ٹیسٹ کے بغیر بھکاریوں کو شہر کے اندر کھلا چھوڑ نے سے یہاں کرونا وائرس کا پھیل جانے کے خطرات بڑھ جائیں گے۔ عوامی حلقے کا خدشہ

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چترال شہراور مضافات میں پنجاب اور ملک کے دوسرے علاقوں سے بھکاری چترال پہنچ کر انتظامیہ کی کارکردگی کے حوالے سے ایک بہت بڑا سوال کھڑا کردیا کہ یہ لواری ٹنل سے کیسے نکل کر چترال پہنچ گئے جبکہ غیر مقامی افراد کو یہاں پر داخلے کی اجازت بھی نہیں ہے اور یہ کہ قرنطینہ میں ڈالے بغیر ان کو کس نے اور کیسے چھوڑ دئیے۔ گزشتہ ڈھائی مہینے کی لاک ڈاؤن کے دوران چترال میں ڈاؤن ڈسٹرکٹ سے آئے ہوئے بھکاری بھی اپنے اپنے علاقوں کی طرف جاچکے تھے لیکن دو دن پہلے لاک ڈاؤن میں نرمی اور پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی کو ہٹانے کے ساتھ ہی بھکاریوں نے چترال کا رخ کرلیا اور ان کی پہلی کھیپ پابندی ہٹنے کے پہلے ہی دن یہاں پہنچ گئی جن میں نوجوان خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ عوامی حلقے اس بات پر حیرانگی کا اظہارکررہے ہیں کہ لواری ٹنل سے نکل کر چترال میں داخل ہونے کے بعد یہ چیکنگ کے عمل سے کیسے گزر گئے جبکہ دو دن پہلے بنائے گئے ایس او پیز کے مطابق کوئی بھی غیر مقامی باشندے کو چترال آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جس کا یہاں ملازمت اور کاروبار نہ ہو۔ انہوں نے اس حدشے کا اظہار کیاہے کہ ٹیسٹ کے بغیر ان بھکاریوں کو شہر کے اندر کھلا چھوڑ نے سے یہاں کرونا وائرس کا پھیل جانے کے خطرات بڑھ جائیں گے۔