چترال (نما یندہ چترال میل) چترال میں کرونا وائرس کے پازیٹیو کیسز کی تعداد 33 تک پہنچ گئی۔ ہفتے کے روز مزید پانچ کیسز کے رزلٹ مثبت ائے۔ جن میں صادق احمد ولد نثار ساکن اوسیک دروش، سہراب خان ولد زیارت خان ساکن سوات حال چترال، شہاب الدین، سید قادر ولد غلام قادر ساکن جغور چترال اور محمد آفان ساکن زرگراندہ عمر چار سال شامل ہیں۔ چترال لوئر میں اب تک تیئس افراد اور چترال اپر میں پانچ پازیٹیو کیسز کے حامل افراد آئسولیشن میں داخل ہیں۔ جبکہ لوئر چترال میں گذشتہ روز صحتیاب ہو کر فارغ ہو چکے ہیں۔ درین اثنا گذشتہ روز تک ڈپٹی کمشنر کرونا کنٹرول روم سے موصول ہونے والے اطلاعات کے مطابق چھیاسی قرنطینہ کیمپوں میں پندرہ سو بہتر افراد موجود ہیں۔ اور سولہ سو تیرہ افراد کو فارغ کردیا گیا ہے۔ مشتبہ افراد کی تعداد دو سو چونتیس، نیگیٹیو رزلٹ کی تعدادایک سو ستاسی ہے۔ اٹھارہ کے رزلٹ کا انتظار ہے اور چار فارغ ہو چکے ہیں۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں بارہ اور ٹی ایچ کیو ہسپتال دروش میں دس افراد آئسولیشن میں رکھے گئے ہیں۔ کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے دوران خلاف ورزی کرنے کی پاداش میں پولیس کی طرف سے چھ ہزار چھ سو چوراسی ٹریفک چالان کئے گئے۔ اکیس لاکھ بتیس ہزار روپے جرمانہ وصول کئے گئے۔ چار سو ستاسٹھ ایف آئی آر درج ہوئے۔ تین سو ستائس گاڑیوں کو قبضے میں لیا گیا،اور پانچ سو پنتالیس افراد کو گرفتار کیا گیا۔ جبکہ پابندی کے باوجود گیارہ ہزار چھ سو ستاون چترال کے رہائشی دوسرے شہروں سے چترال میں داخل ہوئے۔
تازہ ترین
- ہومڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر افتخار شاہ کے زیر نگرانی منشیات فروشوں کے خلاف کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
- ہومہزاروں سال قدیم کالاش تہوار “چلم جوشٹ ” پورے جوش و خروش کے ساتھ وادی رمبور کے معروف ڈانسنگ پلیس (چھارسو) گروم میں شروع ہوا۔
- کھیل*چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کی زیر صدارت شندور پولو فیسٹیول کے انتظامات کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد*
- ہوملوئر چترال میں 9 مئی کے حوالے سے ایک ریلی نکالی گئی
- مضامینداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔شراکت داری اور تر قی
- ہومپولیس اسٹیشن دروش کی کامیاب کاروائی 11 کلو سے زائد چرس برآمد
- مضامینداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ۔۔۔پرستان قبل از اسلا م
- تعلیمیونیورسٹی آف چترال کی طرف سے بی ایس پروگرام کی فیسوں میں 57فیصد اضافے کے خلاف طلباء وطالبات سراپا احتجاج بن کر اسے انتہائی ظالمانہ قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال میں غربت اور بے روزگاری کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے
- ہوممادری زبانوں کے تحفظ اور ترقی کیلئے کام کرنے والا ادارہ فورم فار لینگویج انشیٹیوز کے زیر انتظام چترال میں ایک کثیراللسانی مہرکہ منعقد ہوا۔
- مضامینداد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔ما ضی کا پشاور