اپر چترال (نمائندہ چترال میل)آج مورخہ26جون2020ء بوقتِ دو بجے آ پارٹیز اپر چترال کی ایک غیر معمولی میٹنگ زیرِ صدارت ممتاز قانون دان اور بزرگ سیاسی قیادت ایڈوکیٹ حکیم علی،شاہ وزیر ہاوس بونی میں منعقد ہوا۔ میٹنگ میں اپر چترال کے سیاسی قیادت کی اکثریت نے شرکت کی۔ قاری مجیب کی تلاوتِ کلامِ پاک سے میٹنگ کا آغاز ہوا۔ سنئیر مسلم لیگی راہنما پرنس سلطان الملک نے نظامت کی۔ میٹنگ میں حکومتی پارٹی کی طرف سے اپرچترال کے جنرل سکرٹری افتاب۔ایم طاہر کے علاو،پی۔پی۔پی کے ضلعی صدر امیر اللہ،نوجوان سوشل ورکر سید کوثر علی شاہ،نوجوان کارکن ضیا پیر زادہ،ممتاز ادبی،سیاسی و سماجی شخصیت ظفر اللہ پروازؔ،ریٹائرڈ ایس،ایم قربان علی،لال شاہ وزیر، سابق چیرمین فیض الرحمٰن،سنئیر قانون دان محمد نواب،نوجوان سوشل ورکر دیدار علی میر ؔ،جاوید جمروز،ناصر اللہ وغیرہ نے شرکت کی۔آل پارٹیز میٹنگ کا مقصد اپر چترال میں ہونے والے تمام ترقیاتی منصوبوں اور علاقائی مسائل کو ملکر حل کرنے اور انتظامیہ کے ساتھ رابطے کو مستحکم کرکے علاقے میں مثبت کردار ادا کرنا ہے۔ میٹنگ میں متفقہ طور پر ذیل قرارداد منظور کی گئی۔
(۱) بونی پُل تا ریسٹ ہاوس روڈ پر تواسیع کا کام جاری ہے۔قرار پایا کہ روڈ کے درمیان واٹر سپلائی۔ٹیلی فون لائن،ایریگیشن اسکیم کے پائپ اور بجلی کے کھمبے لگے ہوئے ہیں۔ بلیک ٹاپینگ اور تواسیع کے وقت ان تمام مذکورہ پائپ،ٹیلی فون لائن وغیرہ کو روڈ کنارے منتقل کرکے کام کو مکمل کیا جائے تاکہ بعد میں روڈ غیر ضروری کھودائی اور بربادی کی نذر نہ ہو اور ساتھ روڈ کی معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ کی جائے تاکہ اس اہم منصوبے سے عوام مکمل طور مستفید ہو سکے اور حکومتی فنڈ کا استعمال صحی ہو۔
(۲)عرصہ سے بونی میں پبلیک ہیلتھ کے لائینوں میں پانی ناپید ہے۔بونی کے اندر پانی کاانتہائی قلت ہے۔جبکہ محکمہ پبلیک ہیلتھ کی نگرانی تین فیسوں پر پائپ بیچھائی گئی ہیں۔ان سب میں پانی کا نہ ہونا باعثِ تشویش ہے لہذا ان لائینوں پر جلد از جلد پانی بحال کی جائے۔
(۳)ٹیلی نار سروس پورے چترال میں وبالِ جان بن چکی ہے لہذا متعلقہ ادارے کو اپنی سروس بہتر بنانے کے ہدایت کی جائے۔
(۴) قرار پاپا کہ تورکھو روڈ پر کثیر رقم خرچ ہو رہی ہے۔لیکن کام کی رفتار اور معیار تسلی بخش نہیں۔متعلقہ ادارہ کام کی نگرانی کریں اور معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ ہونے دیں۔
(۵) اپر چترال کے تمام لائن ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ آل پارٹیز اپر چترال کی ایک میٹنگ رکھا جائے تاکہ علاقے کے مسائل اور ان کے حل کے سلسلے لا یحہ عمل طے پا سکے۔
ٍ (۶)مژگول پل اور کوشٹ پُل پر کام انتہائی سست روی کا شکار ہے۔لہذا کام کی رفتار میں تیزی لایا جائے۔
(۷) ملکھو سہت روڈ عارضی طور پر ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہے تا ہم روڈ نقشے کے مطابق نا مکمل ہے اسے مکمل کیا جائے۔
(۸)بجلی کی بلاجواز غیر اغلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ جارے ہے حالانکہ اس وقت نہ پانی کا کوئی مسلہ ہے اور نہ موسم کا کوئی مسلہ لہذا بجلی کی نظام کو درست کیا جائے۔
(۹) مستوج روڈ پر 33 کلومٹر پرٹینڈر ہوکر 22کلومٹر پر تواسیع کا کام ہو چکا ہے اور باقی کام نہیں ہوا اس پر کام جلدشروع کیا جائے۔
(۱۱) بونی کے اندر سرکاری دفاتر کے لیے موزوں زمینات موجود ہیں عوامی سہولت کے خاطر دفترات بونی میں تعمیر کیا جائے۔
تازہ ترین
- ہومڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین کے دفتر میں مختلف آفات کے سبب فوت ہونے والوں کے لواحقین میں امدادی چیک تقسیم کئے گئے
- ہوملویر چترال میں حفاظتی ٹیکے کا عالمی ہفتے کا آغاز آگہی واک سے کردیا گیا
- ہومداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔عبد الغنی دول ما ما
- سیاستتحصیل کونسل چترال کے اجلاس میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے حالیہ بارشوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی اسیسمنٹ کی تاریخ میں کم ازکم دس دن کی توسیع کا مطالبہ کرتے ہوئے موجودہ طریقہ کار پر بھی عدم اطمینان کا اظہا رکیا گیا
- ہومترال شہر اور مضافات کے سینکڑوں تندورمالکان نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال کی علاقائی مشکلات اورحالات کو پیش نظر رکھ کر روٹی کا پرانا نرخ بحال کردے
- Uncategorizedداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔چارویلو رحمت ولی خان مر حوم
- ہومحالیہ بارشوں اور قدرتی آفات کے حوالے سے چترال سے تعلق رکھنے والے ایم این اے غزالہ انجم وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے ملاقات کرکے اہالیان چترال کی مشکلات سے آگاہ کیا۔
- ہومحالیہ بارش اور برفبار ی کے نتیجے میں عوامی مشکلات کے بارے میں پارٹی کی ہائی کمان سے رابطہ کرکے فوری طور پر ریلیف پیکج کی فراہمی کا مطالبہ ۔ عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ
- ہومصحافی کسی بھی علاقے میں عوام کے آنکھ اور کان کی حیثیت رکھتے ہیں ۔۔ ڈسٹرکٹ پولیس افیسر لویر چترال افتخار شاہ
- ہوملویر چترال کے دروش ٹاؤن کے گاؤں شیشی آزوردام،حفیظ آباد، جزیر دوری میں کئی دنوں کی مسلسل بارش کی وجہ سے زمین سرک گئی جس کے نتیجے میں تین گھر وں سمیت ایک جامع مسجد مکمل طور پر مٹی تلے دب گئے