ بھی ایک دلفریب منظر پیش کرتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے پر زور مطالبہ کیاکہ اپر چترال کے لئے کاغ لشٹ ہی کو صدر مقام بنانے کے لئے ماسٹرپلان تیارکرکے اس پر تعمیر کا کام شروع کیا جائے۔